ETV Bharat / state

NCBC On Bengal Govtمغربی بنگال میں مسلم برادری کو اوبی سی ریزرویشن کا درجہ خوشامدی سیاست کا نتیجہ - مسلم ذاتوں کو او بی سی

نیشنل کمیشن فار بیک ورڈ کلاسز (NCBC) کے چیئرپرسن ہنس راج گنگارام اہیر نے مغربی بنگال میں اقلیتی برادریوں کو او بی سی کا درجہ دئیے جانے کی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ خوشامدی سیاست کا نتیجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو جلد از جلد اس بے ضابطگی کو ٹھیک کرنا چاہیے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں 179 او بی سی ذاتیں ہیں۔ ان میں سے 118 کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے۔

مغربی بنگال میں مسلم برادری کو اوبی سی ریزرویشن کا درجہ خوشامدی سیاست کا نتیجہ
مغربی بنگال میں مسلم برادری کو اوبی سی ریزرویشن کا درجہ خوشامدی سیاست کا نتیجہ
author img

By

Published : Jun 10, 2023, 5:36 PM IST

کولکاتا: این سی بی سی کے سربراہ نے کہاکہ کئی مسلم ذاتوں کو او بی سی کا درجہ دینے کے پیچھے خوشامد کی سیاست ہے۔ ان کے مطابق ریزرویشن میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ خوشنودی حاصل کرنے کیلئے نہیں ہے۔ اہیر نے یہ بھی کہاکہ وہ کسی بھی برادری کے لیے او بی سی کے ریزرویشن کے خلاف نہیں ہیں لیکن موجودہ قوانین میں کچھ ترمیم کی ضرورت ہے۔ ہنس راج گنگارام اہیر کا کہنا ہے کہ او بی سی کمیونٹیز دو قسموں میں تقسیم ہیں۔ سیکشن اے اور بی۔ زمرہ A میں 90 فیصد مسلم ذاتیں پیں۔ بی کیٹیگری کے 90 فیصد ہندو ذاتیں ہیں۔ اور اس معاملے کا جائزہ لیا گیا ہے اور اس تضاد کی اطلاع ریاستی حکومت کو دی گئی ہے۔

اہیر نے کہا کہ مختلف ریاستوں نے او بی سی زمرہ کے تحت مختلف برادریوں کو ریزرویشن دینے کی بات کہی گئی ہے۔ مثال کے طور پر تلنگانہ نے 40 کمیونٹیز کو او بی سی زمرہ میں شامل ہے۔ اسی طرح آندھرا پردیش، ہماچل پردیش، پنجاب اور ہریانہ نے بھی کچھ برادریوں کو او بی سی زمرہ میں شامل کرنے کے لیے درخواست دی ہے۔ این سی بی سی کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ راجستھان، پنجاب اور بہار سمیت غیر بی جے پی حکومتوں کے ساتھ ریاستوں میں او بی سی تحفظات کو صحیح طریقے سے نافذ نہیں کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Mamata on Odisha Train Accident وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا لاپرواہی برتنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں، جہاں او بی سی کے لیے 25 فیصد ریزرویشن ہے، صرف 12 فیصد برادریوں کو اس کا فائدہ مل رہا ہے۔ ہم نے ان تمام ریاستوں کو اس سے آگاہ کر دیا ہے۔ بہار میں بھی کرمی برادری سے متعلق مسائل تھے جن پر ہم توجہ دے رہے ہیں۔

کولکاتا: این سی بی سی کے سربراہ نے کہاکہ کئی مسلم ذاتوں کو او بی سی کا درجہ دینے کے پیچھے خوشامد کی سیاست ہے۔ ان کے مطابق ریزرویشن میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ خوشنودی حاصل کرنے کیلئے نہیں ہے۔ اہیر نے یہ بھی کہاکہ وہ کسی بھی برادری کے لیے او بی سی کے ریزرویشن کے خلاف نہیں ہیں لیکن موجودہ قوانین میں کچھ ترمیم کی ضرورت ہے۔ ہنس راج گنگارام اہیر کا کہنا ہے کہ او بی سی کمیونٹیز دو قسموں میں تقسیم ہیں۔ سیکشن اے اور بی۔ زمرہ A میں 90 فیصد مسلم ذاتیں پیں۔ بی کیٹیگری کے 90 فیصد ہندو ذاتیں ہیں۔ اور اس معاملے کا جائزہ لیا گیا ہے اور اس تضاد کی اطلاع ریاستی حکومت کو دی گئی ہے۔

اہیر نے کہا کہ مختلف ریاستوں نے او بی سی زمرہ کے تحت مختلف برادریوں کو ریزرویشن دینے کی بات کہی گئی ہے۔ مثال کے طور پر تلنگانہ نے 40 کمیونٹیز کو او بی سی زمرہ میں شامل ہے۔ اسی طرح آندھرا پردیش، ہماچل پردیش، پنجاب اور ہریانہ نے بھی کچھ برادریوں کو او بی سی زمرہ میں شامل کرنے کے لیے درخواست دی ہے۔ این سی بی سی کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ راجستھان، پنجاب اور بہار سمیت غیر بی جے پی حکومتوں کے ساتھ ریاستوں میں او بی سی تحفظات کو صحیح طریقے سے نافذ نہیں کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:Mamata on Odisha Train Accident وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا لاپرواہی برتنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنجاب میں، جہاں او بی سی کے لیے 25 فیصد ریزرویشن ہے، صرف 12 فیصد برادریوں کو اس کا فائدہ مل رہا ہے۔ ہم نے ان تمام ریاستوں کو اس سے آگاہ کر دیا ہے۔ بہار میں بھی کرمی برادری سے متعلق مسائل تھے جن پر ہم توجہ دے رہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.