ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں منعقد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کشمیری کمیونسٹ رہنماء محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ ہمارے لئے اب سب سے بڑی عدالت عوام کی عدالت ہے ہمیں اب صرف اسی عدالت کا بھروسہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں، آپ ہماری پہچان کیا کریں گے اس مٹی نے ہماری پہچان کرلی ہے۔
انہوں نے کشمیر کے حوالے سے مرکزی حکومت کی پالیسیوں کی سخت لہجے میں نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حوالے سے جو باتیں پھیلائی جا رہی ہیں وہ افسوسناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم کشمیریوں کی نیت پر سوال اٹھائے جاتے ہیں تاہم کشمیریوں کے متعلق کہا جاتا تھاکہ یہ ڈرپوک ہوتے ہیں، انہیں کانگڑی جلانے کے علاوہ کچھ نہیں آتا ہے، وہ کشمیری آج دہشت گرد بن گیا، وہ خودکش بن گیا، یہ وہ کشمیری ہے جس نے کہا کہ ہمارا مذہب یہ نہیں سکھاتا کہ ہم مذہب کی بنیاد پر آپس میں نفرت پھیلائیں ہم کشمیریوں نے بہت قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب قبائلیوں نے حملہ کیا تھا تو کشمیریوں نے ہی ان کا مقابلہ کیا تھا، ہم نے مذہب کے نام یہ لڑائی نہیں لڑی تھی کشمیری رضاکاروں نے کشمیر کی حفاظت کی، ہم نے پاکستان کے مذہبی نعرے کو قبول نہیں کیا ہم نے انسانیت کے نعرے پر بھارت سے رشتہ بنایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ امت شاہ اس تاریخ کو نہیں جانتے ہیں، یہ ہمیں کیا بتائیں گے کیوں امت شاہ اس رشتے کو بگاڑ رہے، آج کشمیریوں کو دہشت گردی کی گالی دی جاتی ہے، آج جو گالی دی جارہی ہے کہ کشمیری پنڈتوں کو ہم نے بھگایا ہے یہ حد درجہ افسوسناک ہے۔
انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت کا جموں و کشمیر سے دفعہ 370 اور 35A کو ختم کرنے کا مقصد ہمارے رشتہ کو مظبوط کرنا تھا یا ختم کرنا یہ فیصلہ اب بھارت کی عوام کرے گی۔ اس رشتہ کو بچانے کے لیے ہم بھارت کی سب سے بڑی عدالت بھی گئے تھے لیکن ہمارے لیے سب سے بڑی عدالت بھارتی عوام ہے اور اب اسی عدالت پر بھروسہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ جس کشمیر کو جنت کہا جاتا ہے اب وہ جنت نہیں رہا، اس کو برباد کر دیا گیا ہے اور جو کچھ بھی باقی ہے اس کو بھی برباد کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔