بردوان: مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ مغربی بنگال حکومت کی جانب سے کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں اور ان کے رشتہ داروں کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی جارہی ہے۔
اس کے باوجود مختلف ریاستوں سے کورونا مریضوں کی لاشیں ندی میں پھینکنے، لاشوں کو بیچ سڑک میں چھوڑ نے اور مریضوں کے رشتہ داروں سے لاکھوں روپے کی ادائیگی کے لئے زور ڈالنے کی باتیں عام ہوتی جارہی ہیں۔
ایسا ہی ایک واقعہ مغربی بنگال کے بردوان ضلع کے درگاپور میں پیش آیا جب ایک پرائیویٹ ہسپتال نے بل کی ادائیگی نہیں ہونے پر کورونا مریضہ کی لاش کو رشتہ داروں کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا۔
ذرائع کے مطابق گزشتہ 12 مئی کو بانکوڑہ کے کاکنسا کی رہائشی اوما رانی کو کورونا مثبت پائے جانے کے بعد درگاپور کے ایک پرائیویٹ ہسپتال میں داخل کرایا گیا جہاں گزشتہ 31 مئی کو اوما رانی کی موت واقع ہوگئ۔
ہسپتال انتظامیہ نے مریضہ کی رشتہ داروں کو سات لاکھ روپے کا بل دیا اور رشتہ داروں سے کہا کہ بل کی ادائیگی کے بعد ہی لاش دی جائے گی۔
رشتہ داروں کی جانب سے رقم کی ادائیگی نہیں کرنے کے سبب ہسپتال انتظامیہ نے تمام رشتہ داروں کو ہسپتال سے باہر جانے نہیں دیا۔
اس واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد ضلع مجسٹریٹ پی قاضی اور ضلع پولیس سپرنٹنڈنٹ نے پورے معاملے کی تفصیلی معلومات حاصل کی اور ہسپتال انتظامیہ کو جلد سے جلد لاش کو رشتہ داروں کے حوالے کرنے کی ہدایت دی۔