ریاست مغربی بنگال میں واقع کولکاتا یونیورسٹی میں آخری سیمسٹر کے امتحانات آن لائن کرانے کے انتظامیہ کے فیصلے کے خلاف طلبا نے احتجاج شروع کیا ہے۔
طلبا کا کہنا ہے 'پچاس فیصد سے زائد طلبا کے پاس آن لائن امتحانات دینے کے لیے سہولیات میسر نہیں ہیں اور دوسری جانب اتنے بڑے پیمانے پر آن لائن امتحانات منعقد کرانے کے لئے یونیورسٹی کے پاس بنیادی ڈھانچہ بھی موجود نہیں ہے۔
طلبا یونین کی جانب سے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے 'کسی قیمت پر ہم آن لائن امتحانات کرانے کے حق میں نہیں ہیں۔ انتظامیہ کے مطابق جس سرکاری ویب سائیٹس پر آن لائن امتحانات کرائے جائیں گے اس ویب سائٹ کا کوئی بھروسہ نہیں ہے کب کام کرنا بند کر دے'۔
کلکتہ یونیورسٹی کے آئن لائن امتحانات کی 'کلکتہ یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین' اور 'اے آئی ایس اے' کی جانب سے خصوصی طور پر مخالفت کی جا رہی ہے۔
ان دونوں طلبا تنظیموں کا کہنا ہے 'ہم لوگ بہت پہلے سے یہ مطالبہ کر رہے تھے کہ جون کے مہینے میں کسی طرح کے امتحانات نہ کرائے جائیں جس کو حکومت نے مان بھی لیا لیکن آن لائن امتحانات اس کا کبھی بھی متبادل نہیں ہو سکتے'۔
طلبا کا کہنا ہے 'ابھی ملک میں دو تہائی لوگوں کی انٹرنیٹ تک رسائی نہیں ہے۔ طلبا میں اس آن لائن امتحانات کو لیکر بے چینی پھیل سکتی ہے۔ طلبا کو ہوم اسائنمنٹ کے طور پر 50 فیصد نمبر کا کام دینا پڑے گا اس میں بھی آن لائن کے علاوہ آف لائن کی بھی سہولت دینی ہو گی تاکہ جس کے پاس کمپیوٹر نہیں ہے وہ کوریئر کے ذریعے اپنا آسائنمنٹ یونیورسٹی کو بھیج سکیں، اس کا خرچ بھی یونیورسٹی کو دینا پڑے گا۔ جو آن لائن آسائنمنٹ جمع کرنا چاہتے ہیں وہ دے سکتے ہیں'۔
دوسری جانب آخری سیمسٹر کے امتحانات کے لئے کالجوں کے پرنسیپل اور یونیورسٹیوں کے وی سی کے ساتھ وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی کی میٹنگ بھی ہوئی ہے۔