کولکتہ: کھڑگپور آئی آئی ٹی کے طالب علم کی موت کے معاملے میں ایک نیا انکشاف ہوا ہے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ آئی آئی ٹی کھڑگپور کے طالب علم کی موت خودکشی نہیں تھی۔ ذرائع کے مطابق فیضان کی موت خودکشی نہیں تھی، دوسری پوسٹ مارٹم رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے۔ تفتیش میں ایسے زخموں کے نشانات دیکھے گئے ہیں جس کی وجہ سے قتل کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ بتادیں کہ فیضان کے والدین نے کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی۔ آئی آئی ٹی کھڑگپور نے فیضان کی موت کو خودکشی قرار دیا تھا۔
کلکتہ ہائی کورٹ میں عرضی دائر ہونے کے بعد ہائی کورٹ نے دوبارہ پوسٹ مارٹم کا حکم دیا تھا۔ عدالت کی ایکسپرٹ کمیٹی نے پچھلی پوسٹ مارٹم رپورٹ پر سوالات اٹھا دیے۔ گزشتہ ماہ فیضان کی لاش قبر سے نکال کر کولکتہ لائی گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے اس معاملے میں آئی آئی ٹی کھڑگپور کے رویہ پر سرزنش کی تھی۔ س معاملے کو صحیح طریقہ سے نہیں ہینڈل کرنے پر کلکتہ ہائی کورٹ نے آئی آئی ٹی کھڑگپور کی کھنچائی کی تھی۔
فیضان احمد کے والدین نے آئی آئی ٹی کھڑگپور پر انجینئرنگ کے طالب علم کی موت کو چھپانے کا الزام بھی لگایا۔ ہائی کورٹ نے لاش کو نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ دوسرا پوسٹ مارٹم "سچائی تک پہنچنے کے لیے اہم اور ضروری ہے"۔ فیضان احمد کے اہل خانہ نے عدالت کو بتایا کہ وہ ریگنگ کا شکار تھا اور آئی آئی ٹی کھڑگپور انتظامیہ نے ان کی شکایات پر کان نہیں دھرا۔ انہوں نے کہا کہ یہ قتل کا واضح کیس تھا۔ ہائی کورٹ نے قبل ازیں اس معاملے میں مغربی بنگال کے پسم میڈنی پور ضلع میں واقع آئی آئی ٹی کھڑگپور کے ڈائریکٹر کو پھٹکار لگائی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: Faizan Ahmed Murder Mystery فیضان احمد کی پرارسرار موت کا معمہ حل کرنے میں پولیس ناکام