ETV Bharat / state

Minority Role of Milli Amin College: ملی الامین کالج کے اقلیتی کردار پر ہنوز تذبذب برقرار

author img

By

Published : Dec 14, 2021, 1:29 PM IST

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں مسلمانوں کی اکثریت والے علاقے بینیا پوکھر میں ریاست کا واحد اقلیتی تعلیمی ادارہ ملی الامین کالج فار گرلز Milli Al Ameen College For Girls گزشتہ کئی برسوں سے تنازع کا شکار ہے۔

ملی الامین کالج
ملی الامین کالج

ملی الامین کالج کے اقلیتی کردار Milli Al Ameen College Minority Status کے تعلق سے ابھی لوگوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ کالج کو اقلیتی درجہ حاصل تھا لیکن چند برس بعد ہی ایک تنازع کلکتہ ہائی کورٹ پہنچا اور موجودہ ریاستی حکومت کے حلفہ نامہ کی بنیاد پر کالج کے اقلیتی کردار کو ختم کر دیا گیا۔

ملی الامین کالج

کالج کی بانی کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ انہیں اقلیتی کردار حاصل ہے لیکن کولکاتا کے لوگوں میں اس حوالے سے تشویش برقرار ہے۔

واضح رہے کہ کولکاتا شہر میں اردو بولنے والے مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ خاص طور پر مرکزی کولکاتا میں اردو زیادہ بولی جاتی ہے۔ برسوں پہلے مرکزی کولکاتا میں اعلیٰ تعلیمی ادارے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے یہاں کے مسلمانوں نے خصوصی طور لڑکیوں کی اعلی تعلیم کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے اقلیتی کالج کے قیام کے لیے جدو جہد شروع کی اور چند برسوں میں کولکاتا کے بینیا پوکھر میں ملی الامین کالج فار گرلز کا قیام عمل میں آیا۔

کالج کے قیام میں کولکاتا کے مسلمانوں نے بڑے پیمانے پر تعاون کیا۔ زمین خریدنے اور عمارت کے لیے چندے بھی کئے گئے۔

اس کالج کو سنہ 2008 میں اس وقت کی بایاں محاذ حکومت کی منطوری بھی مل گئی۔ اس سے قبل کالج کو نیشنل کمیشن فار مائنارٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن National Commission for Minority Educational Institutions سے اقلیتی کردار پہلے ہی حاصل ہو چکا تھا لیکن 2013 میں کالج کے ٹیچرز کے جھگڑے کے باعث معاملہ کلکتہ ہائی کورٹ پہنچا اور اس کے بعد ریاستی حکومت کے عدالت میں حلفہ نامہ کی بنا پر کالج کا اقلیتی کردار ختم کر دیا گیا۔

اس کے بعد لگاتار کالج سیاست کا شکار ہوتا رہا اور کالج کا تعلیمی ماحول بری طرح متاثر ہوا۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ کالج میں داخلے کا سلسلہ بھی کئی برسوں تک بند رہا۔

اس کالج کو بچانے کے لیے کالج کی بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن Milli Education Organization اور ایک فلاحی تنظیم ملی بچاؤ کمیٹی کی جانب سے تحریک شروع کی گئی۔

مسلسل کوششوں کے بعد کالج کی حالت میں بہتری آئی ہے لیکن گزشتہ برسوں میں کالج میں سیاسی مداخلت اور سیاسی لوگوں کی آپسی چپقلش کی وجہ سے کالج کی ترقی کی رفتار جمود کا شکار ہوگئی یہی وجہ ہے کہ کالج ایک بار پھر سے صفر سے آغاز کرنے کی حالت میں پہنچ چکا ہے۔

ملی الامین کالج کو اب تک ایک ترقی یافتہ اور معیاری کالج ہو جانا چاہیے تھا لیکن سیاست نے سانپ سیڑھی کے کھیل میں اسے واپس صفر پر لا کھڑا کر دیا ہے اور کالج ایک بار پھر سے صفر سے نئے دور کا آغاز کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

کالج کی موجودہ صورتحال پر کولکاتا کے کچھ تعلیم یافتہ اور کالج کی صورتحال پر نظر رکھنے والے افراد سے بات چیت کی گئی جس میں انہوں نے کالج کے تئیں افسوس کا اظہار کیا۔

سینٹ زیویئرس یونیورسٹی کے پروفیسر ربیع الاسلام نے کہا کہ گزشتہ 30 برسوں میں کالج کو جس طرح ترقی کرنا چاہیے تھا ایسی نہیں ہوئی ۔

کالج کے بانی کمیٹی کے اسسٹنٹ سکریٹری شاہنواز عارفی کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں تک کالج سیاست کا شکار رہا ہے لیکن اب سب کچھ بہتر ہو چکا ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں کالج میں بہتری آئے گی۔

ملی بچاؤ کمیٹی کے کنوینر محمد حسین رضوی کا کہنا ہے کہ کالج کے اقلیتی کردار کو کے تعلق سے ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن اب بھی لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ ریاستی حکومت کالج کو جنرل کالج کے طور پر چلا رہی ہے اور کالج کی اقلیتی کردار کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتی ہے۔

ملی الامین کالج کے اقلیتی کردار Milli Al Ameen College Minority Status کے تعلق سے ابھی لوگوں میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ کالج کو اقلیتی درجہ حاصل تھا لیکن چند برس بعد ہی ایک تنازع کلکتہ ہائی کورٹ پہنچا اور موجودہ ریاستی حکومت کے حلفہ نامہ کی بنیاد پر کالج کے اقلیتی کردار کو ختم کر دیا گیا۔

ملی الامین کالج

کالج کی بانی کمیٹی کا دعویٰ ہے کہ انہیں اقلیتی کردار حاصل ہے لیکن کولکاتا کے لوگوں میں اس حوالے سے تشویش برقرار ہے۔

واضح رہے کہ کولکاتا شہر میں اردو بولنے والے مسلمانوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ خاص طور پر مرکزی کولکاتا میں اردو زیادہ بولی جاتی ہے۔ برسوں پہلے مرکزی کولکاتا میں اعلیٰ تعلیمی ادارے کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے یہاں کے مسلمانوں نے خصوصی طور لڑکیوں کی اعلی تعلیم کی ضرورت محسوس کرتے ہوئے اقلیتی کالج کے قیام کے لیے جدو جہد شروع کی اور چند برسوں میں کولکاتا کے بینیا پوکھر میں ملی الامین کالج فار گرلز کا قیام عمل میں آیا۔

کالج کے قیام میں کولکاتا کے مسلمانوں نے بڑے پیمانے پر تعاون کیا۔ زمین خریدنے اور عمارت کے لیے چندے بھی کئے گئے۔

اس کالج کو سنہ 2008 میں اس وقت کی بایاں محاذ حکومت کی منطوری بھی مل گئی۔ اس سے قبل کالج کو نیشنل کمیشن فار مائنارٹی ایجوکیشنل انسٹی ٹیوشن National Commission for Minority Educational Institutions سے اقلیتی کردار پہلے ہی حاصل ہو چکا تھا لیکن 2013 میں کالج کے ٹیچرز کے جھگڑے کے باعث معاملہ کلکتہ ہائی کورٹ پہنچا اور اس کے بعد ریاستی حکومت کے عدالت میں حلفہ نامہ کی بنا پر کالج کا اقلیتی کردار ختم کر دیا گیا۔

اس کے بعد لگاتار کالج سیاست کا شکار ہوتا رہا اور کالج کا تعلیمی ماحول بری طرح متاثر ہوا۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ کالج میں داخلے کا سلسلہ بھی کئی برسوں تک بند رہا۔

اس کالج کو بچانے کے لیے کالج کی بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن Milli Education Organization اور ایک فلاحی تنظیم ملی بچاؤ کمیٹی کی جانب سے تحریک شروع کی گئی۔

مسلسل کوششوں کے بعد کالج کی حالت میں بہتری آئی ہے لیکن گزشتہ برسوں میں کالج میں سیاسی مداخلت اور سیاسی لوگوں کی آپسی چپقلش کی وجہ سے کالج کی ترقی کی رفتار جمود کا شکار ہوگئی یہی وجہ ہے کہ کالج ایک بار پھر سے صفر سے آغاز کرنے کی حالت میں پہنچ چکا ہے۔

ملی الامین کالج کو اب تک ایک ترقی یافتہ اور معیاری کالج ہو جانا چاہیے تھا لیکن سیاست نے سانپ سیڑھی کے کھیل میں اسے واپس صفر پر لا کھڑا کر دیا ہے اور کالج ایک بار پھر سے صفر سے نئے دور کا آغاز کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

کالج کی موجودہ صورتحال پر کولکاتا کے کچھ تعلیم یافتہ اور کالج کی صورتحال پر نظر رکھنے والے افراد سے بات چیت کی گئی جس میں انہوں نے کالج کے تئیں افسوس کا اظہار کیا۔

سینٹ زیویئرس یونیورسٹی کے پروفیسر ربیع الاسلام نے کہا کہ گزشتہ 30 برسوں میں کالج کو جس طرح ترقی کرنا چاہیے تھا ایسی نہیں ہوئی ۔

کالج کے بانی کمیٹی کے اسسٹنٹ سکریٹری شاہنواز عارفی کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں تک کالج سیاست کا شکار رہا ہے لیکن اب سب کچھ بہتر ہو چکا ہے اور امید ہے کہ مستقبل میں کالج میں بہتری آئے گی۔

ملی بچاؤ کمیٹی کے کنوینر محمد حسین رضوی کا کہنا ہے کہ کالج کے اقلیتی کردار کو کے تعلق سے ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن اب بھی لوگوں کو گمراہ کر رہی ہے۔ ریاستی حکومت کالج کو جنرل کالج کے طور پر چلا رہی ہے اور کالج کی اقلیتی کردار کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.