پارلیمنٹ میں اجلاس کے دوران لوک سبھا میں کانگریس کے رہنما ادھیر رنجن چودھری نے کہ اکہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے رہہنما اور وزیر داخلہ سونیا گاندھی کو درانداز کہتے ہیں۔ ہمارے رہنما کے خلاف درانداز لفظ کا استعمال کرنا غلط ہی نہیں شرمناک ہے۔
انہوں نے کہاکہ بھارت کی قومی سیاسی جماعت کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی کو غیرقانونی طور پر بھارت میں داخل ہونے کا زلزام لگایا جاتا رہا ہے لیکن بی جے پی کبھی اپنے رہنماؤں کے بارے میں جاننے کی کوشش کی ہے۔
ادھیر رنجن کہاکہ سونیا گاندھی درانداز ہیں تو سنیئیر رہنما لال کشن اڈوانی سمیت درجنوں بی جے پی کے رہنما درانداز ہیں۔ ان کا بھارت سے کوئی تعلق نہ ہونے کے باوجود انہیں ملک میں اعلیٰ مقام حاصل ہوا۔
انہوں نے کہاکہ لال کشن اڈوانی کاتعقل کس ملک سے ہے اس کے بارے میں بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔ لال کشن اڈوانی اگر درانداز ہیں تو ان کی فیملی کیسے بھارتی ہو سکتی ہے۔
لوک سبھا میں کانگریس کے رہنماادھیر رنجن چودھری کے مطابق میں غیرملکی ہوں۔ میر ا بھی تعلق سرحد پار سے ہے۔ میں جب درانداز ہوں تو امت شاہ اور لال کشن اڈوانی کیسے بھارتی ہو سکتے ہیں
انہوں نے کہاکہ امت شاہ کہتے ہیں ایک ایک کو چن چن کر ملک بدر کیا جائے گا ۔اگر ایسا ہوتا ہے تو سب سے پہلے اڈوانی اور امت شاہ کوملک بدر کیا جائے گا۔ این آر سی کوسیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس سے ایک مخصوص طبقے کوہدف بنانے کی سازش کی جارہی ہے۔ پورے ملک میں افراتفری پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے ملک میں این آر سی نافذ کرنے کااعلان کیا ہے۔مرکزی حکومت کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن پارٹیاں مخالفت کررہی ہیں۔بیشتر سیاسی جماعتوں نے این آر سی کی مخالفت میں تحریکیں چلارہی ہیں۔