حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کو یکے بعد دیگرے دھچکا لگنے کے باوجود تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے لئے پرعزم ہے، مغربی بنگال کی سیاست میں نمودار ہوئے نومولود سیاسی جماعت انڈین سیکولر فرنٹ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے لئے نئی پریشانی کی وجہ بن سکتی ہے۔
آج گیارہ برس قبل لفٹ فرنٹ کے دور حکومت میں مغربی بنگال مسلمان کے لئے سی پی آئی ایم پہلی پسند تھی، لیکن 2011 میں مغربی بنگال کے مسلمانوں نے لفٹ فرنٹ سے منہ موڑ کر ممتا بنرجی کی قیادت والی پارٹی ترنمول کانگریس کو اقتدار میں لانے میں اہم کردار ادا کیا۔
اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی بڑھتی ہوئی طاقت کو روکنے کے لئے فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی نے اپنی نئی سیاسی جماعت انڈین سیکولر فرنٹ تشکیل دے کر ترنمول کانگریس کے لئے گلے کی ہڈی بن گئی ہے۔
فرفرہ شریف نہ صرف بنگال بلکہ بھارت کے ساتھ ساتھ بنگلہ دیش کے لوگوں کے لئے اہم زیارت گاہ ہے۔ عرس مبارک کے ملک و بیرون ممالک سے لاکھوں لوگ زیارت کے لئے یہاں آتے ہیں۔
فرفرہ شریف کے پیرزادوں کی بنگالی مسلمانوں پر غیرمعمولی اثر ہے، ان کے ایک اشارے پر لاکھوں کی بھیڑ اکٹھا ہو جاتی ہے۔
مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ، جنوبی 24 پرگنہ، شمالی دیناج پور، جنوبی دیناج پور، مالدہ، مرشدآباد، ندیا، مشرقی مدنی پور اور کوچ بہار جیسے مسلم اکثریتی اضلاع کے 78 اسمبلی حلقوں میں مسلمانوں کے ووٹوں سے سیاسی رہنماؤں کے مستقبل بنتا بگڑتا ہے۔
فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی کی مغربی بنگال کے مسلم اکثریتی اضلاع میں اچھی خاصی پکڑ ہونے کی وجہ سے حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
مزید پڑھیں:
عباس صدیقی کا 'انڈین سیکولر فرنٹ' کے نام سے سیاسی جماعت کا اعلان
فرفرہ شریف کے پیرزادہ عباس صدیقی کو آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کی حمایت پہلے ہی حاصل ہو چکی۔ کانگریس اور لفٹ فرنٹ کی حمایت ملنے کے سبب 78 اسمبلی حلقوں کے نتائج پر انڈین سیکولر فرنٹ اثرانداز ہو سکتی ہے۔