ETV Bharat / state

کولکاتا میں کسان بل کے خلاف احتجاجی جلوس

کولکاتا کے سینٹرل ایوینو میں سکھوں کی ایک تنظیم نے کسان بل کے خلاف احتجاجی جلوس کے دوران مرکزی حکومت اور وزیراعظم کے خلاف نعرہ بازی کی ۔

farmer protest against farm bill in kolkata
کولکاتا میں کسان بل کے خلاف احتجاجی جلوس
author img

By

Published : Nov 29, 2020, 9:37 PM IST

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کے سینٹرل ایوینو میں سکھوں کی مختلف تنظمیوں کی جانب سے کسان بل کے خلاف احتجاجی جلوس کا اہتمام کیا گیا۔

مرکزی حکومت کے خلاف اس احتجاجی جلوس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔یہ جلوس سینٹرل ایوینو سے گزرتے ہوئے دھرمتلہ پہنچ کر اختتام ہوا۔

جلوس میں شامل مظاہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے پاس کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ک مرکزی حکومت نے کسان مخالف بل لا کر کسانوں کے ساتھ نا انصافی کی ہے۔ اس سے کسانوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مرکزی حکومت کے خلاف احتجاجی جلوس میں شامل ایک کسان نے کہا کہ مرکزی حکومت جب تک کسان مخالف بل واپس نہیں لیتی ہے اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔

مظاہرین سینٹرل ایوینو میں واقع بی جے پی کے ریاستی ہیڈ کوارٹر کی جانب جانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں روک دی۔

جلوس کے دوران مظاہرین نے وزیر اعظم اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔

واضح رہے کہ دہلی چلو کی کال پر ہزاروں کسان اپنی ٹریکٹر ٹرالیوں اور دیگر گاڑیوں کے ساتھ قومی دارالحکومت دہلی پہنچ گئے ہیں۔ کسانوں نے ستمبر میں بھی مرکزی زرعی قوانین کی مخالفت کی تھی۔

ہفتہ کی صبح تک یہ واضح نہیں ہوا تھا کہ آیا وہ شہر کے نواح میں واقع بوراری میدان جانے پر راضی ہوں گے یا نہیں۔

سرحدی علاقوں میں ہریانہ پولیس نے پانی کے چھڑکاؤ اور آنسو گیس کا استعمال کرکے انہیں روکنے کی کوشش کی لیکن بعد میں انہیں آگے بڑھنے دیا گیا۔

بی جے پی کے زیر اقتدار ریاست ہریانہ سے گزرتے ہوئے شاہراہوں میں متعدد مقامات پر کسانوں اور پولیس کے درمیان چھڑپیں بھی ہوئی۔

کسان مجوزہ بجلی (ترمیمی) بل 2020 کو واپس لینے پر بھی زور دے رہے ہیں۔کسانوں سے دہلی چلو کی کال آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی نے کیا اور راشٹریہ کسان مہا سنگھ سمیت بھارتی کسان یونین( بی کے یو) کے مختلف گروپوں نے اس کال کی حمایت کی۔

مرکز میں نریندر مودی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کی مدد سے کسانوں کو اپنی فصلیں بیچنے کے لیے مزید اختیارات اور اچھی قیمتیں ملیں گی۔

حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایم ایس پی سسٹم کے خاتمے کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے اور نئے قوانین میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

دہلی چلو تحریک کے آغاز سے پہلے مرکز نے 3 دسمبر کو مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر سے ملاقات کے لیے 30 سے ​​زائد کسان تنظیموں کے نمائندوں کو مدعو کیا ہے۔ اس سے قبل 15 نومبر کو ہونے والا اجلاس غیر نتیجہ خیز ثابت ہوا۔

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا کے سینٹرل ایوینو میں سکھوں کی مختلف تنظمیوں کی جانب سے کسان بل کے خلاف احتجاجی جلوس کا اہتمام کیا گیا۔

مرکزی حکومت کے خلاف اس احتجاجی جلوس میں ہزاروں لوگوں نے شرکت کی ۔یہ جلوس سینٹرل ایوینو سے گزرتے ہوئے دھرمتلہ پہنچ کر اختتام ہوا۔

جلوس میں شامل مظاہرین کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے پاس کوئی ترقیاتی منصوبہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا ک مرکزی حکومت نے کسان مخالف بل لا کر کسانوں کے ساتھ نا انصافی کی ہے۔ اس سے کسانوں کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

مرکزی حکومت کے خلاف احتجاجی جلوس میں شامل ایک کسان نے کہا کہ مرکزی حکومت جب تک کسان مخالف بل واپس نہیں لیتی ہے اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا۔

مظاہرین سینٹرل ایوینو میں واقع بی جے پی کے ریاستی ہیڈ کوارٹر کی جانب جانے کی کوشش کی لیکن پولیس نے انہیں روک دی۔

جلوس کے دوران مظاہرین نے وزیر اعظم اور مرکزی حکومت کے خلاف نعرہ بازی کی۔

واضح رہے کہ دہلی چلو کی کال پر ہزاروں کسان اپنی ٹریکٹر ٹرالیوں اور دیگر گاڑیوں کے ساتھ قومی دارالحکومت دہلی پہنچ گئے ہیں۔ کسانوں نے ستمبر میں بھی مرکزی زرعی قوانین کی مخالفت کی تھی۔

ہفتہ کی صبح تک یہ واضح نہیں ہوا تھا کہ آیا وہ شہر کے نواح میں واقع بوراری میدان جانے پر راضی ہوں گے یا نہیں۔

سرحدی علاقوں میں ہریانہ پولیس نے پانی کے چھڑکاؤ اور آنسو گیس کا استعمال کرکے انہیں روکنے کی کوشش کی لیکن بعد میں انہیں آگے بڑھنے دیا گیا۔

بی جے پی کے زیر اقتدار ریاست ہریانہ سے گزرتے ہوئے شاہراہوں میں متعدد مقامات پر کسانوں اور پولیس کے درمیان چھڑپیں بھی ہوئی۔

کسان مجوزہ بجلی (ترمیمی) بل 2020 کو واپس لینے پر بھی زور دے رہے ہیں۔کسانوں سے دہلی چلو کی کال آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی نے کیا اور راشٹریہ کسان مہا سنگھ سمیت بھارتی کسان یونین( بی کے یو) کے مختلف گروپوں نے اس کال کی حمایت کی۔

مرکز میں نریندر مودی حکومت کا کہنا ہے کہ نئے قوانین کی مدد سے کسانوں کو اپنی فصلیں بیچنے کے لیے مزید اختیارات اور اچھی قیمتیں ملیں گی۔

حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ ایم ایس پی سسٹم کے خاتمے کے لیے کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے اور نئے قوانین میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔

دہلی چلو تحریک کے آغاز سے پہلے مرکز نے 3 دسمبر کو مرکزی وزیر زراعت نریندر تومر سے ملاقات کے لیے 30 سے ​​زائد کسان تنظیموں کے نمائندوں کو مدعو کیا ہے۔ اس سے قبل 15 نومبر کو ہونے والا اجلاس غیر نتیجہ خیز ثابت ہوا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.