ETV Bharat / state

IFA Shield : فٹبال کے قدیم ترین ٹورنامنٹ میں سے ایک آئی ایف اے شیلڈ کی تاریخ پر ایک نظر

author img

By

Published : Nov 25, 2021, 5:49 PM IST

آئی ایف اے شیلڈ فٹبال ٹورنامنٹ (IFA ِShield Football Tournament) نہ صرف بھارت بلکہ دنیائے فٹبال کی تاریخ کے قدیم ترین مقابلوں میں سے ایک جو 124 برس سے پرانی ہے۔

history-of-oldest-football-competition-ifa-shield-at-a-glance
فٹبال کے قدیم ترین ٹورنامنٹوں سے ایک آئی ایف اے شیلڈ کی تاریخ پر ایک نظر

آئی ایف اے شیلڈ فٹبال ٹورنامنٹ (IFA shield football tournament ) نہ صرف مغربی بنگال، بھارت بلکہ دنیائے فٹبال کی تاریخ کے قدیم ترین مقابلوں میں سے ایک ہے، جس کا اہتمام سال میں ایک بار کیا جاتا ہے۔

شروعات میں آئی ایف اے شیلڈ کی مقبولیت بھی ایشیائی اور یوروپین لیگ کی برابر تھی، لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مقبولیت پر گرہن لگنے لگا اور آئی ایف اے شیلڈ گمنامی کی دنیا میں کھو کر رہ گیا۔

ایک وقت تھا جب مغربی بنگال کی طرح ملک کی دوسری ریاستوں کے فٹبال کے پرستاروں کو اس قدیم ترین مقابلے میں محمڈن اسپورٹنگ، ایسٹ بنگال اور موہن بگان کے درمیان ہونے والے مقابلوں کا بے صبری سے انتظار رہا تھا، لیکن موجودہ دور کی نئی نسل اس کی تاریخی اہمیت سے لا علم ہیں اس کی کئی وجوہات بھی ہیں۔

بھارت کی آزادی سے قبل برطانوی دور حکومت میں مغربی بنگال کی سرزمین پر سنہ 1893 میں انڈین فٹبال ایسوسی ایشن قائم ہوا۔ اسی سال انڈین فٹبال ایسوسی ایشن کی جانب سے آئی ایف اے شیلڈ فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا۔ شروعاتی دور میں برطانوی فوج کی تربیت یافتہ ٹیموں کا اس ٹورنامنٹ پر اجارہ داری رہا۔

بھارت کی آزادی سے 36 برس قبل 1911 موہن بگان نے برطانوی فٹبال کلب کو شکست دے کر پہلی مرتبہ آئی ایف اے شیلڈ کا خطاب جیتنے والا بھارتی کلب بنا۔

ملک کی آزادی کے بعد سے اب تک آئی ایف اے کی جانب سے آئی ایف اے شیلڈ کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے۔ موہن بگان اور ایسٹ بنگال کی ٹیموں کا اس ٹورنامنٹ پر غلبہ رہا ہے۔ محمڈن اسپورٹنگ تیسرے نمبر پر رہا ہے۔

ایسٹ بنگال واحد کلب ہے جو سب سے زیادہ 29 مرتبہ آئی ایف اے شیلڈ کا خطاب اپنے نام کیا ہے۔ اس کے بعد موہن بگان کا نمبر آتا ہے اور آخر محمڈن اسپورٹنگ کو پانچ مرتبہ ہی جیت کا سہرا اپنے سر پر سجانے کا موقع ملا ہے۔

اس ٹورنامنٹ کی مقبولیت میں کمی سب سے بڑی وجہ ایسٹ بنگال اور موہن بگان کی عدم دلچسپی بتائی جارہی ہے۔ ان دونوں کلبوں سے اس ٹورنامنٹ کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ اس کے ساتھ انڈین فٹبال ایسوسی ایشن کی جانب سے بے ضابطگی اور صحیح طریقے سے ٹورنامنٹ کے انعقاد کرنے میں ناکامی بھی ہے۔

آخری مرتبہ رئیل کشمیر ایف سی کی ٹیم نے آئی ایف اے شیلڈ کا خطاب اپنے نام کیا تھا۔ اس طرح کشمیر کی فٹبال تاریخ کا پہلا فٹبال کلب ہے جسے یہ خطاب جیتنے کا موقع ملا۔ رئیل کشمیر ایف سی مشرقی ہند کا پہلا کلب ہے جس نے اس خطاب کو جیتا۔

دفاعی چیمپئن رئیل کشمیر ایف سی اس مرتبہ اپنے خطاب کا دفاع کرنے کے ارادے سے میدان میں اتری ہے۔ اس کے علاوہ حیدرآباد ایف سی کی ٹیم کا نام بھی قابل ذکر ہے، جو بھارتی فٹبال میں برفانی چیتا (snow leopord) کے نام رئیل کشمیر ایف سی کو آپ سیٹ کر سکتی ہے۔

غور طلب ہے کہ کلکتہ فٹبال لیگ 2021 چمپیئن محمڈن اسپورٹنگ کی ٹیم کوارٹر فائنل مقابلے سے آئی ایف اے شیلڈ میں اپنی مہم کی شروعات کرے گی۔

آئی ایف اے شیلڈ فٹبال ٹورنامنٹ (IFA shield football tournament ) نہ صرف مغربی بنگال، بھارت بلکہ دنیائے فٹبال کی تاریخ کے قدیم ترین مقابلوں میں سے ایک ہے، جس کا اہتمام سال میں ایک بار کیا جاتا ہے۔

شروعات میں آئی ایف اے شیلڈ کی مقبولیت بھی ایشیائی اور یوروپین لیگ کی برابر تھی، لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ مقبولیت پر گرہن لگنے لگا اور آئی ایف اے شیلڈ گمنامی کی دنیا میں کھو کر رہ گیا۔

ایک وقت تھا جب مغربی بنگال کی طرح ملک کی دوسری ریاستوں کے فٹبال کے پرستاروں کو اس قدیم ترین مقابلے میں محمڈن اسپورٹنگ، ایسٹ بنگال اور موہن بگان کے درمیان ہونے والے مقابلوں کا بے صبری سے انتظار رہا تھا، لیکن موجودہ دور کی نئی نسل اس کی تاریخی اہمیت سے لا علم ہیں اس کی کئی وجوہات بھی ہیں۔

بھارت کی آزادی سے قبل برطانوی دور حکومت میں مغربی بنگال کی سرزمین پر سنہ 1893 میں انڈین فٹبال ایسوسی ایشن قائم ہوا۔ اسی سال انڈین فٹبال ایسوسی ایشن کی جانب سے آئی ایف اے شیلڈ فٹبال ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا۔ شروعاتی دور میں برطانوی فوج کی تربیت یافتہ ٹیموں کا اس ٹورنامنٹ پر اجارہ داری رہا۔

بھارت کی آزادی سے 36 برس قبل 1911 موہن بگان نے برطانوی فٹبال کلب کو شکست دے کر پہلی مرتبہ آئی ایف اے شیلڈ کا خطاب جیتنے والا بھارتی کلب بنا۔

ملک کی آزادی کے بعد سے اب تک آئی ایف اے کی جانب سے آئی ایف اے شیلڈ کے انعقاد کا سلسلہ جاری ہے۔ موہن بگان اور ایسٹ بنگال کی ٹیموں کا اس ٹورنامنٹ پر غلبہ رہا ہے۔ محمڈن اسپورٹنگ تیسرے نمبر پر رہا ہے۔

ایسٹ بنگال واحد کلب ہے جو سب سے زیادہ 29 مرتبہ آئی ایف اے شیلڈ کا خطاب اپنے نام کیا ہے۔ اس کے بعد موہن بگان کا نمبر آتا ہے اور آخر محمڈن اسپورٹنگ کو پانچ مرتبہ ہی جیت کا سہرا اپنے سر پر سجانے کا موقع ملا ہے۔

اس ٹورنامنٹ کی مقبولیت میں کمی سب سے بڑی وجہ ایسٹ بنگال اور موہن بگان کی عدم دلچسپی بتائی جارہی ہے۔ ان دونوں کلبوں سے اس ٹورنامنٹ کو بہت نقصان پہنچا ہے۔ اس کے ساتھ انڈین فٹبال ایسوسی ایشن کی جانب سے بے ضابطگی اور صحیح طریقے سے ٹورنامنٹ کے انعقاد کرنے میں ناکامی بھی ہے۔

آخری مرتبہ رئیل کشمیر ایف سی کی ٹیم نے آئی ایف اے شیلڈ کا خطاب اپنے نام کیا تھا۔ اس طرح کشمیر کی فٹبال تاریخ کا پہلا فٹبال کلب ہے جسے یہ خطاب جیتنے کا موقع ملا۔ رئیل کشمیر ایف سی مشرقی ہند کا پہلا کلب ہے جس نے اس خطاب کو جیتا۔

دفاعی چیمپئن رئیل کشمیر ایف سی اس مرتبہ اپنے خطاب کا دفاع کرنے کے ارادے سے میدان میں اتری ہے۔ اس کے علاوہ حیدرآباد ایف سی کی ٹیم کا نام بھی قابل ذکر ہے، جو بھارتی فٹبال میں برفانی چیتا (snow leopord) کے نام رئیل کشمیر ایف سی کو آپ سیٹ کر سکتی ہے۔

غور طلب ہے کہ کلکتہ فٹبال لیگ 2021 چمپیئن محمڈن اسپورٹنگ کی ٹیم کوارٹر فائنل مقابلے سے آئی ایف اے شیلڈ میں اپنی مہم کی شروعات کرے گی۔

مزید پڑھیں:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.