ETV Bharat / state

’جنت کشمیر کو برباد کیا گیا اور مزید بربادی جاری ہے‘ - ہم اس ملک کے شہری ہیں،

مارکسوادی کیمونسٹ پارٹی کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ آج کشمیریوں کو دہشت گرد قرار دے کر معتوب کیا جارہا ہے حالانکہ کشمیری ہمیشہ امن و امان کے علمبردار رہے ہیں۔

'جس کشمیر کو جنت کہا جاتا ہے اب وہ جنت نہیں رہا'
'جس کشمیر کو جنت کہا جاتا ہے اب وہ جنت نہیں رہا'
author img

By

Published : Jan 4, 2020, 2:58 AM IST

Updated : Jan 4, 2020, 4:46 PM IST


ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کشمیری کمیونسٹ رہنماء محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ ہمارے لئے اب سب سے بڑی عدالت عوام کی عدالت ہے ہمیں اب صرف اسی عدالت کا بھروسہ ہے۔

'جس کشمیر کو جنت کہا جاتا ہے اب وہ جنت نہیں رہا'
'جس کشمیر کو جنت کہا جاتا ہے اب وہ جنت نہیں رہا'

انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں، آپ ہماری پہچان کیا کریں گے اس مٹی نے ہماری پہچان کرلی ہے۔

انہوں نے کشمیر کے حوالے سے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی سخت لہجے میں نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے جو باتیں پھیلائی جا رہی ہیں وہ افسوسناک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کی نیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں تاہم کشمیریوں کے متعلق کہا جاتا تھاکہ یہ ڈرپوک ہوتے ہیں، انہیں کانگڑی جلانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا ہے، وہ کشمیری آج دہشت گرد بن گیا، وہ خودکش بن گیا، یہ وہ کشمیری ہے جس نے کہا کہ ہمارا مذہب یہ نہیں سکھاتا کہ ہم مذہب کی بنیاد پر آپس میں نفرت پھیلائیں ہم کشمیریوں نے بہت قربانیاں دی ہیں۔

'جس کشمیر کو جنت کہا جاتا ہے اب وہ جنت نہیں رہا'

انہوں نے مزید کہا کہ جب قبائلیوں نے حملہ کیا تھا تو کشمیریوں نے ہی ان کا مقابلہ کیا تھا، ہم نے مذہب کے نام یہ لڑائی نہیں لڑی تھی کشمیری رضاکاروں نے کشمیر کی حفاظت کی، ہم نے پاکستان کے مذہبی نعرے کو قبول نہیں کیا ہم نے انسانیت کے نعرے پر بھارت سے رشتہ بنایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ امت شاہ اس تاریخ کو نہیں جانتے ہیں، یہ ہمیں کیا بتائیں گے کیوں امت شاہ اس رشتے کو بگاڑ رہے، آج کشمیریوں کو دہشت گردی کی گالی دی جاتی ہے، آج جو گالی دی جارہی ہے کہ کشمیری پنڈتوں کو ہم نے بھگایا ہے یہ حد درجہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کا جموں و کشمیر سے دفعہ 370 اور 35A کو ختم کرنے کا مقصد ہمارے رشتہ کو مظبوط کرنا تھا یا ختم کرنا یہ فیصلہ اب بھارت کی عوام کرے گی۔ اس رشتہ کو بچانے کے لیے ہم بھارت کی سب سے بڑی عدالت بھی گئے تھے لیکن ہمارے لیے سب سے بڑی عدالت بھارتی عوام ہے اور اب اسی عدالت پر بھروسہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ جس کشمیر کو جنت کہا جاتا ہے اب وہ جنت نہیں رہا، اس کو برباد کر دیا گیا ہے اور جو کچھ بھی باقی ہے اس کو بھی برباد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔


ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کشمیری کمیونسٹ رہنماء محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ ہمارے لئے اب سب سے بڑی عدالت عوام کی عدالت ہے ہمیں اب صرف اسی عدالت کا بھروسہ ہے۔

'جس کشمیر کو جنت کہا جاتا ہے اب وہ جنت نہیں رہا'
'جس کشمیر کو جنت کہا جاتا ہے اب وہ جنت نہیں رہا'

انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں، آپ ہماری پہچان کیا کریں گے اس مٹی نے ہماری پہچان کرلی ہے۔

انہوں نے کشمیر کے حوالے سے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی سخت لہجے میں نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے جو باتیں پھیلائی جا رہی ہیں وہ افسوسناک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کی نیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں تاہم کشمیریوں کے متعلق کہا جاتا تھاکہ یہ ڈرپوک ہوتے ہیں، انہیں کانگڑی جلانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا ہے، وہ کشمیری آج دہشت گرد بن گیا، وہ خودکش بن گیا، یہ وہ کشمیری ہے جس نے کہا کہ ہمارا مذہب یہ نہیں سکھاتا کہ ہم مذہب کی بنیاد پر آپس میں نفرت پھیلائیں ہم کشمیریوں نے بہت قربانیاں دی ہیں۔

'جس کشمیر کو جنت کہا جاتا ہے اب وہ جنت نہیں رہا'

انہوں نے مزید کہا کہ جب قبائلیوں نے حملہ کیا تھا تو کشمیریوں نے ہی ان کا مقابلہ کیا تھا، ہم نے مذہب کے نام یہ لڑائی نہیں لڑی تھی کشمیری رضاکاروں نے کشمیر کی حفاظت کی، ہم نے پاکستان کے مذہبی نعرے کو قبول نہیں کیا ہم نے انسانیت کے نعرے پر بھارت سے رشتہ بنایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ امت شاہ اس تاریخ کو نہیں جانتے ہیں، یہ ہمیں کیا بتائیں گے کیوں امت شاہ اس رشتے کو بگاڑ رہے، آج کشمیریوں کو دہشت گردی کی گالی دی جاتی ہے، آج جو گالی دی جارہی ہے کہ کشمیری پنڈتوں کو ہم نے بھگایا ہے یہ حد درجہ افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کا جموں و کشمیر سے دفعہ 370 اور 35A کو ختم کرنے کا مقصد ہمارے رشتہ کو مظبوط کرنا تھا یا ختم کرنا یہ فیصلہ اب بھارت کی عوام کرے گی۔ اس رشتہ کو بچانے کے لیے ہم بھارت کی سب سے بڑی عدالت بھی گئے تھے لیکن ہمارے لیے سب سے بڑی عدالت بھارتی عوام ہے اور اب اسی عدالت پر بھروسہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ جس کشمیر کو جنت کہا جاتا ہے اب وہ جنت نہیں رہا، اس کو برباد کر دیا گیا ہے اور جو کچھ بھی باقی ہے اس کو بھی برباد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

Intro: کولکاتا میں ایک تقریب میں شرکت کے لئے کشمیری کمیونسٹ رہنما محمد یوسف تاریگامی نے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کے معاملے مرکزی حکومت کے رویے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لئے اب سب سے بڑی عدالت جنتا کی عدالت ہے ہمیں اب بس اسی عدالت کا بھروسہ ہے انہوں نے کہا کہ ہم اس دیش کے شہری ہیں آپ ہماری پہچان کیا کریں گے اس مٹی نے ہماری پہچان کرلی ہے۔


Body:کشمیری کمیونسٹ رہنما محمد یوسف تاریگامی نے آج کولکاتا میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کے حوالے سے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی سخت لہجے میں نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے جو باتیں پھیلائی جا رہی ہیں وہ افسوسناک ہے ہم کشمیریوں کے نیٹ پر سوال اٹھائے جاتے ہیں لیکن ہم کشمیریوں کے متعلق کہا جاتا تھاکہ یہ ڈرپوک ہوتے ہیں انہیں کانگڑی جلانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا ہے وہ کشمیری آج دہشت گرد بن گیا وہ خودکش بن گیا یہ وہ کشمیری ہے جس نے کہا کہ ہمارا مزہب یہ نہیں سکھاتا کہ ہم مذہب کی بنیاد پر آپس میں نفرت پھیلائیں ہم کشمیریوں نے بہت قربانیاں دی ہیں جب قبائلیوں نے حملہ کیا تھا تو ہم کشمیریوں نے ہی ان کا مقابلہ کیا تھا ہم نے مذہب کے نام یہ لڑائی نہیں کی تھی کشمیری رضاکاروں نے کشمیر کی حفاظت کی ہم نے پاکستان کے مذہبی نعرے کو قبول نہیں کیا ہم نے انسانیت کے نعرے پر ہندوستان سے یہ نا ک رشتہ بنایا تھا یہ امیت شاہ اس تاریخ کو نہیں جانتے ہیں یہ ہمیں کیا بتائیں گے کیوں آپ کو اس رشتے کو بگاڑ رہے آج کشمیریوں کو دہشت گردی کی گالی دے رہے ہیں آج جو گالی دی جارہی ہے کہ کشمیری پنڈتوں کو ہم نے بھگایا ہے یہ حد درجہ افسوسناک ہے۔کشمیر کے گاؤں نے پاکستانی فوج سے کہا تھا کہ ہمارا مزہب پناہ دیتا ہے لیکن پھر بھی ہم پر یہ الزام لگایا جاتا ہے لیکن آج بھی ہماری پہچان کو آج تک کریدا گیا اس پر شک کیا گیا۔گزشتہ 5اگست کو کو جو کچھ ہوا اچانک ایک ایجنڈا چلایا گیا کہ بیت خطرہ ہے سیاحوں اور دوسری ریاستوں کے مزدوروں کو سیکورٹی فورسز نے کشمیر سے بھگایا ہے جھوٹ پھیلایا گیا اور جھوٹ بولا گیا اور اسی بہانے اضافی فوج بلائی گئی ہم سبھوں نے ملکر کوششیں کی کہ ریاست میں الیکشن ہو ہم نے سب نے ملکر الیکشن کمیشن سے ملکر کہا کہ آپ الیکش کرائیں یہ پی بار ہوا کہ ہم نے الیکشن کمیشن سے الیکشن کرانے کی اپیل کی اس سے پہلے الیکشن کمیشن ہمیں اپیل کرتے تھے لیکن اصل میں ان کو کشمیر کی خصوصی درجات چھین کر پنچایت کے سطح پر لانا تھا اور لداخ اور جموں و کشمیر کو الگ الگ کردیا 370 اور 35A ختم کرنے کا مقصد رشتہ مظبوط کرنا تھا یا ختم کرنا تھا یہ فیصلہ ہندوستان کی عوام کر سکتی ہے ہم ہندوستان کی سب سے بڑی عدالت بھی گئی لیکن ہمارے لئے سب سے بڑی عدالت ہندوستان کی جنتا ہے ہمیں اسی عدالت پر بھروسہ ہے یہ چاہتے ہیں کہ ہم تقسیم ہو جائیں یہ چاہتے ہیں کہ کشمیر کے چہرے مسخ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے جس کو جنت کہا جاتا ہے وہ کشمیر اب جنت نہیں رہا اس کو برباد کر دیا گیا ہے اور جو کچھ بھی باقی ہے اس کو بھی برباد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور جو کشمیر کے ساتھ ہوا وہ کل کسی اور ریاست کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے ۔


Conclusion:
Last Updated : Jan 4, 2020, 4:46 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.