کولکاتا: مغربی بنگال کی حکمراں جماعت ترنمول کانگریس سے قریبی مانے جانے والے ’ایجوکیشنسٹس فورم‘نے ریاستی حکومت سے ’فوری اور فعال مداخلت‘ کا مطالبہ کیا ہے تاکہ صورتحال کو قابو سے باہر ہونے سے روکا جا سکے۔اس گروپ میں سابق وائس چانسلرس کے علاوہ ،فورم میں ریاستی کالج سروس کمیشن، پرائمری ایجوکیشن اور جوائنٹ انٹرنس ایگزامینیشن بورڈ کے موجودہ سربراہان بھی شامل ہیں۔
فورم کی نمائندگی کرنے والے شمالی بنگال یونیورسٹی کے سابق وی سی اور ترنمول کانگریس کے لیڈر اوم پرکاش مشرا نے سوال کیا کہ ریاست کے 31 ریاستی یونیورسٹیوں میں سے زیادہ تر میں مستقل وائس چانسلر نہیں ہے۔ ان میں سے کچھ یونیورسٹیوں میںچانسلر یعنی گورنر نے اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے عارضی چانسلر مقررکئےہیں ۔کلکتہ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ یہ لوگ نہ تو VC ہیں اور نہ ہی عبوری VC ہیں۔ چانسلر نے کس قانون کے تحت VCs کے اختیارات اپنی پسند کے افراد کو سونپے ہیں۔
چانسلرنے ریاست کی نئی 11 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر کی ذمہ داریوں کے ساتھ انچارج پروفیسروں کو تعینات کرنے کی بھی زحمت نہیں کی۔ پریذیڈنسی یونیورسٹی گزشتہ تین ماہ سے وی سی کے بغیر ہے۔ مشرا نے الزام لگایا کہ بردوان یونیورسٹی، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ اور مولانا ابوالکلام آزاد یونیورسٹی آف ٹکنالوجی میں انتظامی اور تعلیمی حالات مایوس کن ہیں۔
فورم نے گورنر پر تنقید کرتے ہوئےکہا کہ انہوں نے بنگال اسمبلی سے منظور شدہ بلوں پر دستخط کرنے میں تاخیر سے کام لے رہے ہیں ۔ان بلوں میں ایک بل گورنر کی جگہ وزیر اعلیٰ کو چانسلر بنانے کا بل بھی شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ وائس چانسلروں کی سرچ کمیٹی کے آرڈی نینس پر خود انہوں دستخط کیا تھا مگر اب اس بل پر دستخط کرنے سے گریز کررہے ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں:Calcutta University VC یونیورسٹیوں میں جلد سے جلد وائس چانسلر کی تقرری کی جائے
مشرا نے سوال کیا کہ جب ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ دونوں م نے یونیورسٹیوں کی انتظامیہ اور ریگولیشن سے متعلق ریاستی ایکٹ میں سے کسی کو بھی رد نہیں کیا ہےتو چانسلر کس حیثیت سے یونیورسٹیوں کے معاملات مداخلت کررہے ہیں ۔کیا گورنر نے ریاست کی منتخب حکومتوں کے اختیارات سنبھال لیے ہیں؟ گورنر کے سیکرٹریٹ یونیورسٹیوں کو اساتذہ کی چھٹی اور لین دین سے متعلق ہدایات جاری کر رہے ہیں؟ کیا گورنر کا سیکرٹریٹ مغربی بنگال کا نوبنو ہے؟