کولکاتا: مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں ملت کی بچیوں کے لیے اعلی تعلیم کی حصولیابی میں پریشانیوں کو دیکھتے ہوئے کولکاتا کے مسلمانوں نے ملی الامین کالج فار گرلس کی بنیاد ڈالی تھی۔ کولکاتا کے مسلمانوں کی محنت و لگن نے کالج کو ترقی کی راہیں ہموار کیں اور نیشنل اقلیتی کمیشن سے کالج کو اقلیتی درجہ بھی حاصل ہوا لیکن 2011 میں ممتا بنرجی کی حکومت میں آنے کے بعد کالج کے ٹیچرز اور کالج کی بانی کمیٹی کے جھگڑے کے نتیجے میں کالج کا اقلیتی کردار بھی چھین لیا گیا اور پھر لمبی قانونی لڑائی کے بعد ایک بار پھر کالج کی بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن کے مطابق اقلیتی کردار بحال ہو گیا۔ کالج میں ایک بار پھر سے تعلیمی ماحول بہتر ہو چکا ہے اور کالج نئے جوش و جذبے کے ساتھ روشن مستقبل کی طرف گامزن ہے۔ Milli al Ameen College
کالج کی بانی کمیٹی ملی ایجوکیشنل آرگنائزیشن کے اسسٹنٹ سیکریٹری شہنواز عارفی نے اس سلسلے میں ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ملی الامین کالج اپنے برے دور سے نکل کر ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ 5 دسمبر 2020 کو جب ریاستی حکومت نے ہمارے ضوابط قبول کر لیے جس کے لیے دو سال تک کوشش تھی، اس کے بعد سے ہم نے کالج کی بہتری کے لیے بہت تیزی سے کام شروع کیا۔
انہوں نے کہا کہ دسمبر میں جی بی کی تشکیل ہوئی اور پھر داخلے شروع ہو گیا۔ لاک ڈاؤن کے بعد ہم نے تمام اساتذہ کے ساتھ مل کر کالج میں تعلیمی ماحول بہتر بنانے کے لیے کام کیا۔ اس کے نتیجے میں2021 کے سیشن کے لیے 300 بچوں نے داخلہ لیا۔ پھر کالج میں نئے پرنسپل کی تقرری ہوئی۔
Literary Seminar in West Bengal: ادبی سمینار حل نہیں دیتے لیکن نئے سوالات قائم کرتے ہیں، نجمہ رحمانی