کولکاتا: مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے ساگردیگھی ضمنی انتخابات میں ترنمول کانگریس کی شکست کے بعد پارٹی کی سربراہ ممتا بنرجی اقلیتی طبقے کی ناراضگی کو لے کر تشویش میں مبتلا ہیں۔ وہ اقلیتی طبقے کی ناراضگی کو دور کرنے کی ہر ممکن کوشش میں مصروف ہیں۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی اپنے تازہ بیان میں دعویٰ کیا کہ اقلیتی طبقہ اب بھی ٹی ایم سی کے ساتھ ہے۔ ترنمول کانگریس کی حکومت نے مسلمانوں کے لئے سب سے زیادہ ترقیاتی کام کیا ہے۔ اس بنیاد پر مسلمان ترنمول کانگریس سے ناراض نہیں ہو سکتے ہیں۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ نے کہا کہ مغربی بنگال کا اقلیتی طبقہ 2011 سے ترنمول کانگریس کے ساتھ ہے۔ وہ ہماری پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔ ہم ان کے لئے کام کرتے ہیں جو اس سے پہلے کسی بھی حکومت یعنی سی پی آئی اور کانگریس نے کبھی بھی نہیں کیا۔
یہ بھی پڑھیں:Mamata Banerjee On Sagardighi Defeat: ساگر دیگھی اورتری پورہ میں شکست سے ممتا بنرجی مایوس
تنظیمی میٹنگ میں اقلیتی سیل کے صدر حاجی نورالاسلام کو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے غصے کا سامنا کرنا پڑا۔ آج کے اجلاس میں انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ وہ اپنی ذمہ داریاں صحیح طریقے سے نبھانے میں ناکام رہے۔ ساتھ ہی انہیں اس عہدے سے ہٹا کر اقلیتی سیل کے چیئرمین کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ صدر کی ذمہ داری نسبتاً نوجوان رہنما مشرف حسین کو دی گئی ہے۔ ساگردیگھی ضمنی انتخابات کا جائزہ لیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے پارٹی لیڈروں سے پوچھا کہ آپ لوگوں کہہ رہی ہوں کہ اقلیتی امیدواروں کو نامزد نہیں کیا گیا ہے۔ سبرتو ساہا خود ایک ہندو تھے۔ تو وہ تین بار کیسے جیتے ! اگر آپ سبرتوا کی حمایت کر سکتے ہیں تو آپ کیوں نہیں کر سکتے!۔