دیو بند کے ایک سر کردہ عالم احمد غور نے کہا کہ' نصرت جہاں کو خود فیصلہ کرنا ہو گا کہ وہ مسلمان ہیں یا نہیں۔ اگر وہ مسلمان ہیں مسلمانوں کے تمام فرائض انجام دیں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتی ہیں انہیں مسلمان ہونے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے'۔
انہوں نے کہاکہ بھارت ایک جمہوری ملک ہے جہاں ہرشخص کو اپنے طریقے سے رہنے کا حق حاصل ہے لیکن کسی کو مذہب سے کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
احمد غور کے مطابق نصرت جہاں اپنی مرضی کی زندگی گزارنے کے لیے بالکل آزاد ہیں لیکن اگر وہ پوجا کرتی ہیں تو وہ بالکل گنہگار ہیں۔
بریلی کے رہنما بختیاررضا بریلوی نے کہاکہ اسلام ایک کا ایک دائرہ ہے۔ اگر نصرت جہاں وہ یا کوئی دوسرا شخص اس دائرے سے باہر جا تا ہے تو وہ خود بخود اسلام سے باہر ہو جائے گا۔
کولکاتا ٹیپو سلطان مسجد کے سابق امام مولانا برکتی نے کہاکہ بھارت سیکولر ملک ہے۔ یہاں رہنےو الے تمام افراد اپنی مرضی سے زندگی گزارنے پورا کا حق حاصل ہے۔
انہوں نے کہاکہ نصرت جہاں کی بھی اپنی نجی زندگی ہے۔ ان پر تنقید کر نے کی ضرورت نہیں ہے۔ جہاں تک رتھ یاترا میں شامل ہونے اور پوجا کرنے کا معاملہ ہے تواس پر ان سے سوال کیا جا سکتا ہے مگر اسلام سے خارج کرنے کی بات نہیں کرسکتا ہے۔
سماجی کارکن ظفرسریش والا نے کہاکہ نصرت جہاں کیا کرتی ہیں کیا نہیں اس پر کسی کو تنقید کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ نصرت جہاں ایک اسٹار ہیں ۔ان پر تنقید نہیں کی جا سکتی ہے۔ مغربی بنگال کے بنگالی مسلمان کی طرز زندگی ایسی ہی ہے۔
انہوں نے کہاکہ گزشتہ سال میں بنگلہ دیش گیاتھا۔ بنگلہ دیش ایک مسلم ملک ہے لیکن وہاں کی مسلم خواتین ساڑی پہنتی ہیں اور بندی لگاتی ہیں۔ بنگال میں ساڑی پہننااور بندی لگانا عام کلچر ہے۔ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ بنگلہ دیش کی تمام خواتین اسلام کے دائرے سے باہر ہیں۔