صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ مرکزی حکومت این آئی اے کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ بنگال کی فرقہ وارانہ ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع سے مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں پر بنگال کے ملی و حقوق انسانی تنظیموں کی جانب سے لگاتار احتجاج جاری ہے۔ آج کولکاتا میں متعدد مسلم تنظیموں نے اس سلسلے میں ایک میٹنگ کی، جس کی قیادت ریاستی وزیر اور بنگال جمعیت العلما ہند کے صدر صدیق اللہ چودھری نے کی۔
اس میٹنگ میں متعدد مسلم تنظیموں کے ذمہ داران کے علاوہ کئی وکلاء بھی شامل تھے۔ میٹنگ کے بعد میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے صدیق اللہ چودھری نے کہا کہ این آئی اے کی جانب سے گذشتہ دنوں مرشدآباد کے ڈومکل جالنگی اور دوسرے جگہوں سے مسلمانوں کو گرفتار کیا۔ ان پر دہشت گرد تنظیمیوں کے ساتھ تعلق رکھنے کا الزام لگایا گیا۔
ریاستی حکومت کو اندھیرے میں رکھ کر رات کے اندھیرے میں ریاستی وزارت داخلہ اور چیف سیکریٹری کی جانکاری کے بغیر بی ایس ایف کے جوانوں کا ایک قافلہ لیکر مرشدآباد کے متعدد علاقوں میں چھاپہ ماری کی گئی۔ دس افراد کو گرفتار کیا گیا، ان میں سے دو ابھی تہاڑ جیل میں ہیں۔
جن کے نام محمود الصمد اور نظم الثاقب ہے۔ ہم ان کی خبر لے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ دو روز سے مرشدآباد کے جالنگی کے بی ایس ایف کیمپ میں بے قصور لوگوں کو بلاکر این آئی پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔
ڈومکل کے کوچیاموڑا مسجد کے امام کمال شیخ سے ڈھائی گھنٹے تک پوچھ تاچھ کی گئی۔ اس کے علاوہ رانی نگر ہائی اسکول کے وکیشنل ٹیچر عبدالمتین شیخ سے بھی گھنٹوں پوچھ تاچھ کی گئی ہے۔
این آئی اے اپنی خود مختاری اور وزیر اعظم نریندر مودی کی طرف سے دی گئی، طاقت کا استعمال کرکے بنگال کے مسلمانوں کو برباد کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب این آئی اے کوئی کارروائی کرتی ہے تو اس کو میڈیا بڑھا چڑھاکر پیش کرتی ہے۔ لیکن جب ان کی با عزت رہائی ہوتی ہے تو اس کو کہیں ایک کونے میں دو شطر میں لکھ دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا سے اپیل ہے کہ وہ صحیح بات پیش کریں، مرشدآباد کے لوگ بھی اسی ملک کے لوگ ہیں۔ کسی ایک طبقے کو اس طرح دہشت گرد انتہا پسند قرار نہیں دیا جا سکتا ہے۔ اس کی اس تذلیل نہیں کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کو کولکاتا کے بنگشال عدالت میں این آئی اے نے پیش کیا تھا۔ ان میں سے دو کو دہلی لے جایا گیا ہے، جو تہاڑ جیل میں ہیں۔ باقی کہاں اس کی کوئی خبر نہیں ہے نہ ان کے گھر والوں کو معلوم ہے۔کیا یہی این آئی اے کی فطرت ہے؟
این ائی اے کو چاہئے تھا کہ ان کے گھر والوں کو اطلاع دی جائے۔ جن کو گرفتار کیا گیا ہے اس کے متعلق یہ جانکاری نہیں دی گئی ہے کہ ان کو کیوں گرفتار کیا گیا ہے۔
ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ ہماری تین وکلاء کی ٹیم این آئی اے کے سالٹ لیک دفتر جاکر اس کی تفصیل مانگی گی اور یہ ہمارا حق ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں یہ ذمہ داری سے کہ رہا ہوں کہ دہلی حکومت اور بی جے پی این آئی اے کو متاثر کر رہی ہے۔
اگر اس کی مخالفت نہیں کی گئی تو ایک کے بعد دیگر اضلاع میں اسی طرح کی کارروائی جاری رہے گی۔ ان کو بتانا ہو گا کہ جن کی گرفتاری ہوئی ہے، ان کا قصور کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
کولکاتا: آسام بھون کے سامنے مدارس کو بند کرنے کے خلاف احتجاج
ہم اس کے بعد ایک بار اس سلسلے میں میڈیا سے بات کریں گے۔ بنگال کے مذہبی رواداری کی فضا کو بگاڑنے کی کوشش کی جاری ہے۔ ہم بنگال میں ایک ساتھ رہتے ہیں، ایک پارٹی جو بنگال کی اقتدار پر نظر جمائے ہوئے ہے بنگال کی فرقہ وارانہ ماحول کو خراب کرنا چاہتی ہے۔