شہریت ترمیمی ایکٹ اور این آرسی کے خلاف جمعہ کو مغربی بنگال کے دارلحکومت کولکاتا میں فوررم فار ڈیموکریسی اینڈ کمینول ایمٹی نے شہریت ترمیمی ایکٹ، این آر سی اور این آرپی کے خلاف ملین مارچ کا انعقاد کیا۔
مارچ میں طلباء بھی بڑی تعداد میں شامل تھے بڑی تعداد میں خواتین بھی موجود تھی ۔مارچ ٹیپو سلطان مسجد سے میو روڈ کے گاندھی کے مجشمہ تک کی گئی . پھر وہاں مقررین نے ریلی سے خطاب کیا۔ ریلی سے امام عیدین قاری فضل الرحمن کے علاوہ حالیہ دنوں میں این آر سی کے خلاف اپنا احتجاج میں استعفی دینے والے آئی اے ایس ششی کانت بھی موجود تھے ۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے قاری فضل الرحمن نے کہا کہ ظالم حکومت سے ہمیں آزادی چاہئے اور اس کے لئے ہمیں اسی طرح سڑکوں پر اتر کر لڑنا ہوگا تب ہمیں اس ظالم حکومت سے آزادی ملے گی۔ دہلی سے آئے کمیٹی اگینسٹ ہیٹ کے سربراہ ندیم خان نے کہا کہ ہماری لڑائی ان لوگوں کے لئے ہے جن کو حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے یا جن کو رکھے جانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
آسام میں جن لوگوں کو حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے ان میں زیادہ تر تعداد ان لوگوں کی ہی ہے جو مزدور ہیں ہم سب کو پتہ ہے کہ آسام میں حراستی کیمپ بنائے گئے ہیں لیکن ہمارے وزیر اعظم جھوٹ بول رہے ہیں ہمیں اب کوئی حراستی کیمپ نہیں بننے دینا ہوگا ۔ ہمیں اسی طرح ملکر لڑائی لڑکی ہوگی۔
سماجی کارکن و سابق آئی اے ایس ہرش مندر نے اپنے خطاب میں کہا کہ جو لڑائی ہم آج لڑ رہے ہیں یہ لڑائی سو سال پہلے شروع ہوئی تھی جو گاندھی جی نے جنوبی افریقہ سے آکر ہندوستان میں انگریزوں کے خلاف شروع کی تھی جو ایک ایسا ہندوستان چاہتے تھے۔
اس میں کو برابری کا حق ملے لیکن اسی وقت ایک تنظیم ہندو کہا سبھا بنی تھی جو ہندوستان کو صرف ہندؤوں کا ملک بنانا چاہتی تھی۔ اسی وقت ایک اور تنظیم آر ایس ایس بنی تھی جو اس دن اس ملک سے مسلمانوں کو نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آج مودی اور امیت شاہ انہیں کی لڑائی لڑ رہے ہیں جس کے خلاف ہمیں لڑنا ہے ہمیں گاندھی کی لڑائی کو آگے بڑھانا ہے ۔