ETV Bharat / state

Kazi Nazarul University قاضی نذراسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ہٹائے جانے پر مغربی بنگال حکومت کا سوال

گورنر سی وی آنند بوس نے قاضی نذر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا حکم دے کر ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا۔ حکومت کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم کو بغیر بتائے وائس چانسلر کو ہٹایا گیا ہے۔

قاضی نذراسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ہٹائے جانے پر مغربی بنگال حکومت کا سوال
قاضی نذراسلام یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ہٹائے جانے پر مغربی بنگال حکومت کا سوال
author img

By

Published : May 15, 2023, 2:45 PM IST

آسنسول: مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس ایک بار پھر تنازع کی زد میں ہیں۔ انہوں نے قاضی نذر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ لیکن ریاستی حکومت کا الزام ہے کہ محکمہ تعلیم کو بتائے بغیر وائس چانسلر کو ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ بالکل درست نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق قاضی نذر یونیورسٹی کے طلبا طویل عرصے سے وائس چانسلر کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ یونیورسٹی کے چند ملازمین بھی وائس چانسلر کے خلاف طلباء کی تحریک میں شامل ہو گئے تھے۔ بعد ازاں یونیورسٹی کے رجسٹرار بھی تحریک میں شامل ہوگئے۔ تقریباً تمام لوگوں نے وائس چانسلر پر کرپشن کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ احتجاج کی وجہ سے وائس چانسلر نے آسنسول نارتھ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔ اس کے بعد اس نے کلکتہ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: CM Mamata Banerjee وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے کرناٹک عوام کو مبارکباد دی

گورنر سی وی آنند بوس کی مداخلت سے وائس چانسلر سادھن چکرورتی کو ہٹا دیا گیا۔ گذشتہ ہفتہ کو گورنر کا کلیانی یونیورسٹی میں ایک پروگرام تھا۔ وہیں قاضی نذر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بحث کے لیے بلایا گیا۔ نتیجتاً بات چیت کے ذریعہ مسئلہ حل کرنے کا کوئی راستہ نہیں نکل پایا۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار کو ای میل بھیجی گئی جس میں وائس چانسلر کو ہٹانے کا فیصلہ بتایا گیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہیں سے گورنر کا ریاست حکومت کے ساتھ نیا تنازع شروع ہو گیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محکمہ تعلیم سے مشاورت کے بغیر وائس چانسلر کو کیسے ہٹایا جا سکتا ہے؟

آسنسول: مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس ایک بار پھر تنازع کی زد میں ہیں۔ انہوں نے قاضی نذر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔ لیکن ریاستی حکومت کا الزام ہے کہ محکمہ تعلیم کو بتائے بغیر وائس چانسلر کو ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ بالکل درست نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق قاضی نذر یونیورسٹی کے طلبا طویل عرصے سے وائس چانسلر کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔ یونیورسٹی کے چند ملازمین بھی وائس چانسلر کے خلاف طلباء کی تحریک میں شامل ہو گئے تھے۔ بعد ازاں یونیورسٹی کے رجسٹرار بھی تحریک میں شامل ہوگئے۔ تقریباً تمام لوگوں نے وائس چانسلر پر کرپشن کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف احتجاج شروع کر دیا۔ احتجاج کی وجہ سے وائس چانسلر نے آسنسول نارتھ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی۔ اس کے بعد اس نے کلکتہ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا۔

یہ بھی پڑھیں: CM Mamata Banerjee وزیراعلیٰ ممتابنرجی نے کرناٹک عوام کو مبارکباد دی

گورنر سی وی آنند بوس کی مداخلت سے وائس چانسلر سادھن چکرورتی کو ہٹا دیا گیا۔ گذشتہ ہفتہ کو گورنر کا کلیانی یونیورسٹی میں ایک پروگرام تھا۔ وہیں قاضی نذر یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو بحث کے لیے بلایا گیا۔ نتیجتاً بات چیت کے ذریعہ مسئلہ حل کرنے کا کوئی راستہ نہیں نکل پایا۔ یونیورسٹی کے رجسٹرار کو ای میل بھیجی گئی جس میں وائس چانسلر کو ہٹانے کا فیصلہ بتایا گیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہیں سے گورنر کا ریاست حکومت کے ساتھ نیا تنازع شروع ہو گیا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ محکمہ تعلیم سے مشاورت کے بغیر وائس چانسلر کو کیسے ہٹایا جا سکتا ہے؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.