کرناٹک میں طالبات کے حجاب پہننے کو لے کر جاری تنازعہ ابھی ختم بھی نہیں ہوا تھا کہ مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع میں ایسے ہی ایک واقعہ نے پورے ضلع میں ہنگامہ کھڑا کر دیا۔
ذرائع کے مطابق مرشدآباد ضلع کے سوتی تھانہ علاقے میں واقع بہوتلی ہائی اسکول Bahutali High school کی پرنسپل نے طالبات کے حجاب پہننے پر اعتراض کیا۔ جس کے بعد گارجین نے اسکول کے باہر پرنسپل کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے ان کی جلد سے جلد برخاستگی کا مطالبہ کیا۔ پولیس نے جائے وقوع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کرنے کی کوشش کی۔
گارجین نے کہا کہ آج ان کی بچی اسکول سے جلد واپس چل آئی، جلد واپس آنے کے سلسلے پر سوال کیا گیا تو اس نے بتایا کہ پرنسپل نے حجاب پہن کر اسکول آنے سے روکا۔
اسی طرح یکے بعد دیگرے طالبات نے اپنے اپنے گارجین کو پرنسپل کی حجاب کو لے کر مخالفت کرنے کی بات بتائی۔ بچیوں کے گارجین نے اسکول پہنچ کر احتجاج شروع کر دیا۔ ہیڈمسٹریس کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے برخاستگی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ ہیڈ مسٹریس نے بچیوں کے کالے، سفید اور دوسرے رنگوں کے اسکارف پہن کر اسکول آنے سے منع کیا ہے۔ ہیڈمسٹریس کو گارجین کو بلا کر اس معاملے پر بات کرنی چاہیے تھی لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔
پولیس نے کہا کہ پورے معاملے کی تفتیش کی جا رہی ہے، پرنسپل سے بات چیت کی جا رہی ہے اور اصل وجہ معلوم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اسکول انتظامیہ کا کہنا ہے کہ معاملہ کچھ بھی نہیں ہے۔ گارجین کو بات سمجھ میں نہیں آئی ہے۔ حجاب کی مخالفت کی بات بے بنیاد ہے۔
بچیوں کو یہ کہا گیا ہے کہ مختلف رنگوں کے حجاب پہن کر نہیں آنا ہے۔ اس کا مطلب مخالفت ہرگز نہیں ہے۔ ایک رنگ کے حجاب کی بات کی جا رہی ہے لیکن گارجین کو یہ بات سمجھ میں نہیں آ رہی ہے۔