سپریم کورٹ میں یہ معاملہ پیش ہوتے ہی جسٹس اندرا بنرجی نے کہا کہ مجھے اس معاملے کی سماعت میں کچھ پریشانی ہے۔اس لئے اس معاملے کو کسی اور بنچ کے سامنے پیش کیا جائے ۔جسٹس ایم آر شاہ پر مشتمل تعطیلی بنچ نے یہ حکم بھی دیا کہ اس معاملے کو کسی اور بنچ کے سامنے پیش کیا جائے اور اس بنچ کاجسٹس بنرجی حصہ نہیں ہوں گے۔
18 مئی کو بسوا جیت سرکار کی طرف سے دائر کی گئی درخواست پر سپریم کورٹ نے اس معاملے کی سماعت کےلئے رضا مند ہوگئی تھی ۔عدالت نے مرکز اور مغربی بنگال حکومت سے جوابات مانگے تھے ۔ انتخابات کے نتائج کے بعد ہوئے تشدد میں بسواجیت سرکار کے بڑے بھائی ہلاک ہوگئے تھے۔انہوں نے دعوی کیا تھا کہ یہ ایک بہت ہی سنگین معاملہ ہے اور ریاست میں بی جے پی کے دو کارکنوں کے بہیمانہ قتل پر ریاست کوئی اقدام نہیں کررہی ہے۔اسمبلی انتخابات کے لئے ووٹوں کی گنتی کے دن یہ واقعہ پیش آیا تھا۔
مزید پڑھیں:نندی گرام نتیجہ کو چیلنج کرنے والے کیس میں سنوائی 24 جون تک ملتوی
بسواجیت سرکار نے کہا کہ یہ ایسا معاملہ ہے جس میں سی بی آئی جیسی ایجنسی یا ایس آئی ٹی جیسے عدالت کی نگرانی میں تحقیقات کی ضرورت ہے ، کیونکہ شکایت کے باوجود ریاستی پولیس کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے۔
وکیل سرد کمار سنگھنیا کی جانب سے دائر درخواست میں الزام لگایا گیا ہے کہ ابھیجیت سرکار کو 2 مئی کو آل انڈیا ترنمول کانگریس پارٹی کے 20 حامیوں پر مشتمل ہجوم نے قتل کیا تھا۔ ہجوم بسواجیت سرکار کے گھر میں داخل ہوئی ۔ان کو گھسیٹ کر ماں اور کنبہ کے دیگر افراد کے سامنے مار ڈالا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو ریاستی انتظامیہ کی ناکامی کا بھی جائزہ لینا چاہئے۔انتخابی نتائج کے بعد حکمراں جماعت سے وابستہ افراد اپوزیشن جماعتوں کے ممبروں کے ساتھ مارپیٹ کررہے ہیں ۔درخواست میں پولس کے کردار پر بھی انگلی اٹھائی گئی ہے ۔اس کے علاوہ نارکل ڈانگا اور سونار پور میں درج قتل کے دو مقدمات کو بھی سی بی آئی کو منتقل کرنے یا پھر ایس آئی ٹی کو منتقل کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔
یو این آئی