کولکاتا:ہاشم عبدا لحلیم فائونڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر اور کولکاتا شہر کے مشہور فیزیشن ڈاکٹر فواد حلیم نے بتایا کہ آر ایس ایس اور ہندتو انتہا پسند نظریات کے حاملین میڈیا کی مدد سے یہ پروپیگنڈہ کرنے میں کامیاب ہوتی ہوئی نظرآرہی ہے کہ بھارت کے مسلمانوں کی اکثریت بھارت کی تقسیم کے حق میں تھی اور پاکستان کی شکل میں مسلمانوں کو حق مل چکا ہے۔جبکہ یہ مکمل طور پر غلط ہے اور تاریخی حقائق کے خلاف ہے۔تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ بھارت کے مسلمانوں کی اکثریت نے تقسیم ہند کی شدید مخالفت کی تھی مگر سیاسی تنگ نظری ، انگریزوں کی سازش کی وجہ سے مسلم لیگ اور ہندو دائیں بازوں کی جماعتیں تقسیم ہند کرانے میں کامیاب ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ آج بھی ملک میں ایسے افراد سرگرم ہیں جو مذہب کی بنیاد پر ملک سے وفاداری کو طے کررہے ہیں۔دو قومی نظریہ کو زندہ کرنے کی کوشش کرتے ہوئے مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر اقلیتوں کو غیر ثابت کرنے میں لگے ہوئے ہوئے ہیں۔ان حالات میں ضرورت اس بات کی ہے کہ 1940میں مجاہدآزادی ، محب وطن اللہ بخش سومروکی قیادت میں نئی دہلی میں منعقد مسلم آزادکانفرنس اور کے تجاویز کو یاد کیا جائے۔مسلم آزاد کانفرنس بھارت کی تاریخ کی وہ کانفرنس ہے جس میں اس وقت کی بیشتر مسلم تنظیموں نے شرکت کی اور یک آواز بھارت کی تقسیم کی تجویز کو مسترد کردیا۔اس کے ساتھ ہی اس تاثر کا خاتمہ کیا کہ مسلم لیگ مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم ہے۔
ڈاکٹر حلیم نے کہا کہ اس وقت کے اخبارات کی رپورٹیں بتاتی ہیں کہ مسلم آزاد کانفرنس خلافت تحریک کے بعد مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع تھا۔مسلم لیگ اور ہندو مہاسبھا کے ناپاک کٹھ جوڑ کی وجہ سے مسلم آزاد کانفرنس نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوسکی۔اس وقت کی سیاسی قیادت بھی مسلم آزادکانفرنس میں شامل نمائندوں کو اہمیت دینے کے بجائے مسلم لیگ کو مسلمانوں کی نمائندہ جماعت سمجھ کر گفت و شنید کررہی تھی۔انہوں نے کہا کہ متحد ہ ہندوستان کےلئے مسلم آزاد کانفرنس کے علاوہ جمعیۃ علمائے ہند، جمعیۃ اہل حدیث ، مومن کانفرنس اور دیگر مسلم عوامی تنظیموں نے بھر پور کوشش کی اور آئیڈیا آف پاکستان کی شدید مخالفت کی ۔
یہ بھی پڑھیں:MP Adhir Ranjan Choudhary ادھیر رنجن چودھری کا مرکز پر برج بھوشن سنگھ کو دفاع کرنے کا الزام
ڈاکٹر حلیم نے کہاکہ آزاد مسلم کانفرنس کے انعقاد کو 80سال مکمل ہوچکے ہیں مگر آج ملک کے جوحالات ہیں اس میں آزاد مسلم کانفرنس کی روح کو زندہ رکھ کر بھارت کے اتحاد و وسلامتی کےلئے کوششیں شروع کرنے کی ضرورت ہے۔تاکہ دوبارہ 1947جیسے حالات نمودار نہیں ہوسکے۔اسی اہمیت کے پیش نظر ہاشم عبدالحلیم فائونڈیشن نے تاریخ کے اس فراموش و نایاب بابت کو یاد کرنے کےلئے یک روزہ بین الاقوامی سیمینار منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔اس سیمینار میں ملک و بیرون ممالک کے اسکالر،محققین اور سماجی کارکنان اپنے تحقیقاتی مقالے پیش کریں گے۔