کولکاتا:مغربی بنگال کی اپوزیشن جماعتوں نے ترنمول کانگریس پر مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرنے کا الزام لگاتی رہی ہیں۔ اس کے برعکس ائمہ و مؤذنین کا ایک بڑا طبقہ اس الزام کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے 2012 میں ریاست کی اقلیتوں بشمول ائمہ و مؤذنین کی ترقی کے لئے جو وعدے کئے تھے ان میں سے زیادہ تر کو پورا نہیں کیا گیا۔ Imams And Muezzins Going To Organise Meeting To Recall CM Mamata Banerjee About Her Promises
انہوں نے الزام لگایا کہ 2012 میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے نیتا جی انڈور اسٹیڈیم میں ائمہ، مؤذنین سمیت ریاست کی اقلیتوں طبقے کی ترقی کے لئے کئی وعدے کیے تھے۔ ان میں صرف ائمہ و مؤذنین الاؤنس متعارف کرایا گیا ہے۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ حکومت کی جانب سے جو الاونس ملتا ہے، وہ موجودہ دور کی مہنگائی میں بہت کم ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دہلی وقف بورڈ ائمہ کو 18 ہزار روپے ماہانہ الاؤنس دے رہا ہے۔ مغربی بنگال میں گزشتہ دس برسوں سے 2500 روپے کا الاؤنس مل رہا ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔ اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سے سوال پوچھا جائے گا۔ ساتھ ہی نومبر کے وسط میں طے شدہ کانفرنس میں وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کو مدعو کرکے مطالبات اٹھائے جائیں گے۔
اقلیتی یوتھ فیڈریشن کے ریاستی سکریٹری محمد قمرالزماں نے چند قابل ذکر باتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ پوری ریاست کی وقف املاک ناجائز قبضوں سے آزاد کریں اور اسے وقف بورڈ کے حوالے کریں۔ اس اضافی رقم سے اقلیتوں کی ترقی کے لئے کئی پروجیکٹ چلائے جا سکتے ہیں۔ 10,500 مدارس کو تسلیم کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا لیکن آج تک اسے پورا نہیں کیا گیا ۔
مزید پڑھیں:CCI Slaps Rs 392 cr Penalties میک مائی ٹرپ گوئی بیبو اور اویو پر کروڑوں کا جرمانہ
امام مؤذن جوائنٹ فورم کی جانب سے بات کرتے ہوئے ناخدا مسجد کے امام قاری مولانا شفیق نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے 2012 میں مسلمانوں کی ترقی کے لئے کئی وعدے کئے تھے، جن میں سے زیادہ تر پورے نہیں کئے گئے ہیں۔ ہمیں جو بھتہ ملتا ہے وہ بہت کم ہے۔ دہلی سمیت دیگر ریاستوں میں اماموں کو 18,000 روپے کا الاؤنس ملتا ہے۔ ہم اس کے مطابق مطالبہ کریں گے۔ Imam Or Muzzin Going To Organise Meeting To Recall CM Mamata Banerjee About Her Promises