ETV Bharat / state

Muslim Clerics On Mamata Govt: 'مدارس میں بھی تعلیمی سرگرمیاں جلد بحال ہونی چاہیے'

کولکاتا اور اس کے اطراف کے مذہبی رہنماؤں نے مدارس میں تعلیمی سرگرمیوں کی معطلی پر سوال اٹھاتے ہوئے حکومت سے اس جانب توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ Muslim Clerics Says Educational institutions should be Reopen

'مدارس میں بھی تعلیمی سرگرمیاں جلد بحال ہونی چاہیے'
'مدارس میں بھی تعلیمی سرگرمیاں جلد بحال ہونی چاہیے'
author img

By

Published : Jan 30, 2022, 1:11 PM IST

مغربی بنگال میں کورونا وائرس کی تیسری لہر Third Wave of Corona Virus in West Bengal کی رفتار سست پڑنے کے ساتھ ہی تعلیمی اداروں اور اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کو لے کر آواز بلند ہونے لگی ہے۔ تعلیمی اداروں اور اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کو لے کر کلکتہ ہائی کورٹ میں پی آئی ایل داخل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عرضی گزار نے عدالت سے جلد از جلد سماعت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کولکاتا اور اس کے اطراف کے مذہبی رہنماؤں نے مدارس میں تعلیمی سرگرمیوں کی معطلی پر سوال اٹھاتے ہوئے حکومت سے اس جانب توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مسلم اکثریتی تجارتی علاقہ توپسیا میں واقع مدرسہ مدینتہ العلوم انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ مفتی محمد مجاہد حسین نے کہا کہ مدارس میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رکھنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس کو یوں بند کرکے رکھنے سے بچوں پر برا اثر پڑے گا۔ بچے تعلیم سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور اسی طرح جاری رہا تو ان کی پریشانیاں مزید بڑھ سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں اور اسکولوں کے ساتھ ساتھ مدارس میں تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ بحال کرنے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ تمام لوگوں کو اس پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنا چاہیے۔

دوسری طرف شمالی 24 پرگنہ کے گیارولیا ٹاؤن میں واقع نوری مسجد کے امام اور مدرسہ عربیہ ملیہ کے سربراہ مولانا جہانگیر مصباحی کے مطابق تمام مساجد اور مدرسوں میں کورونا گائیڈ لائن پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔ یہاں لاپرواہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جب سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے تو پھر تعلیمی سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کرنے میں کیا مسئلہ ہے۔

واضح رہے کہ مغربی بنگال میں گزشتہ چند مہینوں سے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے مدنظر تمام تعلیمی اداروں، اسکولوں کے ساتھ ساتھ مدرسوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہے۔

مغربی بنگال میں کورونا وائرس کی تیسری لہر Third Wave of Corona Virus in West Bengal کی رفتار سست پڑنے کے ساتھ ہی تعلیمی اداروں اور اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کو لے کر آواز بلند ہونے لگی ہے۔ تعلیمی اداروں اور اسکولوں میں تعلیمی سرگرمیوں کی بحالی کو لے کر کلکتہ ہائی کورٹ میں پی آئی ایل داخل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ عرضی گزار نے عدالت سے جلد از جلد سماعت کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

کولکاتا اور اس کے اطراف کے مذہبی رہنماؤں نے مدارس میں تعلیمی سرگرمیوں کی معطلی پر سوال اٹھاتے ہوئے حکومت سے اس جانب توجہ دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مسلم اکثریتی تجارتی علاقہ توپسیا میں واقع مدرسہ مدینتہ العلوم انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ مفتی محمد مجاہد حسین نے کہا کہ مدارس میں تعلیمی سرگرمیاں معطل رکھنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس کو یوں بند کرکے رکھنے سے بچوں پر برا اثر پڑے گا۔ بچے تعلیم سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور اسی طرح جاری رہا تو ان کی پریشانیاں مزید بڑھ سکتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں اور اسکولوں کے ساتھ ساتھ مدارس میں تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ بحال کرنے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ تمام لوگوں کو اس پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنا چاہیے۔

دوسری طرف شمالی 24 پرگنہ کے گیارولیا ٹاؤن میں واقع نوری مسجد کے امام اور مدرسہ عربیہ ملیہ کے سربراہ مولانا جہانگیر مصباحی کے مطابق تمام مساجد اور مدرسوں میں کورونا گائیڈ لائن پر سختی سے عمل کیا جاتا ہے۔ یہاں لاپرواہی کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ جب سب کچھ ٹھیک ٹھاک چل رہا ہے تو پھر تعلیمی سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کرنے میں کیا مسئلہ ہے۔

واضح رہے کہ مغربی بنگال میں گزشتہ چند مہینوں سے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے کیسز کے مدنظر تمام تعلیمی اداروں، اسکولوں کے ساتھ ساتھ مدرسوں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.