کولکاتا: مغربی بنگال کے وزیر فرہاد حکیم نے کہاکہ یہ ایک افسوسناک واقعہ ہے جس پر ہم بات کر رہے ہیں۔ مذہبی جلوس میں کوئی فساد برپا کرنے کے ارادے سے نہیں آتا ہے لیکن اس بھیڑ میں چند لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کا کام ہی ماحول بگاڑنا ہوتا ہے۔ ان لوگوں پر قابو پانا ہے۔ ریاستی وزیر فرہاد حکیم نے کہاکہ حالات خراب نہیں ہوئے ہیں سب ٹھیک ہے۔پولیس انتظامیہ اپنا کام کر رہی ہے۔ لا اینڈ آرڈر کو سختی کے ساتھ نافذ کیا گیا ہے۔قانون ہے وہ کام کرے گا۔ اس میں ہنگامہ کرنے کی کیا ضرورت ہے۔
کولکاتا میونسپل کارپوریشن کے میئر نے کہاکہ مغربی بنگال میں تمام مذاہب کے لوگوں کو یکساں آزادی حاصل ہے وہ اپنے مذہب کے مطابق پریکٹس کرتے ہیں لیکن کسی کو بھی سڑکوں پر اتر کر ہنگامہ کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ لوگ ایسا کیوں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ میں نماز پڑتا ہوں۔ میں اپنے مذہب کی بات گھر میں کروں گا۔ کوئی پوجا کرتا ہے تو وہ مندر میں جائے گا۔ دونوں الگ الگ ہے لیکن سڑک پر کوئی کیوں آئے گا۔ سڑکوں پر آنے والوں کا کچھ نہیں جاتا اس سے عام لوگوں کا نقصان ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Ram Navami Clash in Howrah پہلے ہی بتایا گیا تھا کہ مسلم اکثریتی علاقوں سے جلوس نہ نکالیں، ممتا بنرجی
واضح رہے کہ گزشتہ روز مغربی بنگال کے ہاوڑہ میں جمعرات کو رام نومی کے جلوس کے دوران فرقہ وارانہ جھڑپیں ہوئیں۔ علاقے میں بھاری پولیس کی تعیناتی کے باوجود جھڑپ ہونے کے واقعات رونما ہوئے ہیں۔حالات کو قابو پانے کیلئے پولس کو آنسو گیس چھوڑنا پڑا ہے۔علاقے میں ایک بھیڑ کو ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے دیکھایا گیا ہے۔ پتھراؤ کیا اور یہاں تک کہ میڈیا والوں پر حملہ کیاگیا ہے۔یہواقعہ شیب پور میں سڑک کو ٹریفک کے لیے کھولنے کے چند گھنٹے بعد ہی رونما ہوا ہے۔