کولکاتا:جسٹس گنگوپادھیائے نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کہ متوفی ماں کی نوکری ان کے بیٹے کو کیوں نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ، آئیوری ٹاور میں بیٹھ کر کب تک مقدمے کی سماعت جاری رہے گی؟ انہوں نے یہ بھی کہاکہ ’’ماں مر گئی ہیں، اس خاندان کا کیا بنے گا‘‘۔ بیٹے کو نوکری دینے کے لیے ماں کے انتقال کے علاوہ اور کس چیز کی ضرورت ہے۔ انوکمپنا پر نوکری دینے کے قواعد کیا ہیں ؟۔اگر کوئی قواعد کے اندر درخواست دیتا ہے تو رکاوٹ کیوں ہے؟
سلینہ خاتون شمالی 24 پرگنہ میں ایک پرائمری اسکول ٹیچر تھیں۔ ان کا انتقال 2018 میں بیماری کی وجہ سے ہوگیا۔ والدہ کے انتقال کے بعد بیٹے شیخ ساحل نے تقرری کے لیے درخواست دی۔ ڈسٹرکٹ پرائمری سکول کونسل نے اسے مسترد کر دیا۔
اپیل کنندہ کا بیٹا اپنی ماں کی موت کے وقت 15 سال 7 ماہ کا تھا۔ جب وہ 18 سال کا ہوا تو اس نے اپنی ماں کی جگہ نوکری کے لیے درخواست دی۔ قبل ازیں جسٹس امریتا سنگھ نے ضلع پرائمری اسکول کونسل کو درخواست گزار کی درخواست پر غور کرنے کی ہدایت دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وہ دو سال بعد نوکری کے لیے درخواست دیں تو بھی ان کے بیٹے کی درخواست پر غور کیا جائے۔ شکایت کنندہ کی شکایت ہے کہ کونسل نے اس کو بھی مسترد کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:Governor CB Anand Bose بنگال میں تشدد کے واقعات ناقابل برداشت :گورنر
ہائی کورٹ میں نیا مقدمہ دائر کر دیا گیا۔ درخواست گزار کے وکیل سبیاساچی چٹرجی اور کرن شیخ ہیں۔ جمعرات کو جسٹس گنگوپادھیائے کی عدالت میں کیس کی سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ کی تین ججوں کی بنچ نے محکمہ تعلیم کے و۸کیل وشوابرتا باسو ملک کے ذریعہ دائر اسی طرح کے ایک اور کیس کو خارج کردیا۔ کیس کی اگلی سماعت 28 نومبر کو ہوگی۔
یواین آئی