کولکتہ: مغربی بنگال کے شمالی 24 پرگنہ ضلع کے دتپکور میں اتوار کو پٹاخے کی ایک غیر قانونی فیکٹری میں دھماکے میں کم از کم سات افراد جل کر ہلاک اور سات دیگر بری طرح جھلس گئے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق دھماکہ صبح تقریباً 10.30 بجے دت پکور تھانہ علاقہ کے تحت نیل گنج-موشپول کے رہائشی علاقے میں ہوا۔ دھماکے سے گھر میں آگ لگ گئی۔ اس واقعے میں سات افراد ہلاک ہو گئے۔ دوسری جانب بری طرح جھلسنے والے افراد کو علاج کے لیے بارسات اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ دھماکے سے آس پاس کے کئی مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
-
#WATCH | West Bengal: Police and bomb disposal squad present at the spot after five people were killed in an explosion at a firecracker factory in Duttapukur. pic.twitter.com/X3ZhqUyKsS
— ANI (@ANI) August 27, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#WATCH | West Bengal: Police and bomb disposal squad present at the spot after five people were killed in an explosion at a firecracker factory in Duttapukur. pic.twitter.com/X3ZhqUyKsS
— ANI (@ANI) August 27, 2023#WATCH | West Bengal: Police and bomb disposal squad present at the spot after five people were killed in an explosion at a firecracker factory in Duttapukur. pic.twitter.com/X3ZhqUyKsS
— ANI (@ANI) August 27, 2023
ڈاکٹروں نے بتایا کہ تین خواتین سمیت زخمی لوگوں کو بارسات کے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ نے بتایا کہ چھ افراد کی لاشوں کو اسپتال میں لایا گیا تھا اور بعد ازاں آٹھ زخمیوں میں سے ایک کی علاج کے دوران موت ہوگئی۔ شدید زخمیوں میں سے ایک کی شناخت شمس الحق کے طورپر ہوئی ہے جسے انتہائی نگہداشت کے یونٹ (آئی سی یو) میں داخل کرایا گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ حق نے مکان کرایہ پر لیا تھا اور وہ دتپکور تھانہ علاقہ کے گنجان آبادی والے نیل گنج موشپول علاقے میں بغیر لائسنس کے چلنے والی پٹاخے کی فیکٹری کا مالک ہے۔
دوسری جانب غیر سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اس حادثے میں آٹھ افراد کی موت ہو گئی ہے، جب کہ پانچ جھلس گئے ہیں۔
موصولہ اطلاع کے مطابق دتپوکر تھانہ علاقے کے تحت نیل گنج-مشپول کے رہائشی علاقے میں صبح تقریباً 10.30 بجے دھماکہ ہوا۔ جس کی وجہ سے دو منزلہ مکان زمین بوس ہو گیا اور کچھ اور قریبی مکانات کو نقصان پہنچا۔
بتایا جا رہا ہے کہ گھر کا مالک عزیز الرحمن گرفتاری اور مقامی لوگوں کے غصے سے بچنے کے لیے فوراً موقع سے فرار ہو گیا۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا کہ انتظامیہ نے ایک گھنے رہائشی علاقے میں کریکر فیکٹری کے حوالے سے ان کی شکایات پر توجہ نہیں دی۔
ذرائع نے بتایا کہ گودام میں کریکر سے بھرے سینکڑوں بوروں میں چاکلیٹ بم (ایک ممنوعہ چیز) ایک اور دیگر گودام میں پائے گئے ہیں۔ یہ راحت کی بات ہے کہ اس گودام میں کوئی حادثہ نہیں ہوا۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ دھماکے سے آگ کے شعلے نہیں بھڑک اٹھے تاہم پورا علاقہ گھنے سیاہ دھوئیں سے ڈھک گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ دھماکہ اس وقت ہوا جب غیر قانونی فیکٹری کے کارکن چھت پر پٹاخے خشک کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ زیادہ تر کارکنان کا تعلق ضلع مرشدآباد سے تھا۔
اس واقعہ کے بعد جب سینکڑوں مقامی لوگ اکٹھے ہوئے اور مقامی ترنمول کانگریس لیڈروں اور انتظامیہ کی جانب سے غیر قانونی پٹاخہ فیکٹری کے بارے میں ان کی شکایات پر دھیان نہ دینے کی مبینہ ناکامی کے خلاف احتجاج شروع کیا تو پولیس فورس کو موقع پر بھیجا گیا۔ تباہ شدہ کنکریٹ سے ہیلمٹ، کیمیکل کی بوتلیں، پیمائشی آلات اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا۔ دریں اثنا بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما سمیک بھٹاچاریہ نے قومی تحقیقاتی ایجنسی سے دھماکے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
مزید پڑھیں: تمل ناڈو میں پٹاخے کی فیکٹری میں دھماکہ، 9 افراد ہلاک، متعدد زخمی