مغربی بنگال کے اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان لفظی جنگ عروج پر پہنچ چکی ہے۔
سیاسی جماعتوں کے درمیان جاری لفظی جنگ کی زد میں نہ جانے کتنے لوگ آ چکے ہیں اور نہ جانے کتنے لوگ آنے والے ہیں۔
ان ہی لوگوں کی فہرست میں سے ایک اہم نام نوبل برائے انعام یافتہ ڈاکٹر امریتہ سین کا بھی شامل ہے۔
مغربی بنگال کی کانگریس اکائی کے صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ بنگال میں دوسری ریاستوں کی سیاست کو آزمانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن یہاں یہ سب چلنے والا نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں جس طرح کی سیاست ہوتی آئی ہے ویسی ہی آگے بھی چلتی رہے گی۔ اس میں ذرا برابر تبدیلی آنے والی نہیں ہے۔
نوبل انعام یافتہ ڈاکٹر امریتہ سین کی شخصیت کے بارے میں بیرونی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کو کوئی علم نہیں ہے۔
ڈاکٹر امریتہ سین کو زمین تنازع کی معاملے میں بدنام کرنے کی سازش کرنے والوں کو بنگلہ ثقافت سے کوئی سروکار نہیں ہے۔
جن لوگوں کو بنگال کی مٹی سے کوئی واسطہ ہی نہیں ہے وہ کیا سونار بنگلہ بنائیں گے۔ ان کو تو اس کا مطلب بھی پتہ نہیں ہوگا۔
کانگریس کے ریاستی صدر ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ شانتی نیکیتن میں واقع وشوا بھارتی یونیورسٹی کی زمین کا اگر کوئی تنازع ہے تو بیٹھ کر سلجھا سکتے ہیں۔
اس معاملے پر اتنا تماشا کھڑا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ چند لوگوں کو اس میں سیاست کرنے کا موقع نظر آ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:
امرتیہ سین کے خلاف بیان بازی بند ہونی چاہیے: فرہاد حکیم
ڈاکٹر امریتہ سین کو لے کر سیاست بند کی جائے: بمان بوس
'نوبل انعام یافتہ امریتہ سین بھارت مخالف باتیں کرتے ہیں'
ایک بین الاقوامی شہرت یافتہ شخصیت کو اس طرح کسی بھی معاملے میں گھسیٹنے کی ضرورت نہیں تھی۔