ETV Bharat / state

قاضی نذرالاسلام یونیورسٹی: شعبہ تاریخ میں اوبی سی کوٹہ کے تحت کسی بھی مسلم امیدوار کو داخلہ نہیں ملا - history-department latest news

مغربی بنگال میں حکومت کے دعوئوں کے مطابق اوبی سی کوٹے کے تحت مسلمانوں کی بڑی آباد ی کو تعلیم اور ملازمت میں مسلمانوں کی 90 فیصد آبادی کو 17 فیصد ریزرویشن حاصل ہے۔ مگر ریزرویشن کا فائدہ مسلم اقلیت کو نہیں مل سکا ہے۔ اس کا ثبوت ریاستی حکومت کے تحت چلنے والے قاضی نذرالاسلام یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی میں داخلے کے لئے متعین اوبی سی کوٹا کو یہ کہتے ہوئے خالی چھوڑ دیا گیا ہے کہ اس کے لیے اہل امیدوار نہیں ملے ہیں۔

فوٹو
فوٹو
author img

By

Published : Jun 21, 2021, 10:58 PM IST

قاضی نذرالاسلام یونیورسٹی کے رجسٹرار نے 2020-21 میں پی ایچ ڈی میں داخلے کے لئے 29 اپریل 2021 کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ کل اٹھارہ مضامین میں 100 نشستوں پر پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا جائے گا۔نوٹیفکیشن میں شعبہ تاریخ میں پی ایچ ڈی کی 8سیٹوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ان میں سے چار جنرل ، دو ایس سی ، ایک او بی سی اے اور ایک او بی سی بی کے لیے مختص تھے۔

یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کےقوانین کے مطابق نیٹ ، ایس ای ٹی ، جے آر ایف پاس امیدواروں کو براہ راست انٹرویو کا موقع دیا جاتا ہے۔ تحریری امتحان ریسرچ اہلیت ٹسٹ کرنے والوں کو انٹرویو لینے کا موقع ملتا ہے۔

روں ماہ کی 11، 12 اور 13 کو انٹرویو کے بعد 16 جون کو نتائج جاری کیے گئے ۔ مگر نتائج میں جنرل کی چار سیٹوں اور ایس سی کی دو سٹیوں پر کامیاب امیدواروں کے نام کا اعلان کردیا گیا ہے۔جب کہ اوبی سی اے اور اوبی سی بی کوٹے کے تحت کسی بھی امیدوار کا داخلہ نہیں کیا گیا۔

وہیں یونیورسٹی کے مطابق کوئی بھی قابل امیدوار نہیں ملنے کے سبب کسی بھی امیدوار کا انتخاب نہیں ہوا ہے ۔

جب کہ اوبی سی اے اور اوبی سی بی کے تحت پی ایچ ڈی میں داخلہ کے امیدواروں میں کئی نیٹ ، سیٹ اور جی آر ایف پاس تھے ۔

یہ بھی پڑھیں:یوگی آدتیہ ناتھ اور بابا رام دیو کی کتابیں میرٹھ یونیورسٹی میں شامل نصاب

قاضی نذرل یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق شعبہ تاریخ میں پی ایچ ڈی میں او بی سی اے کوٹے کے تحت کل26 امیدواروں میں بلایا گیا تھا۔ان میں سے 20نیٹ ، سیٹ اور جی آر ایف پاس تھے جب کہ 6نے تحریری امتحان پاس کیا تھا ۔ دوسری طرف ، او بی سی بی کے 24 امیدوار تھے۔ ان سبھی نے نیٹ ، ایس ای ٹی یا جے آر ایف پاس تھے۔اس کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ کو کوئی اہل امیدوار نہیں ملا۔

یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد قاضی نذرالاسلام یونیورسٹی انتظامیہ پر بھید بھائو کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں ۔ا

گرچہ اوبی سی میں بڑی تعداد میں مسلم برادریاں ہیں تاہم اس میں انتہائی پسماندہ ہندو برادریاں شامل ہیں۔

قاضی نذرالاسلام یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے لئے داخلہ لینے والے مایوس ہیں ۔

پی ایچ ڈی میں داخلہ کے لیے امیدوار عارف حسین مرشد آباد کے سوتی بلاک کے علاقے اورنگ آباد میں رہتے ہیں۔ عارف حسین، جو اس وقت ہرینگ ہٹا کالج کے شعبہ ہسٹری میں اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے کام کررہے ہیں نے بتایا کہ انہوں نے نیٹ، سیٹ اور جی آر ایف پاس کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کم از کم جی آر ایف پاس امیدواروں کو موقع ملنا چاہیے۔کیوں کہ 33ہزار روپے الائونس مرکزی حکومت کی طرف سے ملتا ہے ۔

خیال رہے کہ کل 26 مسلم امیدواروں نے پی ایچ ڈی کے لیے انٹرویو دیا تھا ۔ان میں تین خواتین ہیں نازیہ فیروز ، روپا خاتون اور رقیہ جوہری شامل تھیں۔

مشرقی بردوان کے کلنا سے تعلق رکھنے والی لڑکی روپا کھٹن نے بتایا کہ بڑی مشکل سے نیٹ امتحان پاس کرنے کے بعد بھی انہیں پی ایچ ڈی کرنے کا موقع نہیں ملا۔ تو کیا پسماندہ معاشرے کی لڑکیاں اعلیٰ تعلیم سے محروم ہوجائیں گی؟

قاضی نذرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر سدھن چکرورتی سے جب اس معاملے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

خیال رہے کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد رنگاناتھ مشرا کمیشن کی رپورٹ کو نافذ کرتے ہوئے بائیں محاذ حکومت نے سرکاری ملازمت میں مسلم اوبی سی کے لیے 10فیصد ریزرویشن دینے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم 2011میں ممتا بنرجی حکومت آنے کے بعد اس میں ترمیم کرتے ہوئے ملازمت کے ساتھ ساتھ تعلیم میں بھی ریزرویشن دینے کا اعلان کرتے ہوئے اس کوٹے کو 17فیصد کردیا۔تاہم افسر شاہی پر الزام لگتے رہے ہیں کہ جان بوجھ کر او بی سی اے کوٹے کو خالی چھوڑ دیا جاتا ہے۔

یواین آئی

قاضی نذرالاسلام یونیورسٹی کے رجسٹرار نے 2020-21 میں پی ایچ ڈی میں داخلے کے لئے 29 اپریل 2021 کو ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ کل اٹھارہ مضامین میں 100 نشستوں پر پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا جائے گا۔نوٹیفکیشن میں شعبہ تاریخ میں پی ایچ ڈی کی 8سیٹوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ان میں سے چار جنرل ، دو ایس سی ، ایک او بی سی اے اور ایک او بی سی بی کے لیے مختص تھے۔

یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کےقوانین کے مطابق نیٹ ، ایس ای ٹی ، جے آر ایف پاس امیدواروں کو براہ راست انٹرویو کا موقع دیا جاتا ہے۔ تحریری امتحان ریسرچ اہلیت ٹسٹ کرنے والوں کو انٹرویو لینے کا موقع ملتا ہے۔

روں ماہ کی 11، 12 اور 13 کو انٹرویو کے بعد 16 جون کو نتائج جاری کیے گئے ۔ مگر نتائج میں جنرل کی چار سیٹوں اور ایس سی کی دو سٹیوں پر کامیاب امیدواروں کے نام کا اعلان کردیا گیا ہے۔جب کہ اوبی سی اے اور اوبی سی بی کوٹے کے تحت کسی بھی امیدوار کا داخلہ نہیں کیا گیا۔

وہیں یونیورسٹی کے مطابق کوئی بھی قابل امیدوار نہیں ملنے کے سبب کسی بھی امیدوار کا انتخاب نہیں ہوا ہے ۔

جب کہ اوبی سی اے اور اوبی سی بی کے تحت پی ایچ ڈی میں داخلہ کے امیدواروں میں کئی نیٹ ، سیٹ اور جی آر ایف پاس تھے ۔

یہ بھی پڑھیں:یوگی آدتیہ ناتھ اور بابا رام دیو کی کتابیں میرٹھ یونیورسٹی میں شامل نصاب

قاضی نذرل یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق شعبہ تاریخ میں پی ایچ ڈی میں او بی سی اے کوٹے کے تحت کل26 امیدواروں میں بلایا گیا تھا۔ان میں سے 20نیٹ ، سیٹ اور جی آر ایف پاس تھے جب کہ 6نے تحریری امتحان پاس کیا تھا ۔ دوسری طرف ، او بی سی بی کے 24 امیدوار تھے۔ ان سبھی نے نیٹ ، ایس ای ٹی یا جے آر ایف پاس تھے۔اس کے باوجود یونیورسٹی انتظامیہ کو کوئی اہل امیدوار نہیں ملا۔

یہ معاملہ سامنے آنے کے بعد قاضی نذرالاسلام یونیورسٹی انتظامیہ پر بھید بھائو کے الزامات عائد کئے جارہے ہیں ۔ا

گرچہ اوبی سی میں بڑی تعداد میں مسلم برادریاں ہیں تاہم اس میں انتہائی پسماندہ ہندو برادریاں شامل ہیں۔

قاضی نذرالاسلام یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے لئے داخلہ لینے والے مایوس ہیں ۔

پی ایچ ڈی میں داخلہ کے لیے امیدوار عارف حسین مرشد آباد کے سوتی بلاک کے علاقے اورنگ آباد میں رہتے ہیں۔ عارف حسین، جو اس وقت ہرینگ ہٹا کالج کے شعبہ ہسٹری میں اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے کام کررہے ہیں نے بتایا کہ انہوں نے نیٹ، سیٹ اور جی آر ایف پاس کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کم از کم جی آر ایف پاس امیدواروں کو موقع ملنا چاہیے۔کیوں کہ 33ہزار روپے الائونس مرکزی حکومت کی طرف سے ملتا ہے ۔

خیال رہے کہ کل 26 مسلم امیدواروں نے پی ایچ ڈی کے لیے انٹرویو دیا تھا ۔ان میں تین خواتین ہیں نازیہ فیروز ، روپا خاتون اور رقیہ جوہری شامل تھیں۔

مشرقی بردوان کے کلنا سے تعلق رکھنے والی لڑکی روپا کھٹن نے بتایا کہ بڑی مشکل سے نیٹ امتحان پاس کرنے کے بعد بھی انہیں پی ایچ ڈی کرنے کا موقع نہیں ملا۔ تو کیا پسماندہ معاشرے کی لڑکیاں اعلیٰ تعلیم سے محروم ہوجائیں گی؟

قاضی نذرل یونیورسٹی کے وائس چانسلر سدھن چکرورتی سے جب اس معاملے میں رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

خیال رہے کہ سچر کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد رنگاناتھ مشرا کمیشن کی رپورٹ کو نافذ کرتے ہوئے بائیں محاذ حکومت نے سرکاری ملازمت میں مسلم اوبی سی کے لیے 10فیصد ریزرویشن دینے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم 2011میں ممتا بنرجی حکومت آنے کے بعد اس میں ترمیم کرتے ہوئے ملازمت کے ساتھ ساتھ تعلیم میں بھی ریزرویشن دینے کا اعلان کرتے ہوئے اس کوٹے کو 17فیصد کردیا۔تاہم افسر شاہی پر الزام لگتے رہے ہیں کہ جان بوجھ کر او بی سی اے کوٹے کو خالی چھوڑ دیا جاتا ہے۔

یواین آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.