ETV Bharat / state

Bengal Madrasa Service Commission: مدرسہ سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے امیدوار کو احتجاج کی اجازت نہیں

author img

By

Published : Jul 12, 2022, 2:19 PM IST

مغربی بنگال مدرسہ سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے سینکڑوں امیدوار تقرری کا انتظار کر رہے ہیں۔ تقرری نہ ہونے پر امیدوار کئی بار احتجاج و دھرنا کر چکے ہیں، امیدواروں کو اب احتجاج کے لیے بھی عدالت جانا پڑ رہا ہے اس سے قبل بھی احتجاج و دھرنا کے لئے عدالت سے ہی اجازت لینی پڑی تھی۔ West Bengal Madrasa Service Commission Examination

مدرسہ سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے امیدوار کو احتجاج کی اجازت نہیں
مدرسہ سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے امیدوار کو احتجاج کی اجازت نہیں

مغربی بنگال کے 614 سرکاری مدارس میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے اب تک 22 مدارس بند ہو چکے ہیں۔ سرکاری مدارس میں 10 ہزار اساتذہ کی آسامیاں خالی پڑی ہیں لیکن اس کے باوجود مدرسہ سروس کمیشن نے تقرری کے لیے ہونے والے امتحان کا انعقاد 2013 کے بعد سے ایک بار بھی نہیں کیا ہے۔ ہر مدرسہ میں فی الحال 17 اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں۔ Total Govt Madrasa in West Bengal

دوسری جانب مدرسہ سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے سینکڑوں امیدوار تقرری کا انتظار کر رہے ہیں۔کئی بار اس کے لیے احتجاج کر چکے ہیں پولیس کی اجازت نہ ملنے کے بعد احتجاج کے لیے کلکتہ ہائی کورٹ سے اجازت لینی پڑ رہی ہے۔ جبکہ وہیں اسکول سروس کمیشن امتحان اور اپر پرائمری پاس امیدوار کو غیر معینہ مدت کے لیے احتجاج کرنے کی اجازت ہے۔

مدرسہ سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے امیدوار کو احتجاج کی اجازت نہیں

مدرسہ سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے کے باوجود بھی اساتذہ کی تقرری نہ ہونے پر کئی بار احتجاج و دھرنا کر چکے ہیں امیدواروں کو اب احتجاج کے لئے بھی عدالت جانا پڑ رہا ہے اس سے قبل بھی احتجاج و دھرنا کے لئے عدالت سے ہی اجازت لینی پڑی تھی کیونکہ پولیس کی طرف سے انہیں اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ جبکہ دوسری جانب اسکول سروس کمیشن اور اپر پرائمری امتحان پاس کرنے والے امیدواروں کو احتجاج و دھرنا کے لئے عدالت سے اجازت حاصل کرنے کی ضرورت نہیں پڑ رہی ہے۔

حال ہی میں وکاس بھون مدرسہ سروس کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کرنے کے لئے عدالت جانا پڑا، عدالت نے صرف 14 دنوں کی اجازت دی تھی جس کے بعد ان کو مجبورا دھرنا ختم کرنا پڑا ہے۔ مدرسہ سروس کمیشن پاس امیدوار منچ نے عدالت میں غیر معینہ مدت کے لئے احتجاج و دھرنے کے لئے عدالت سے اپیل کی ہے۔

ان سرکاری مدارس میں کہیں کہیں 3 ہزار طلباء پر صرف 5 ٹیچر ہیں۔ مدرسہ سروس کمیشن پاس کینڈیڈیٹس منچ کے صدر منیر الاسلام نے بتایا کہ '2013 میں آخری بار مدرسہ سروس کمیشن نے نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا، تقرری کے لئے امتحانات لیے گئے اور تقرری کا عمل 2018 میں شروع ہوا پہلے سے اعلان شدہ 3183 خالی آسامیوں میں صرف 1900 اساتذہ کی تقرری کی سفارش کی گئی جس میں 1500 اساتذہ کی تقرری ہوئی۔یعنی مدرسہ سروس کمیشن نے 1500 آسامیاں خالی رہ گئیں۔گیجیٹ رولس میں موجود اساتذہ کی تعداد کو کم کر دیا گیا ۔اس کے علاوہ پینل بنائے بغیر کئی لوگوں کی تقرری کی گئی۔جبکہ گیجٹ رولس 23 میں پینل کو شائع کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ یہ سب بدعنوانی کرنے کی نیت سے کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: West Bengal Board Of Madrasah Education: مغربی بنگال کے سرکاری مدارس میں اساتذہ کی جلد تقرری

انہوں نے کہا کہ 'دوسری جانب ہم نے کئی بار تحریک چلائی ہے اس کے باوجود ہمیں انصاف نہیں ملا ہے۔ ہمیں احتجاج و مظاہرہ کے لیے پولیس اجازت نہیں دیتی ہے اور ہمیں عدالت جانا پڑتا ہے۔ اس بار بھی عدالت نے 14 دنوں کی اجازت دی تھی ہم نے ایک بار پھر کلکتہ ہائی کورٹ میں غیر معینہ مدت کے لیے احتجاج و دھرنے کی اجازت دینے کی اپیل کی ہے۔'

مغربی بنگال کے 614 سرکاری مدارس میں اساتذہ کی کمی کی وجہ سے اب تک 22 مدارس بند ہو چکے ہیں۔ سرکاری مدارس میں 10 ہزار اساتذہ کی آسامیاں خالی پڑی ہیں لیکن اس کے باوجود مدرسہ سروس کمیشن نے تقرری کے لیے ہونے والے امتحان کا انعقاد 2013 کے بعد سے ایک بار بھی نہیں کیا ہے۔ ہر مدرسہ میں فی الحال 17 اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں۔ Total Govt Madrasa in West Bengal

دوسری جانب مدرسہ سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے سینکڑوں امیدوار تقرری کا انتظار کر رہے ہیں۔کئی بار اس کے لیے احتجاج کر چکے ہیں پولیس کی اجازت نہ ملنے کے بعد احتجاج کے لیے کلکتہ ہائی کورٹ سے اجازت لینی پڑ رہی ہے۔ جبکہ وہیں اسکول سروس کمیشن امتحان اور اپر پرائمری پاس امیدوار کو غیر معینہ مدت کے لیے احتجاج کرنے کی اجازت ہے۔

مدرسہ سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے امیدوار کو احتجاج کی اجازت نہیں

مدرسہ سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے کے باوجود بھی اساتذہ کی تقرری نہ ہونے پر کئی بار احتجاج و دھرنا کر چکے ہیں امیدواروں کو اب احتجاج کے لئے بھی عدالت جانا پڑ رہا ہے اس سے قبل بھی احتجاج و دھرنا کے لئے عدالت سے ہی اجازت لینی پڑی تھی کیونکہ پولیس کی طرف سے انہیں اجازت نہیں دی جا رہی تھی۔ جبکہ دوسری جانب اسکول سروس کمیشن اور اپر پرائمری امتحان پاس کرنے والے امیدواروں کو احتجاج و دھرنا کے لئے عدالت سے اجازت حاصل کرنے کی ضرورت نہیں پڑ رہی ہے۔

حال ہی میں وکاس بھون مدرسہ سروس کمیشن کے دفتر کے سامنے احتجاج کرنے کے لئے عدالت جانا پڑا، عدالت نے صرف 14 دنوں کی اجازت دی تھی جس کے بعد ان کو مجبورا دھرنا ختم کرنا پڑا ہے۔ مدرسہ سروس کمیشن پاس امیدوار منچ نے عدالت میں غیر معینہ مدت کے لئے احتجاج و دھرنے کے لئے عدالت سے اپیل کی ہے۔

ان سرکاری مدارس میں کہیں کہیں 3 ہزار طلباء پر صرف 5 ٹیچر ہیں۔ مدرسہ سروس کمیشن پاس کینڈیڈیٹس منچ کے صدر منیر الاسلام نے بتایا کہ '2013 میں آخری بار مدرسہ سروس کمیشن نے نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا، تقرری کے لئے امتحانات لیے گئے اور تقرری کا عمل 2018 میں شروع ہوا پہلے سے اعلان شدہ 3183 خالی آسامیوں میں صرف 1900 اساتذہ کی تقرری کی سفارش کی گئی جس میں 1500 اساتذہ کی تقرری ہوئی۔یعنی مدرسہ سروس کمیشن نے 1500 آسامیاں خالی رہ گئیں۔گیجیٹ رولس میں موجود اساتذہ کی تعداد کو کم کر دیا گیا ۔اس کے علاوہ پینل بنائے بغیر کئی لوگوں کی تقرری کی گئی۔جبکہ گیجٹ رولس 23 میں پینل کو شائع کرنے کی بات کہی گئی تھی۔ یہ سب بدعنوانی کرنے کی نیت سے کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: West Bengal Board Of Madrasah Education: مغربی بنگال کے سرکاری مدارس میں اساتذہ کی جلد تقرری

انہوں نے کہا کہ 'دوسری جانب ہم نے کئی بار تحریک چلائی ہے اس کے باوجود ہمیں انصاف نہیں ملا ہے۔ ہمیں احتجاج و مظاہرہ کے لیے پولیس اجازت نہیں دیتی ہے اور ہمیں عدالت جانا پڑتا ہے۔ اس بار بھی عدالت نے 14 دنوں کی اجازت دی تھی ہم نے ایک بار پھر کلکتہ ہائی کورٹ میں غیر معینہ مدت کے لیے احتجاج و دھرنے کی اجازت دینے کی اپیل کی ہے۔'

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.