ETV Bharat / state

Left Front on Naushad Siddiqui ڈائمنڈ ہاربر میں نوشاد صدیقی کی امیدوار کے اعلان پر بائیں محاذ مخمصے میں

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 15, 2023, 2:05 PM IST

نوشاد صدیقی نے جنوبی 24 پرگنہ کے ڈائمنڈ ہاربر سے ترنمول کانگریس کے جنرل سیکریٹری اور ممتا بنرجی کے بھتیجے ابھیشیک بنرجی کے خلاف لوک سبھا کا انتخاب لڑنے کا اعلان کیا تھا۔ ابتدائی مرحلے میں کانگریس اور بائیں محاذ نے ان کی حمایت کا اشارہ بھی دیا تھا۔ تاہم بائیں محاذ اس فیصلے پر پہنچنے سے قبل دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ہے۔ پارٹی کا ایک بڑا حلقے نوشاد صدیقی کی حمایت کے حق میں نہیں ہے۔

ڈائمنڈ ہاربر میں نوشاد صدیقی کے امیدوار بننے کے اعلان پر بائیں محاذ مخمصے میں مبتلا
ڈائمنڈ ہاربر میں نوشاد صدیقی کے امیدوار بننے کے اعلان پر بائیں محاذ مخمصے میں مبتلا

کولکاتا: چند ماہ قبل پنچایات انتخابات میں آئی ایس ایف ریاست میں ایک بڑی طاقت بن کر ابھری ہے۔بھانگوڑ سے رکن اسمبلی نوشاد صدیقی کی قیادت میں جنوبی 24 پرگنہ کے اس علاقے میں ہی نہیںبلکہ دوسرے اضلاع کے کچھ اور اقلیتی اکثریتی علاقوں میں بھی آئی ایس ایف نے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کو زبردست ٹکر دی ہے۔ ترنمول کانگریس نے نوشاد صدیقی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا اس کی وجہ سے ان کی شہرت مزید بڑھ گئی اور وہ ترنمول کانگریس مخالف اور اقلیت نواز لیڈر کے طور پر ابھرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ان حالات میں نوشاد صدیقی نے ابھیشیک بنرجی کے خلاف انتخاب لڑنے کا اعلان کرکے مقابلہ کو دلچسپ بنادیا ہے۔کیوں کہ اس حلقے میں مسلم ووٹروں کی تعداد 30فیصد سے زائد ہے۔ سیاسی کیمپ کی اکثریت کی رائے ہے کہ اگر بائیں بازو اور کانگریس نوشاد صدیقی حمایت کرتے ہیں تو مقابلہ سخت ہوجائے گا۔

اسی کے پیش نظر سی پی ایم کے ریاستی سکریٹری محمد سلیم اور ریاستی کانگریس صدر ادھیر چودھری نے ابتدائی طور پر نوشاد کی حمایت کرنے کا اشارہ دیا تھا۔مگر سوال یہ ہے کہ ابھی تک سیٹوں کی تقسیم کا مسئلہ حل نہیں ہوا ہے ایسے میں نوشاد صدیقی یک طرفہ انتخاب لڑنے کا اعلان کیسے کرسکتے ہیں ۔سی پی آئی اس ہفتے اپنے اتحادیوں آئی ایس ایف سمیت دیگر پارٹیوں سے سیٹوں کی تقسیم پر بات چیت کرنے والی ہے ۔

نوشاد نے اس وقت تک انتظار نہیں کیا۔ اس کے علاوہ بائیں بازو کے کیمپ کے اندر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں، آئی ایس ایف کے ساتھ اتحاد کے بعد اقلیتی عوام میں سی پی ایم کا اپنا اثر مزید کم ہوگیا ہے۔ آئی ایس ایف نے پنچایتی انتخابات میں بائیں بازو کی اکثریت چھین لی ہے۔ اس کے بعد، اگر نوشاد ڈائمنڈ ہاربر میں ابھیشیک کے خلاف لڑتے ہیں، تو کیا مستقبل میں سی پی ایم اور بائیں بازو کو مزید نقصان نہیں پہنچے گا؟

ذرائع کے مطابق سی پی ایم کی ریاستی قیادت کا ایک گروپ اس مسئلے پر نوشاد صدیقی سے بات کرچکا ہے۔نوشاد صدیقی اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کو لے کر اپنے تحفظ کا اظہار کر چکے ہیں کہ اس اتحاد میں ترنمول کانگریس شامل ہے اور وہ ترنمو ل گانگریس کے ساتھ کسی بھی قسم کا اتحاد کرنے کو تیار نہیں ہیں۔سی پی آئی ایم کے ایک گروپ کا ماننا ہے کہ نوشاد صدیقی کے اس غیرلچکدرانہ رویے سے غلط تاثر قائم ہورہا ہے ۔ سی پی ایم کے لیڈروں کو لگتا ہے کہ بنگال میں’انڈیا‘ اتحاد کام نہیں کرے گا مگر قومی سطح پر یہ اتحاد برقرار رہے گا۔ان کے مطابق نوشاد کو اپنے بولنے کے انداز میں کچھ تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔

تاہم نوشاد صدیقی کا کہنا ہے کہ بائیں بازو کی طرح وہ بھی بی جے پی اور ترنمول کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ’’اگر میری پارٹی اجازت دیتی ہے تو میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ڈائمنڈ ہاربر سے انتخاب لڑنے کو تیار ہوں۔ کیونکہ ڈائمنڈ ہاربر ماڈل کے نام پر استحصال ہو رہا ہے۔ لوگ مٹیابرج گارمنٹ انڈسٹری، 16 بیگھہ کچی آبادیوں، سڑکوں، گاؤں سے گاؤں کے سنڈیکیٹس کے بارے میں ناراض ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ابھیشیک بنرجی سابق ہوں!‘‘ انہوں نے مزید تبصرہ کیاکہ ’’پنچایت اور ضمنی انتخابات میں دھاندلی کی گئی ہے ۔ترنمول کانگریس نے جمہوریت کا قتل کیا ہے۔ جمہوریت ان کے چہرے پر فٹ نہیں!

ترنمول کانگریس نے نوشاد پر بی جے پی کے ساتھ خفیہ ملی بھگت کا الزام لگاتے ہوئے جوابی مہم چلا رہی ہے۔ دو دن پہلے ابھیشیک بنرجی نے تبصرہ کیاکہ کچھ لوگوں نے ڈائمنڈ ہاربر پر کھڑے ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ آپ کھڑے ہو سکتے ہیں۔ یہ جمہوریت ہے۔ اتر پردیش یا گجرات سے کوئی بھی ڈائمنڈ ہاربر میں کھڑا ہوسکتا ہے۔حکمراں پارٹی کے ذرائع نے وضاحت کی کہ ابھیشیک نے اتر پردیش اور گجرات کو بی جے پی کی طرف اشارہ کیا۔ ایک بار پھر کیننگ ایسٹ سے ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی شوکت ملا نے طنز اًکہا کہ ابھیشیک بنرجی اگر اپنے لئے مہم نہیں چلاتے ہیں تو بھی نوشاد ساڑھے تین لاکھ ووٹوں سے ہار جائیں گے۔ اور اگر ابھیشیک انتخابی مہم کے لیے نکلے تو ان کی ضمانت ضبط ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:'یہ پی ایم مودی کے گھمنڈ کا مظہر' مورکھوں کے سردار والے بیان پر کانگریس کا رد عمل

بی جے پی لیڈر اور اپوزیشن رہنما شوبھندو ادھیکاری نے کہا کہ ایک قانون ساز لیڈر کے طور پر میں اسمبلی کے اندر اور باہر نوشاد صدیقی کی جدوجہد کی تعریف کرتا ہوں۔ لیکن آئی ایس ایف اور بی جے پی کی سیاست بالکل مختلف ہے۔ ڈائمنڈ ہاربر میں حمایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاہے۔ بی جے پی کا اپنا امیدوار ہوگا۔

کولکاتا: چند ماہ قبل پنچایات انتخابات میں آئی ایس ایف ریاست میں ایک بڑی طاقت بن کر ابھری ہے۔بھانگوڑ سے رکن اسمبلی نوشاد صدیقی کی قیادت میں جنوبی 24 پرگنہ کے اس علاقے میں ہی نہیںبلکہ دوسرے اضلاع کے کچھ اور اقلیتی اکثریتی علاقوں میں بھی آئی ایس ایف نے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کو زبردست ٹکر دی ہے۔ ترنمول کانگریس نے نوشاد صدیقی کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا اس کی وجہ سے ان کی شہرت مزید بڑھ گئی اور وہ ترنمول کانگریس مخالف اور اقلیت نواز لیڈر کے طور پر ابھرنے میں کامیاب ہوگئے ۔ان حالات میں نوشاد صدیقی نے ابھیشیک بنرجی کے خلاف انتخاب لڑنے کا اعلان کرکے مقابلہ کو دلچسپ بنادیا ہے۔کیوں کہ اس حلقے میں مسلم ووٹروں کی تعداد 30فیصد سے زائد ہے۔ سیاسی کیمپ کی اکثریت کی رائے ہے کہ اگر بائیں بازو اور کانگریس نوشاد صدیقی حمایت کرتے ہیں تو مقابلہ سخت ہوجائے گا۔

اسی کے پیش نظر سی پی ایم کے ریاستی سکریٹری محمد سلیم اور ریاستی کانگریس صدر ادھیر چودھری نے ابتدائی طور پر نوشاد کی حمایت کرنے کا اشارہ دیا تھا۔مگر سوال یہ ہے کہ ابھی تک سیٹوں کی تقسیم کا مسئلہ حل نہیں ہوا ہے ایسے میں نوشاد صدیقی یک طرفہ انتخاب لڑنے کا اعلان کیسے کرسکتے ہیں ۔سی پی آئی اس ہفتے اپنے اتحادیوں آئی ایس ایف سمیت دیگر پارٹیوں سے سیٹوں کی تقسیم پر بات چیت کرنے والی ہے ۔

نوشاد نے اس وقت تک انتظار نہیں کیا۔ اس کے علاوہ بائیں بازو کے کیمپ کے اندر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں، آئی ایس ایف کے ساتھ اتحاد کے بعد اقلیتی عوام میں سی پی ایم کا اپنا اثر مزید کم ہوگیا ہے۔ آئی ایس ایف نے پنچایتی انتخابات میں بائیں بازو کی اکثریت چھین لی ہے۔ اس کے بعد، اگر نوشاد ڈائمنڈ ہاربر میں ابھیشیک کے خلاف لڑتے ہیں، تو کیا مستقبل میں سی پی ایم اور بائیں بازو کو مزید نقصان نہیں پہنچے گا؟

ذرائع کے مطابق سی پی ایم کی ریاستی قیادت کا ایک گروپ اس مسئلے پر نوشاد صدیقی سے بات کرچکا ہے۔نوشاد صدیقی اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کو لے کر اپنے تحفظ کا اظہار کر چکے ہیں کہ اس اتحاد میں ترنمول کانگریس شامل ہے اور وہ ترنمو ل گانگریس کے ساتھ کسی بھی قسم کا اتحاد کرنے کو تیار نہیں ہیں۔سی پی آئی ایم کے ایک گروپ کا ماننا ہے کہ نوشاد صدیقی کے اس غیرلچکدرانہ رویے سے غلط تاثر قائم ہورہا ہے ۔ سی پی ایم کے لیڈروں کو لگتا ہے کہ بنگال میں’انڈیا‘ اتحاد کام نہیں کرے گا مگر قومی سطح پر یہ اتحاد برقرار رہے گا۔ان کے مطابق نوشاد کو اپنے بولنے کے انداز میں کچھ تبدیلیاں کرنے کی ضرورت ہے۔

تاہم نوشاد صدیقی کا کہنا ہے کہ بائیں بازو کی طرح وہ بھی بی جے پی اور ترنمول کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ ’’اگر میری پارٹی اجازت دیتی ہے تو میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں ڈائمنڈ ہاربر سے انتخاب لڑنے کو تیار ہوں۔ کیونکہ ڈائمنڈ ہاربر ماڈل کے نام پر استحصال ہو رہا ہے۔ لوگ مٹیابرج گارمنٹ انڈسٹری، 16 بیگھہ کچی آبادیوں، سڑکوں، گاؤں سے گاؤں کے سنڈیکیٹس کے بارے میں ناراض ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ ابھیشیک بنرجی سابق ہوں!‘‘ انہوں نے مزید تبصرہ کیاکہ ’’پنچایت اور ضمنی انتخابات میں دھاندلی کی گئی ہے ۔ترنمول کانگریس نے جمہوریت کا قتل کیا ہے۔ جمہوریت ان کے چہرے پر فٹ نہیں!

ترنمول کانگریس نے نوشاد پر بی جے پی کے ساتھ خفیہ ملی بھگت کا الزام لگاتے ہوئے جوابی مہم چلا رہی ہے۔ دو دن پہلے ابھیشیک بنرجی نے تبصرہ کیاکہ کچھ لوگوں نے ڈائمنڈ ہاربر پر کھڑے ہونے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ آپ کھڑے ہو سکتے ہیں۔ یہ جمہوریت ہے۔ اتر پردیش یا گجرات سے کوئی بھی ڈائمنڈ ہاربر میں کھڑا ہوسکتا ہے۔حکمراں پارٹی کے ذرائع نے وضاحت کی کہ ابھیشیک نے اتر پردیش اور گجرات کو بی جے پی کی طرف اشارہ کیا۔ ایک بار پھر کیننگ ایسٹ سے ترنمول کانگریس کے ممبر اسمبلی شوکت ملا نے طنز اًکہا کہ ابھیشیک بنرجی اگر اپنے لئے مہم نہیں چلاتے ہیں تو بھی نوشاد ساڑھے تین لاکھ ووٹوں سے ہار جائیں گے۔ اور اگر ابھیشیک انتخابی مہم کے لیے نکلے تو ان کی ضمانت ضبط ہوجائے گی۔

یہ بھی پڑھیں:'یہ پی ایم مودی کے گھمنڈ کا مظہر' مورکھوں کے سردار والے بیان پر کانگریس کا رد عمل

بی جے پی لیڈر اور اپوزیشن رہنما شوبھندو ادھیکاری نے کہا کہ ایک قانون ساز لیڈر کے طور پر میں اسمبلی کے اندر اور باہر نوشاد صدیقی کی جدوجہد کی تعریف کرتا ہوں۔ لیکن آئی ایس ایف اور بی جے پی کی سیاست بالکل مختلف ہے۔ ڈائمنڈ ہاربر میں حمایت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتاہے۔ بی جے پی کا اپنا امیدوار ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.