ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی مسلم لڑکیوں کے دوسرے مذہب کے نوجوانوں کے ساتھ شادی کے خلاف صدائے بلند ہونے لگی ہیں۔ خاص طور پر مذہبی رہنماؤں کی جانب سے مسلسل اس طرح کے واقعات کے خلاف ردعمل کا اظہار کیا جاتا رہا ہے۔ مدرسہ مدینۃ العلوم انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ مفتی محمد مجاہد حسین حبیبی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو میں ملک و ریاست میں اقلیتی طبقے کی موجودہ صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا۔
مزید پڑھیں:مسلمانوں کے تعلیمی اور رہائش مسائل کچھ حد تک حل ہوئے ہیں: مجاہد حسین
انہوں نے کہا کہ گارجین حضرات کو اپنی اپنی بچیوں کو اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی تعلیمات پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں ان میں بیداری پیدا کرنا بے حد ضروری ہے۔ بیشتر گارجین حضرات خود دینی تعلیمات اور نماز سے دور ہیں۔ پہلے انہیں نماز اور اسلامی تعلیمات کو زندگی کا اہم حصہ بنانے کی کوشش کرنی پڑے گی اسے ہی دیکھ کر لڑکیوں اور لڑکوں میں اس حوالے سے دلچسپی پیدا ہوگی اور وہ برائی سے بھی دور ہوں گے۔
مدرسہ مدینۃ العلوم انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ مفتی محمد مجاہد حسین حبیبی نے کہا کہ والدین کے ساتھ ساتھ علماء کرام اور سماج کی دوسری اہم شخصیات کو بھی آگے آنے کی ضرورت ہے۔ پہلے ہی کافی نقصان ہوچکا ہے۔ ان نقصانات پر قابو پانے اور اس برائی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے. اس کے لئے تمام لوگوں کو سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔