مغربی بنگال میں گزشتہ 15 مئی سے لاک ڈاؤن جاری ہے۔ حالانکہ حکومت کی جانب سے نرمی برتنے کا اعلان کیا گیا ہے۔تاہم کئی شعبوں میں سخت بندشیں اب بھی جاری ہیں۔گزشتہ 63 دنوں سے جاری لاک ڈاؤن کا مثبت پہلو نظر آنے لگے ہیں. یومیہ کیسز اور شرح اموات دونوں میں نمایاں کمی آنے کے بعد لاک ڈاؤن میں نرمی کرکے لوگوں کو راحت دی گئی ہے. شمالی 24 پرگنہ کے گیارولیا ٹاؤن میں واقع نوری مسجد کے امام مولانا جہانگیر مصباحی نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر لوگوں سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے نماز ادا کرنے کی اپیل کی ہے.
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر پر ابھی قابو پایا گیا ہے۔ اس کی رفتار سست پڑی ہے. اس کا خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے۔ اس لئے کورونا گائیڈ لائن پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت ہے. مولانا جہانگیر مصباحی کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر کے بعد تیسری لہر سے نمٹنے کے چیلنج درپیش ہے. یہ لہر بھی خطرناک ہے۔ اور اس سے بچنے کے لئے کورونا گائیڈ لائن پر سختی سے عمل کرنا پڑے گا.انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے جاری تمام گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے عیدالاضحیٰ کی نماز ادا کریں گے تاکہ کسی کو کوئی شکایت کا موقع نہ مل سکے۔
گزشتہ سال کی طرح اس مرتبہ بھی عید الضحٰی کی نماز کے دوران احتیاطی تدابیر عمل کرنا چاہیے. تاکہ ہم اور ہماری فیملی اس وباء سے پوری طرح سے محفوظ رہے.نوری مسجد کے مولانا جہانگیر مصباحی کے مطابق نماز کے لئے آنے والے لوگوں سے ماسک ساتھ لانے کی اپیل کی گئی ہے. مسجد کمیٹی کے ارکان بھی لوگوں سے رہنمایانہ خطوط پر عمل آروری کی اپیل کرہے ہیں۔
دوسری طرف گیارولیا جامع مسجد کی انتظامیہ کمیٹی کے رکن پروفیسر ڈاکٹر افضال عاقل نے کہا کہ لوگ خوشی خوشی عیدالاضحیٰ منائیں. اس کے ساتھ ساتھ کورونا گائیڈ پر بھی عمل کریں.انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں بات چیت کی جا رہی ہے. پورے معاملے پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے. حکومت کی تمام ہدایات پر عمل کی جائے گی اور لوگوں سے بھی اس پر توجہ دینے کی اپیل کی گئی ہے.
مزید پڑھیں:علیگڑھ: مفتی شہر کا اعلان، عیدالاضحی کی نماز عیدگاہ میں ادا کی جائے گی
پروفیسر ڈاکٹر افضال عاقل نے کہا کہ ریاستی حکومت جب ہمیں اس بیماری سے نجات دلانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے تو ہمیں بھی ان کی کوششوں کا حصہ بننا چاہئے۔ واضح رہے کہ مغربی بنگال میں کورونا وائرس کے مریضوں کی کل تعداد 15 لاکھ قریب پہنچ چکی ہے جبکہ اس بیماری سے اب تک 18 ہزار لوگوں کی موت ہو چکی ہے.