ETV Bharat / state

مغربی بنگال میں اردو کا عملی نفاذ باقی ہے: قاسم علیگ

author img

By

Published : Mar 7, 2021, 1:23 PM IST

انجمن ترقی اردو مغربی بنگال کے جنرل سیکریٹری قاسم علیگ نے ریاست میں جلد سے جلد اردو کے عملی نفاذ کا مطالبہ کیا ہے۔

qasim alig
قاسم علیگ

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے متصل ضلع ہوڑہ کی شیب پور چوڑا بستی کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ شیب پور چوڑا بستی کی سرزمین نے بنگال کو متعدد ادباء، شعراء، مصنفین اور دانشوروں کو جنم دیا ہے جنہوں نے قوم و ملت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

مغربی بنگال میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دلانے میں اہم کردار ادا کرنے والے انجمن ترقی اردو (مغربی بنگال ) کے جنرل سیکریٹری نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران کئی اہم باتوں کا انکشاف کیا۔

دیکھیں ویڈیو

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی ملاقات کے دوران قاسم علیگ نے کہا کہ بنگال میں اردو زبان کا مستقبل روشن ہے لیکن اس کے لیے لمبی جدوجہد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بایاں محاذ کے دور حکومت میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دلانے کی کوشش کی گئی تھی کیونکہ ہمیں پتہ تھا کہ کسی بھی زبان کی ترقی ممکن نہیں ہے جب تک اسے سرکاری زبان کا درجہ نہ مل جائے۔

انجمن ترقی اردو مغربی بنگال کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ لفٹ فرنٹ کے دور میں وزیراعلیٰ جیوتی باسو نے اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دے تو دیا لیکن چھ مہینوں کے ایکزیکیٹو نوٹس لگا دیا۔ ایکزیکیٹو نوٹس کے چھ مہینوں کے اندر ہی سب کچھ کرنا ہوتا ہے، کیونکہ اس کی معیاد ختم ہونے کے بعد اس کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اردو کے کچھ بالکل ایسا ہی ہوا۔ چھ ماہ کے بعد ایکزیکیٹو نوٹس کسی کام کا نہیں رہا اور اردو زبان کا سارا معاملہ جوں کا توں رہ گیا۔

اردو تحریک کے اہم رکن قاسم علیگ کا کہنا ہے کہ 2011 میں لفٹ فرنٹ کے دور اقتدار کا خاتمہ ہوا اور ممتا بنرجی کی حکومت بنی۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اسمبلی میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے کا بل پاس کیا۔

انہوں نے کہا کہ بل پاس ہونے کے بعد جن جن علاقوں میں دس فیصد اردو بولنے والوں کی آبادی ہے، وہاں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بالکل ایسا ہی ہوا لیکن اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ ملنے کے باوجود اس کا عملی نفاذ نہیں ہو سکا۔ اس کا بے حد افسوس ہے۔

ممتا بنرجی کی حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ریاست میں اردو زبان کا عملی نفاذ جائز طریقے سے کیا جائے۔ اس سے اقلیتوں کو بڑے پیمانے پر فائدہ ہوگا۔

انجمن ترقی اردو مغربی بنگال کے جنرل سیکرٹری قاسم علیگ نے کہا کہ جہاں تک اردو گھر کا سوال ہے تو ترنمول کانگریس کے رہنما اور وزیر جاوید احمد خان کا شکریہ ادا کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اس پہلے اردو کا اپنا کوئی دفتر نہیں تھا۔ اس کے لئے نہ جانے کتنے لوگوں سے اس کے لئے اپیل کی گئی لیکن کسی نے ایک نہیں سنی۔

انہوں نے کہا کہ انجمن ترقی اردو مغربی بنگال کے صدر قیصر شمیم سمیت دیگر ذمہ داران نے ریاستی وزیر جاوید احمد خان سے ملاقات کی اور انہیں ساری بات بتائی گئی۔

قاسم علیگ کے مطابق وزیر جاوید احمد خان نے کہا تھا کہ اگر آپ لوگوں کو توپسیا کے کسی بھی علاقے میں دفتر کھولنے کے لئے زمین چاہیے تو میں دے سکتا ہوں۔

مزید پڑھیں:

ممتا بنرجی کی آج پدیاترا

انہوں نے اپنی کہی ہوئی بات کے مطابق بالکل ایسا ہی کیا اور اس کے ساتھ ساتھ اردو گھر کی تعمیر کے لئے تمام اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا۔

مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا سے متصل ضلع ہوڑہ کی شیب پور چوڑا بستی کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ شیب پور چوڑا بستی کی سرزمین نے بنگال کو متعدد ادباء، شعراء، مصنفین اور دانشوروں کو جنم دیا ہے جنہوں نے قوم و ملت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

مغربی بنگال میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دلانے میں اہم کردار ادا کرنے والے انجمن ترقی اردو (مغربی بنگال ) کے جنرل سیکریٹری نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کے دوران کئی اہم باتوں کا انکشاف کیا۔

دیکھیں ویڈیو

ای ٹی وی بھارت سے خصوصی ملاقات کے دوران قاسم علیگ نے کہا کہ بنگال میں اردو زبان کا مستقبل روشن ہے لیکن اس کے لیے لمبی جدوجہد کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ بایاں محاذ کے دور حکومت میں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دلانے کی کوشش کی گئی تھی کیونکہ ہمیں پتہ تھا کہ کسی بھی زبان کی ترقی ممکن نہیں ہے جب تک اسے سرکاری زبان کا درجہ نہ مل جائے۔

انجمن ترقی اردو مغربی بنگال کے جنرل سیکرٹری نے کہا کہ لفٹ فرنٹ کے دور میں وزیراعلیٰ جیوتی باسو نے اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دے تو دیا لیکن چھ مہینوں کے ایکزیکیٹو نوٹس لگا دیا۔ ایکزیکیٹو نوٹس کے چھ مہینوں کے اندر ہی سب کچھ کرنا ہوتا ہے، کیونکہ اس کی معیاد ختم ہونے کے بعد اس کی اہمیت ختم ہو جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اردو کے کچھ بالکل ایسا ہی ہوا۔ چھ ماہ کے بعد ایکزیکیٹو نوٹس کسی کام کا نہیں رہا اور اردو زبان کا سارا معاملہ جوں کا توں رہ گیا۔

اردو تحریک کے اہم رکن قاسم علیگ کا کہنا ہے کہ 2011 میں لفٹ فرنٹ کے دور اقتدار کا خاتمہ ہوا اور ممتا بنرجی کی حکومت بنی۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اسمبلی میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دینے کا بل پاس کیا۔

انہوں نے کہا کہ بل پاس ہونے کے بعد جن جن علاقوں میں دس فیصد اردو بولنے والوں کی آبادی ہے، وہاں اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بالکل ایسا ہی ہوا لیکن اردو زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ ملنے کے باوجود اس کا عملی نفاذ نہیں ہو سکا۔ اس کا بے حد افسوس ہے۔

ممتا بنرجی کی حکومت سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ریاست میں اردو زبان کا عملی نفاذ جائز طریقے سے کیا جائے۔ اس سے اقلیتوں کو بڑے پیمانے پر فائدہ ہوگا۔

انجمن ترقی اردو مغربی بنگال کے جنرل سیکرٹری قاسم علیگ نے کہا کہ جہاں تک اردو گھر کا سوال ہے تو ترنمول کانگریس کے رہنما اور وزیر جاوید احمد خان کا شکریہ ادا کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اس پہلے اردو کا اپنا کوئی دفتر نہیں تھا۔ اس کے لئے نہ جانے کتنے لوگوں سے اس کے لئے اپیل کی گئی لیکن کسی نے ایک نہیں سنی۔

انہوں نے کہا کہ انجمن ترقی اردو مغربی بنگال کے صدر قیصر شمیم سمیت دیگر ذمہ داران نے ریاستی وزیر جاوید احمد خان سے ملاقات کی اور انہیں ساری بات بتائی گئی۔

قاسم علیگ کے مطابق وزیر جاوید احمد خان نے کہا تھا کہ اگر آپ لوگوں کو توپسیا کے کسی بھی علاقے میں دفتر کھولنے کے لئے زمین چاہیے تو میں دے سکتا ہوں۔

مزید پڑھیں:

ممتا بنرجی کی آج پدیاترا

انہوں نے اپنی کہی ہوئی بات کے مطابق بالکل ایسا ہی کیا اور اس کے ساتھ ساتھ اردو گھر کی تعمیر کے لئے تمام اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.