ریاستی حکومت کی جانب سے پہلی جماعت تا آٹھویں جماعت تک کے لئے مفت کتابیں دینے کی پالیسی نے پہلے ہی ان کے کاروبار کو محدود کر دیا تھا لیکن گذشتہ دو برسوں میں لاک ڈاؤن کے دوران اسکول مکمل طور پر بند رہے ایک سال امتحان بھی نہیں ہوا، جس کے نتیجے میں پہلے سے چھپ چکی کتابیں گودام میں ہی پڑی رہ گئیں۔ لاکھوں کی کتابیں پبلشر کے گوداموں میں موجود ہیں جو اب کاغذ کے ڈھیر کے سوا کچھ بھی نہیں۔ ایسے میں اسکول ایک بار پھر کھلنے کے بعد ان پبلشر کے لئے کچھ امیدیں نظر آرہی ہیں۔
مغربی بنگال میں 80 سے زائد اردو میڈیم ہائی اسکول ہیں۔ان اسکولوں میں اردو کی نصابی کتابیں چند برسوں سے حکومت کی طرف سے دی جارہی ہے۔اس سے پہلے تک کولکاتا کے کولوٹولہ مولانا شوکت علی اسٹریٹ میں موجود متعدد اردو کتابوں کے ناشرین کی جانب سے ان اسکولوں میں نصابی کتابیں مہیا کرائی جاتی تھی۔حکومت کی جانب سے صرف اردو اور ریاضی کی کتابیں دی جاتی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:
School Uniform Case Registered in Calcutta HC: اسکول یونیفارم کے حوالے سے کلکتہ ہائی کورٹ میں معاملہ درج
ممتا بنرجی کی حکومت نے گذشتہ کئی برسوں سے پرائمری اور جونئیر ہائی اسکول تک تمام کتابیں حکومت کی جانب سے مفت دینے کا اعلان کیا تھا۔جس کے نتیجے میں اردو کتابوں کے ناشرین کے لئے اب صرف نویں دسویں اور گیارہویں و بارہویں جماعت کی لئے کتابیں شائع کرنے تک محدود ہو گئے ہیں۔اردو کتابوں کے ناشرین کا پہلے ہی کاروبار پر اس کا اثر پڑا تھا اس کے بعد گذشتہ دو برسوں کے دوران لاک ڈاؤن کی وجہ سے اسکول بند ہونے کے نتیجے میں اردو کتابوں کی خریدوفروخت مکمل طور پر بند ہوگئی۔تیسرے سال بورڈ کے امتحانات کرائے بغیر ہی گذشتہ امتحانات میں کارکردگی کے بنا پر طلباء کو پاس کر دیا گیا جس کا کتابوں کے کاروبار پر پڑا لاکھوں کی کتابیں گودام میں رہ گئیں۔ان پبلیشر کے گوداموں لاکھوں کی کتابیں بیکار ہوگئیں۔ اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے عطا پبلیکیشن کے مالک محمد آصف رضوان نے کہا کہ لاک ڈاؤن کہ وجہ سے کافی نقصان ہوا ہے تمام اسکول بند تھے۔
![Lockdown and government policy double whammy on publishers of Urdu books in Kolkata](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/wb-kol-01-urdubookpublisherfacingthecurseoflockdownandstategovtpolicy-special-7204837_22032022174526_2203f_1647951326_30.jpg)
گذشتہ امتحانات بھی نہیں ہوئے ہمیں لگا تھا کہ انتخابات ہوں گے تو کتابیں فروخت ہوں گی لیکن ایسا،نہیں ہوا اور کتاب اسٹاک میں ہی پڑی رہ گئیں۔اس بار امتحانات ہوئے لیکن اس بار بھی کتابیں فروخت نہیں ہوئی کیونکہ بچوں کو لگا کہ اس بار بھی امتحانات نہیں ہوں گے کتابوں کی خرید و فروخت میں 75 فیصد کی کمی آئی ہے۔حکومت کی جانب سے نرسری سے آٹھویں جماعت تک مفت میں کتابیں دی جا رہی ہیں لیکن اکثر دیکھا جاتا ہے کہ کتابیں بچوں کو وقت پر نہیں ملتی ہیں اور کتابوں میں اغلاط کی بھرمار ہوتی ہے۔اگر حکومت یہی کتابیں پرائویٹ پبلشر سے چھپواتی تو ہماری کچھ مدد ہو جاتی اور بچوں کو بھی اسی خرچ معیاری کتابیں بھی مل سکتی تھیں۔
![Lockdown and government policy double whammy on publishers of Urdu books in Kolkata](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/wb-kol-01-urdubookpublisherfacingthecurseoflockdownandstategovtpolicy-special-7204837_22032022174526_2203f_1647951326_230.jpg)
کتابوں کے کھردہ کاروباری صابر حسین نے بتایا کہ حکومت تو کہتی ہے اپنی طرف سے کتابیں مہیا کرائی گی لیکن اکثر اوقات دیکھا جاتا ہے کہ بچوں کو کتابیں نہیں ملی ہیں اور وہ پریشان یوتے ہیں۔دوسری جانب لاک ڈاؤن کی وجہ کاروبار پوری طرح ٹھپ ہے اور ابھی اسکول کھل تو گئے ہیں لیکن کاروبار اب تک 5سے 7 فیصد ہی پہلے کے بنسبت واپس ٹریک پر آئی ہے۔
عفان پبلیکیشن جو نصابی کتابیں چھاپتی ہے اس کے علاوہ اردو میڈیم اسکولوں کے بچوں کے لئے کئی مقابلہ جاتی کتابیں بھی چھاپتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارے گودام گذشتہ دو برسوں تک کتابوں کی خریدو فروخت نہیں ہونے کی وجہ سے لاکھوں کا اسٹاک جمع ہو گیا ہے اور اب ان کی حیثیت لچھ بھی نہیں کیونکہ اب اسکول تو کھل چکے ہیں لیکن کتابیں بھی زیادہ تر بدل گئیں ہیں جس کے نتیجے ہمیں لاکھوں کے نقصان کا سامنا ہے۔