ETV Bharat / state

گورنر ہاؤس اور حکومت کے درمیان بظاہر تصادم ہے مگر حقیقت میں نہیں، گورنر

راج بھون میں ایک سال مکمل ہونے پر آج گورنر سی وی آنندبوس نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور راج بھون کے درمیان جس طرح کا تصادم نظرآرہا ہے وہ حقیقت میں نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے مزید کہاکہ ’’اگر گورنر اور وزیر اعلیٰ ایک دوسرے کا احترام کریں گے تو کام میں مزید بہتری آئے گی۔ Governor CV Anand Bose Reaction

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 21, 2023, 4:43 PM IST

گورنر ہاؤس اور حکومت کے درمیان بظاہر تصادم ہے مگر حقیقت میں نہیں ہے:گورنر
گورنر ہاؤس اور حکومت کے درمیان بظاہر تصادم ہے مگر حقیقت میں نہیں ہے:گورنر
گورنر ہاؤس اور حکومت کے درمیان بظاہر تصادم ہے مگر حقیقت میں نہیں ہے:گورنر

کولکاتا: مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے جب راج بھون میں عہدہ سنبھالا تھا تو ابتدائی دنوں میں گورنر اور حکومت کے درمیان کے بہتر تعلقات تھے۔ یہ اشارے مل رہے تھے کہ گورنر سی وی آنند بوس اپنے پیش رو گورنر جگدیپ دھنکر جو اس وقت نائب صدر ہیں کے برخلاف ریاستی حکومت کے ساتھ ٹکرائو کی راہ اختیار کرنے کے بجائے مفاہمت اور تال میل کے ساتھ کام کریں گےمگر بی جے پی کی تنقید اور بنگال بی جے پی لیڈروں کے سخت بیانات کے بعد گورنر نے اپنے پرنسپل سیکریٹری کے تبادلہ کا حکم دیا اس کے بعد سے ہی راج بھون اور ریاستی حکومت کے درمیان تعلقات تلخ ہوتے چلے ہیں ۔پنچایت انتخابات اور وائس چانسلر وں کی تقرری کے سوا ل پر گورنر اور حکومت دوالگ الگ سمت میں چلنے لگے۔وائس چانسلروں کی تقرری کا معاملہ سپریم کورٹ چلاگیا جہاں عدالت نے گورنر کو عارضی وائس چانسلروں کی تقرری پرروک لگادی۔

حکمراں جماعت نے گورنر سی وی آنند بوس کو جگدیپ دھنکر سے بھی خراب گورنر قرار دیاتھا مگر آج گورنر نے اس طرح کا بیان دے کر سب کو حیران کردیا ہے۔منگل کو گورنر بوس نے کہاکہ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ حکومت نے تشدد یا بدعنوانی کی ہے۔سیاسی جماعتوں کو تشدد سے جوڑا جا سکتا ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ تشدد یا بدعنوانی ہوگی تو حکومت کارروائی کرے گی۔

اس کے نتیجے میں سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ ایک سال بعد کیا گورنر بوس ریاستی حکومت کو مفاہمت کا پیغام دے رہے ہیں؟ اس نے ممتا اور اس کی حکمرانی والی ریاست کے بارے میں بالکل کیا کہا؟

تقریر کے آغاز میں انہوں نے صدر، وزیراعظم اور اپنے تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ بنگال آئے اور بنگال کے لوگوں سے محبت کی۔بنگال کی مٹی اور بنگال کا پانی نے انھیں متاثر کیا۔ گورنر نے کہاکہ ’بنگلہ میرا کام کرنے کی جگہ ہے۔ گورنر کی حیثیت سے یہ ذمہ داری میرے کندھوں پر ہے۔ میں اسے پورا کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:بنگال گلوبل بزنس سمٹ کا افتتاح منگل کو

گورنر نے کہا کہ انہیں جو دو اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں وہ آئین کی حفاظت اور عوام کو فائدہ پہنچانا ہیں۔ انہوں نے دونوں کام دل سے کئے ہیں۔ اور اس کام کے بارے میں بات کرتے ہوئے، گورنر نے ریاستی حکومت اور وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے بارے میں بات کی۔ وزیر اعلیٰ کو اپنے آئینی حلیف کے طور پر بتاتے ہوئے گورنر نے کہاکہ وزیر اعلیٰ اور گورنر کے درمیان تعلقات کی کئی پرتیں ہیں۔ وزیراعلیٰ عوام کی ضروریات پوری کریں گے۔ گورنر اس معاملے کو آئینی طور پر دیکھیں گے۔ دونوں کو قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔ لیکن اگر ایک دوسرے کا احترام ہو تو کام اچھا چلے گا۔

گورنر ہاؤس اور حکومت کے درمیان بظاہر تصادم ہے مگر حقیقت میں نہیں ہے:گورنر

کولکاتا: مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس نے جب راج بھون میں عہدہ سنبھالا تھا تو ابتدائی دنوں میں گورنر اور حکومت کے درمیان کے بہتر تعلقات تھے۔ یہ اشارے مل رہے تھے کہ گورنر سی وی آنند بوس اپنے پیش رو گورنر جگدیپ دھنکر جو اس وقت نائب صدر ہیں کے برخلاف ریاستی حکومت کے ساتھ ٹکرائو کی راہ اختیار کرنے کے بجائے مفاہمت اور تال میل کے ساتھ کام کریں گےمگر بی جے پی کی تنقید اور بنگال بی جے پی لیڈروں کے سخت بیانات کے بعد گورنر نے اپنے پرنسپل سیکریٹری کے تبادلہ کا حکم دیا اس کے بعد سے ہی راج بھون اور ریاستی حکومت کے درمیان تعلقات تلخ ہوتے چلے ہیں ۔پنچایت انتخابات اور وائس چانسلر وں کی تقرری کے سوا ل پر گورنر اور حکومت دوالگ الگ سمت میں چلنے لگے۔وائس چانسلروں کی تقرری کا معاملہ سپریم کورٹ چلاگیا جہاں عدالت نے گورنر کو عارضی وائس چانسلروں کی تقرری پرروک لگادی۔

حکمراں جماعت نے گورنر سی وی آنند بوس کو جگدیپ دھنکر سے بھی خراب گورنر قرار دیاتھا مگر آج گورنر نے اس طرح کا بیان دے کر سب کو حیران کردیا ہے۔منگل کو گورنر بوس نے کہاکہ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ حکومت نے تشدد یا بدعنوانی کی ہے۔سیاسی جماعتوں کو تشدد سے جوڑا جا سکتا ہے۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ تشدد یا بدعنوانی ہوگی تو حکومت کارروائی کرے گی۔

اس کے نتیجے میں سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ ایک سال بعد کیا گورنر بوس ریاستی حکومت کو مفاہمت کا پیغام دے رہے ہیں؟ اس نے ممتا اور اس کی حکمرانی والی ریاست کے بارے میں بالکل کیا کہا؟

تقریر کے آغاز میں انہوں نے صدر، وزیراعظم اور اپنے تمام ساتھیوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ بنگال آئے اور بنگال کے لوگوں سے محبت کی۔بنگال کی مٹی اور بنگال کا پانی نے انھیں متاثر کیا۔ گورنر نے کہاکہ ’بنگلہ میرا کام کرنے کی جگہ ہے۔ گورنر کی حیثیت سے یہ ذمہ داری میرے کندھوں پر ہے۔ میں اسے پورا کرنے کی پوری کوشش کر رہا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:بنگال گلوبل بزنس سمٹ کا افتتاح منگل کو

گورنر نے کہا کہ انہیں جو دو اہم ذمہ داریاں سونپی گئی ہیں وہ آئین کی حفاظت اور عوام کو فائدہ پہنچانا ہیں۔ انہوں نے دونوں کام دل سے کئے ہیں۔ اور اس کام کے بارے میں بات کرتے ہوئے، گورنر نے ریاستی حکومت اور وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے بارے میں بات کی۔ وزیر اعلیٰ کو اپنے آئینی حلیف کے طور پر بتاتے ہوئے گورنر نے کہاکہ وزیر اعلیٰ اور گورنر کے درمیان تعلقات کی کئی پرتیں ہیں۔ وزیراعلیٰ عوام کی ضروریات پوری کریں گے۔ گورنر اس معاملے کو آئینی طور پر دیکھیں گے۔ دونوں کو قانون کی پاسداری کرنی چاہیے۔ لیکن اگر ایک دوسرے کا احترام ہو تو کام اچھا چلے گا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.