مغربی بنگال کے مشہور اقلیتی ادارہ اسلامیہ ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ایم این حق نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کورونا کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اسلامیہ ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ایم این حق نے بتایا کہ کورونا کی تیسری لہر سے نمٹنے کے لئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہے لیکن اس کے لئے محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی دوسری لہر مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی ہے۔ اس کے خاتمے میں تقریباً ایک ماہ سے زائد وقت لگ سکتا ہے۔ ڈاکٹر ایم این حق نے کہا کہ اگست کے آخر اور ستمبر کی شروعات میں کورونا وائرس کی تیسری لہر آسکتی ہے۔ اس سے نمٹنے کی تمام تر تیاریاں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی تیسری لہر سے بچوں کے متاثر ہونے کا زیادہ خدشہ ہے۔ بچوں کو کورونا وائرس کی تیسری لہر سے بچانا ہی سب سے بڑا چیلنج ہے کیوں کہ وہ بول نہیں سکتے ہیں۔ ان کی تکلیف کا احساس کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر (سرجن) ایم این حق کا کہنا ہے کہ اسلامیہ ہسپتال سمیت ریاست کے بیشتر اضلاع کے ہسپتالوں میں بچوں کے لئے اسپیشل وارڈ، آئی سی یو اور آئسولیشن وارڈ بنائے گئے ہیں اور اس پر اب بھی کام جاری ہے۔
ڈاکٹر ایم این حق نے کہا کہ کورونا وائرس کی جنگ میں سینکڑوں ڈاکٹرز کی موت ہو چکی ہے۔ کہنے کو تو ڈاکٹرز کو فرنٹ لائن واریئرز کہا جاتا ہے لیکن ان (ڈاکٹرز) کے گزر جانے کے بعد ان کے اہلِ خانہ کو مناسب معاوضہ نہیں دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: یوپی میں 100 سیٹوں پر الیکشن لڑیں گے: اسدالدین اویسی
انہوں نے کہا کہ افسوس کہ بات تو یہ ہے کہ جو ڈاکٹر اپنی جان کو خطرے میں ڈال کر مریضوں کی جان بچاتے ہیں۔ ایسے ڈاکٹرز پر بھی حملے کئے جاتے ہیں اور انہیں مارا پیٹا جاتا ہے۔ یہ کہاں کا انصاف ہے۔