انہوں نے کہا کہ بنگال میں بی جے پی زمین پر کہیں نہیں ہے بی جے پی صرف میڈیا میں ہے۔ ممتا بنرجی کو بھی بی جے پی اور اس کی پالیسیوں پر اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔
بنگال میں کانگریس مظبوط ہو رہی ہے۔بنگال کے سیکولر ووٹر ایک بار پھر کانگریس کی طرف لوٹ رہے ہیں۔ مغربی بنگال میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مد نظر تمام سیاسی جماعتوں نے تگ و دو شروع کر دی ہے۔
آئندہ 2021 میں یونے اسمبلی انتخابات میں ممتا بنرجی اور بی جے پی کے خلاف بنگال میں کانگریس اور بایاں محاذ نے متحد ہوکر لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وہیں دوسری جانب بنگال میں گزشتہ کئی برسوں میں بی جے پی کی طاقت میں اضافہ ہوا ہے۔ پردیش کانگریس نے ادھیر رنجن چودھری کی قیادت میں بنگال الیکشن کی تیاریوں میں سرگرم ہو چکی۔
کانگریس کے بھی مرکزی رہنما نے بنگال کا دورہ کرنا شروع کر دیا ہے۔کانگریس کی مرکزی رہنما الکا لامبہ کولکاتا کے دورے پر ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بنگال کی سیاست اور بی جے پی اور ترنمول کانگریس کی پالیسیوں پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنگال میں اس بار لڑائی مختلف ہوگی۔
ممتا بنرجی گزشتہ دس برسوں سے یہاں اقتدار میں ہیں لیکن ان دور اقتدار میں کوئی خاص ترقی نہیں ہوئی، دوسری جانب بنگال میں میڈیا کی مدد سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ بنگال میں بی جے پی بہت طاقت ور ہے۔لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ بی جے پی صرف میڈیا میں ہے۔
بی جے پی امیت شاہ اور دوسرے بڑے رہنما لگاتار بنگال کا دورہ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے بنگال کی بی جے پی میڈیا میں اس سے ایسا لوگوں کو لگ رہا ہے کہ بی جے پی بنگال میں بہت طاقتور ہے۔
الکا لامبہ نے کہا کہ گرچہ لوک سبھا الیکشن میں بی جے پی کو 18 سیٹوں پر جیت حاصل ہوئی تھی لیکن ریاستی الیکشن مقامی مدعوں پر لڑی جائے گی نہ کہ کشمیر اور دفعہ 370 پر لڑی جائے گی۔ کانگریس بایاں محاذ اتحاد کو یہاں بڑی کامیابی ملے گی۔
دوسری طرف ممتا بنرجی ہیں جو مرکز کے پالیسی کے خلاف صرف زبانی دعوی کرتی ہیں ۔جب کسانوں کے حق میں بھارت بند کا اعلان کیا گیا تو انہوں نے بنگال بند نہ کرنے کا اعلان کیا۔'
انہوں نے کہا کہ ریاستی اسمبلی میں مرکز کے کالے قوانین کے خلاف کوئی قرار دار پیش کرکے اس کی مخالفت کی ہے کہ نہیں مجھے پتہ نہیں ہے۔لیکن ممتا بنرجی کو مرکزی کی بی جے پی حکومت اور ان پالیسیوں کے خلاف اپنا موقف واضح کرنا چاہئے۔