ETV Bharat / state

آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا - آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا

حیدرآباد کے بعد کولکاتا میں بھی شہریت ترمیمی ایکٹ کے خلاف ایک پرُامن عظیم الشان ریلی کا انعقاد کیاگیا جس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی۔ اس درمیان مرکزی کولکاتا آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا ریلی میں معروف سماجی کارکن ہرش مندر کے علاوہ جامعہ کی طالبہ عائشہ رینا اور ندیم خان اور سابق ایم پی عبید اللہ خان اعظمی نے بھی شرکت کی ریلی میں خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔

آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا
آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا
author img

By

Published : Jan 10, 2020, 8:41 PM IST


شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف جمعہ کو مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں فوررم فار ڈیموکریسی اینڈ کمینول ایمٹی نے شہریت ترمیمی ایکٹ، این آر سی اور این آرپی کے خلاف ملین مارچ کا انعقاد کیا۔

مارچ میں طلباء بھی بڑی تعداد میں شامل تھے بڑی تعداد میں خواتین بھی موجود تھی ۔مارچ ٹیپو سلطان مسجد سے میو روڈ کے گاندھی کے مجشمہ تک کی گئی . پھر وہاں مقررین نے ریلی سے خطاب کیا۔ ریلی سے امام عیدین قاری فضل الرحمن کے علاوہ حالیہ دنوں میں این آر سی کے خلاف اپنا احتجاج میں استعفی دینے والے آئی اے ایس ششی کانت بھی موجود تھے ۔

آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے قاری فضل الرحمن نے کہا کہ ظالم حکومت سے ہمیں آزادی چاہئے اور اس کے لئے ہمیں اسی طرح سڑکوں پر اتر کر لڑنا ہوگا تب ہمیں اس ظالم حکومت سے آزادی ملے گی۔ دہلی سے آئے کمیٹی اگینسٹ ہیٹ کے سربراہ ندیم خان نے کہا کہ ہماری لڑائی ان لوگوں کے لئے ہے جن کو حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے یا جن کو رکھے جانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا
آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا

آسام میں جن لوگوں کو حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے ان میں زیادہ تر تعداد ان لوگوں کی ہی ہے جو مزدور ہیں ہم سب کو پتہ ہے کہ آسام میں حراستی کیمپ بنائے گئے ہیں لیکن ہمارے وزیر اعظم جھوٹ بول رہے ہیں ہمیں اب کوئی حراستی کیمپ نہیں بننے دینا ہوگا ۔ ہمیں اسی طرح ملکر لڑائی لڑکی ہوگی۔

سماجی کارکن و سابق آئی اے ایس ہرش مندر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو لڑائی ہم آج لڑ رہے ہیں یہ لڑائی سو سال پہلے شروع ہوئی تھی جو گاندھی جی نے جنوبی افریقہ سے آکر ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف شروع کی تھی جو ایک ایسا ہندوستان چاہتے تھے۔

آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا
آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا

اس میں کو برابری کا حق ملے لیکن اسی وقت ایک تنظیم ہندو کہا سبھا بنی تھی جو ہندوستان کو صرف ہندؤوں کا ملک بنانا چاہتی تھی۔ اسی وقت ایک اور تنظیم آر ایس ایس بنی تھی جو اس دن اس ملک سے مسلمانوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آج مودی اور امیت شاہ انہیں کی لڑائی لڑ رہے ہیں جس کے خلاف ہمیں لڑنا ہے ہمیں گاندھی کی لڑائی کو آگے بڑھانا ہے ۔



شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف جمعہ کو مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں فوررم فار ڈیموکریسی اینڈ کمینول ایمٹی نے شہریت ترمیمی ایکٹ، این آر سی اور این آرپی کے خلاف ملین مارچ کا انعقاد کیا۔

مارچ میں طلباء بھی بڑی تعداد میں شامل تھے بڑی تعداد میں خواتین بھی موجود تھی ۔مارچ ٹیپو سلطان مسجد سے میو روڈ کے گاندھی کے مجشمہ تک کی گئی . پھر وہاں مقررین نے ریلی سے خطاب کیا۔ ریلی سے امام عیدین قاری فضل الرحمن کے علاوہ حالیہ دنوں میں این آر سی کے خلاف اپنا احتجاج میں استعفی دینے والے آئی اے ایس ششی کانت بھی موجود تھے ۔

آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا

ریلی سے خطاب کرتے ہوئے قاری فضل الرحمن نے کہا کہ ظالم حکومت سے ہمیں آزادی چاہئے اور اس کے لئے ہمیں اسی طرح سڑکوں پر اتر کر لڑنا ہوگا تب ہمیں اس ظالم حکومت سے آزادی ملے گی۔ دہلی سے آئے کمیٹی اگینسٹ ہیٹ کے سربراہ ندیم خان نے کہا کہ ہماری لڑائی ان لوگوں کے لئے ہے جن کو حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے یا جن کو رکھے جانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا
آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا

آسام میں جن لوگوں کو حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے ان میں زیادہ تر تعداد ان لوگوں کی ہی ہے جو مزدور ہیں ہم سب کو پتہ ہے کہ آسام میں حراستی کیمپ بنائے گئے ہیں لیکن ہمارے وزیر اعظم جھوٹ بول رہے ہیں ہمیں اب کوئی حراستی کیمپ نہیں بننے دینا ہوگا ۔ ہمیں اسی طرح ملکر لڑائی لڑکی ہوگی۔

سماجی کارکن و سابق آئی اے ایس ہرش مندر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو لڑائی ہم آج لڑ رہے ہیں یہ لڑائی سو سال پہلے شروع ہوئی تھی جو گاندھی جی نے جنوبی افریقہ سے آکر ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف شروع کی تھی جو ایک ایسا ہندوستان چاہتے تھے۔

آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا
آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا کولکاتا

اس میں کو برابری کا حق ملے لیکن اسی وقت ایک تنظیم ہندو کہا سبھا بنی تھی جو ہندوستان کو صرف ہندؤوں کا ملک بنانا چاہتی تھی۔ اسی وقت ایک اور تنظیم آر ایس ایس بنی تھی جو اس دن اس ملک سے مسلمانوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آج مودی اور امیت شاہ انہیں کی لڑائی لڑ رہے ہیں جس کے خلاف ہمیں لڑنا ہے ہمیں گاندھی کی لڑائی کو آگے بڑھانا ہے ۔


Intro:کولکاتا میں آج این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے اسٹیٹ مین ٹیپو سلطان مسجد سے میو روڈ گاندھی مجشمہ تک مارچ کیا اور اس درمیان مرکزی کولکاتا آزادی کے نعروں سے گونج اٹھا ریلی میں معروف سماجی کارکن ہرش مندر کے علاوہ جامعہ کی طالبہ عائشہ رینا اور ندیم خان اور سابق ایم پی عبید اللہ خان اعظمی نے بھی شرکت کی ریلی میں خواتین کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔


Body:کولکاتا میں این آر سی اور شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ملین مارچ میں آج ہزاروں افراد نے شرکت کی مارچ کا آغاز ٹیپو سلطان مسجد کے پاس دوپہر دو بجے کے بعد ہوا جس کی قیادت سماجی کارکن ہرش مندر نے کی ملین مارچ فورم فار ڈیموکریسی اینڈ کمیونل ایمیٹی کے بینر تلے کیا گیا مارچ میں طلباء بھی بڑی تعداد میں شامل تھے بڑی تعداد میں خواتین بھی موجود تھی ۔مارچ ٹیپو سلطان مسجد سے میو روڈ کے گاندھی کے مجشمہ تک کی گئی اور پھر وہاں مقررین نے ریلی سے خطاب کیا ریلی سے امام عیدین قاری فضل الرحمن کے علاوہ حالیہ دنوں میں این آر سی کے خلاف اپنا احتجاج میں استعفی دینے والے آئی اے ایس ششی کانت بھی موجود تھے ۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے قاری فضل الرحمن نے کہا کہ ظالم حکومت سے ہمیں آزادی چاہئے اور اس کے لئے ہمیں اسی طرح سڑکوں پر اتر کر لڑنا ہوگا تب ہمیں اس ظالم حکومت سے آزادی ملے گی۔دہلی سے آئے کمیٹی اگینسٹ ہیٹ کے سربراہ ندیم خان نے کہا کہ ہماری لڑائی ان لوگوں کے لئے ہے جن کو حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے یا جن کو رکھے جانے کی تیاری کی جا رہی ہے آسام میں جن لوگوں کو حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے ان میں زیادہ تر تعداد ان لوگوں کی ہی ہے جو مزدور ہیں ہم سب کو پتہ ہے کہ آسام میں حراستی کیمپ بنائے گئے ہیں لیکن ہمارے وزیر اعظم جھوٹ بول رہے ہیں ہمیں اب کوئی حراستی کیمپ نہیں بننے دینا ہوگا ہمیں اسی طرح ملکر لڑائی لڑکی ہوگی۔سماجی کارکن و سابق آئی اے ایس ہرش مندر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو لڑائی ہم آج لڑ رہے ہیں یہ لڑائی سو سال پہلے شروع ہوئی تھی جو گاندھی جی نے جنوبی افریقہ سے آکر ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف شروع کی تھی جو ایک ایسا ہندوستان چاہتے تھے جس میں کو برابری کا حق ملے لیکن اسی وقت ایک تنظیم ہندو کہا سبھا بنی تھی جو ہندوستان کو صرف ہندؤوں کا ملک بنانا چاہتی تھی اور اسی وقت ایک اور تنظیم آر ایس ایس بنی تھی جو اس دن اس ملک سے مسلمانوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور آج مودی اور امیت شاہ انہیں کی لڑائی لڑ رہے ہیں جس کے خلاف ہمیں لڑنا ہے ہمیں گاندھی کی لڑائی کو آگے بڑھانا ہے ۔


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.