کولکاتا:یونیورسٹی کی اینٹی رگنگ کمیٹی کی میٹنگ میں کوئک رسپانس ٹیم تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ یونیورسٹی میں بنگالی ڈپارٹمنٹ کے سال اول کے طالب علم کی موت پر ریگنگ کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ اس واقعے کے بعد یونیو رسٹی کے ماحول اور انتظامیہ سخت تنقیدوں کی زد میں ہے یونیورسٹی گرانٹ کمیشن، اور حقوق انسانی کمیشن ، اطفال کمیشن نے یونیورسٹی انتظا میہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔اس واقعے کے بعد یونیورسٹی کی انٹی ریکنگ انتظامیہ حرکت میں آئے گی۔
یونیورسٹی میں ریگنگ کی روک تھام کے لیے اینٹی ریگنگ کمیٹی موجود ہے۔ لیکن اس کے باوجود ریگنگ کی وجہ سے طالب علموں کی موت کی شکایات سامنے آئی ہیں۔ بہت سے لوگوں نے اس کمیٹی کے کردار پر سوالات اٹھائے ہیں۔ یونیورسٹی میں سی سی کیمرے لگانے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔ حالانکہ کچھ طلبہ سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب کے خلاف ہیں۔ پیر کو یونیورسٹی میں اینٹی ریگنگ کمیٹی کی میٹنگ میں سی سی کیمروں کی تنصیب پر غور کیا گیا۔ لیکن خبر ہے کہ اس پر کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ اجلاس میں محکمہ کے سربراہان موجود تھے۔ سنیہامنجو بوس یونیورسٹی کے رجسٹرار تھے۔ کمیٹی طلباء کے والدین سے بھی بات کرے گی کہ آیا ریگنگ جیسا کوئی واقعہ ہو رہا ہے یا نہیں۔
دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ 9 اگست کی رات ایک طالب علم یونیورسٹی کے مرکزی ہاسٹل کی تیسری منزل کی بالکونی سے نیچے گرگیا تھا۔طالب علم کی اگلے دن موت ہوگئی ہے۔اہل خانہ نے الزام لگایا کہ طالب علم کی موت ریگنگ کی وجہ سے ہوئی ہے۔ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔ اس کے بعد کلکتہ پولیس نے اس واقعہ میں سابق طلباء سمیت کل 13 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ حراست میں لیے گئے افراد میں سے ایک کو واقعے کی رات پولیس کو ہاسٹل میں داخل ہونے سے روکنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ تمام گرفتار افراد پولیس کی حراست میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Jadavpur University Student Case طالب علم کی موت کے معاملے میں گرفتار تین نوجوان 12دن کےلئے پولس تحویل میں
گزشتہ روز اتوار کو طالب علم کی موت میں پکڑے جانے والے پہلے شخص سوربھ چودھری نے دعویٰ کیا کہ ریگنگ کا کوئی واقعہ نہیں ہواہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ طالب علم نے چھلانگ لگا دی تھی۔ سوربھ نے یہ بھی الزام لگایا کہ اسے فریب کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق ہر شخص اپنی بے گناہی ثابت کرنے کے لیے الگ الگ بیان دے رہا ہے۔ ملزمان کے بیانات میں تضاد ہے۔ جانچ افسران نے آج دوبارہ یونیورسٹی کا دورہ کرکے واقعے کا جائزہ لیا۔