فارورڈ بلاک کے ایم ایل اے علی عمران رمز نے دعویٰ کیا ہے کہ ترنمول کانگریس کے انتخابی مشیر کار پرشانت کشور نے ان سے ملاقات کی تھی اور پارٹی تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے وعدہ کیا تھا کہ ترنمول کانگریس کے تیسری مرتبہ اقتدار میں آنے پر انہیں وزارت میں شامل کیا جائے گا۔
تاہم عمران نے کہا کہ انہوں نے فوری طور پر پرشانت کشور کی پیش کش کو ٹھکرا دیا ہے۔ علی عمران شمالی دیناج پور کے چکولیا سے تین مرتبہ ممبر اسمبلی میں منتخب ہوچکے ہیں۔ اپنے انتخابی حلقے میں وہ وکٹر کے نام سے جانے جاتے ہیں۔ اسمبلی میں حزب اختلاف کی جانب سے بحث میں حصہ لینے اور حکومت کی سخت تنقید کی وجہ سے وہ کافی مشہو ر ہیں۔
عمران نے دعویٰ کیا کہ جولائی کے شروع میں ہی 'آئی پیک' کے ممبروں نے اسے مختلف نمبروں سے فون کرکے ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کی پیش کش کرنے لگے تھے۔
عمران نے کہا کہ انہیں یہ بات سمجھ میں نہیں آرہی ہے کہ وہ صاف صاف بول چکے ہیں پارٹی تبدیل کرنے کا ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ اس کے باوجود انہیں پارٹی تبدیل کرنے کی پیش کش بار بار کی جارہی ہے۔
علی عمران نے کہا کہ جولائی میں کلکتہ کے ایک ہوٹل میں اپنی اہلیہ کے ساتھ کھانے کیلئے گیا تھا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ پرشانت کشور نے خود انہیں فون کیا اور کئی بار ان سے ملنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ میں ان کی درخواست پرملنے کیلئے راضی ہو گیا، پرشانت کشور نے ملاقات پر ترنمول کانگریس سے شامل ہونے کی پیش کش کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ ترنمول کانگریس کے ٹکٹ پر جیت جاتے ہیں تو آپ کو اگلی کابینہ کا حصہ بنایا جائے گا۔
عمران رمز نے کہا کہ گزشتہ 9 سالوں کے دوران، ترنمول کے وزراء، سیاسی لیڈران اور ضلعی صدور نے مجھے 10 سے زیادہ مرتبہ پارٹی تبدیل کرنے کی پیش کش کرچکے ہیں۔ 2014 اور 2019 میں لوک سبھا انتخابات میں ٹکٹ دینے کی پیش کش بھی کی گئی تھی۔ لیکن میں اس پر راضی نہیں ہوا۔
دوسری جانب پرشانت کشور کی ٹیم نے علی عمران کے دعویٰ کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'حقیقت میں عمران نے پہلے بھی ترنمول میں شامل ہونے کیلئے رابطہ کیا تھا۔کم سے کم تین مرتبہ انہوں نے رابطہ کیا اور ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کی کوشش کی'۔ پرشانت کشور سے ملاقات کے وقت ان کی اہلیہ بھی موجود تھیں۔ کیوں کہ عمران کی شرائط کو تسلیم کرنے کو ترنمول کانگریس تیار نہیں تھی اس لئے وہ اب گمراہ کن بیانات دے رہے ہیں۔
اس سے قبل سابق ریاستی وزیر دیبیش داس نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ ان سے پرشانت کشور کی ٹیم کے ممبران نے رابطہ کرکے ترنمول کانگریس میں شامل ہونے کی پیش کش کی تھی۔
سابق ریاستی وزیر نے کہا کہ پرشانت کشور کی ٹیم کے ممبران نے مجھ سے کہا کہ 'آپ ایک اچھے اور شفاف انسان ہیں۔ آپ ترنمول کانگریس میں کیوں شامل نہیں ہو رہے ہیں'؟ پیش کش کو مسترد کرتے ہوئے دبیبیش داس بابو نے کہا کہ آپ نے غلط جگہ کوشش کی ہے۔ سی پی ایم سے میری وابستگی میری سیاسی فائدے کیلئے نہیں بلکہ سی پی ایم ایک نظریہ ہے اور میں اس نظریہ کو چھوڑ نہیں سکتا ہے۔
داس کی یہ بات چیت کئی نیوز چینلوں اور پرنٹ میڈیا میں آئی ہے۔ بائیں محاذ کے چیئرمین بمان باسو نے کہا کہ یہ سی پی ایم کی نظریاتی جیت ہے۔ ترنمول کانگریس کو سمجھنا چاہیے، ایمانداروں کو خریدا نہیں جاسکتا ہے۔ سیاست دانوں کیلئے دبیش داس ایک رول ماڈل ہے۔