ریاست مغربی بنگال میں آئندہ 12 فروری سے تقریبا گیارہ مہینوں کے بعد تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں دوبارہ بحال ہونے والی ہیں۔
ریاستی حکومت کی جانب سے گیارہ مہینوں کے بعد اسکولز کو دوبارہ کھولنے کے مثبت اشارے دیئے جانے کے بعد ریاست کے تمام اسکولوں میں کورونا گائیڈ لائن کے تحت تیاریاں کی جاری ہیں۔
ریاستی وزیر تعلیم پارتھو چٹرجی کے اعلان کے مطابق 12 فروری سے نو ویں، دسویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کو ہی پہلے مرحلے میں اسکولز میں آنے کی اجازت ہو گی۔
حالات میں مزید بہتری آنے کے بعد دوسری جماعتوں کے طلبہ کو اسکولز میں آنے کی اجازت دی جائے گی۔
گزشتہ برس مارچ میں کورونا وائرس کے سبب تعلیمی اداروں کو بند کئے جانے کے بعد آج تک طلبہ اسکولوں سے دور رہے ہیں۔
اس ضمن میں ماہر تعلیم اور ماہر نفسیات نے تعلیم کو لے کر طلبہ کو ذہنی طور پر پریشان نا ہونے کی بات کہی ہے۔
اس سلسلے میں درگاپور لا کالج کے اسسٹنٹ پروفیسر ایڈوکیٹ نوشاد انور نے کہا کہ گھر اور اسکول و کالج میں زمین آسمان کا فرق ہے، لاک ڈاؤن کے دوران بچوں کو اپنے ہی گھروں میں قید رہنا پڑا، جس سے ان کے ذہین پر منفی اثر پڑا ہے۔
بھیرو گنگولی کالج کے شعبہ اردو کے اسسٹنٹ پروفیسر و ادیب افضال عاقل نے کہا کہ گزشتہ ایک برس کے دوران طلبہ کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، مسلسل چھ مہینوں تک گھروں میں آن لائن پڑھائی کرکے اب وہ تھک چکے ہیں۔
ماسٹر شمس الحق نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہے کہ طلبہ پہلے دن سے اسکول جانے کے لئے تیار ہو جائیں گے بلکہ بچوں کو ذہنی طور پر تیار ہونے میں ایک مہینے کا وقت لگ سکتا ہے۔
گیارولیا مل ہائی سیکنڈری اسکول کے ٹیچرز انچارج (ہیڈ ماسٹر ) سدا نند شاؤ کا کہنا ہے کہ سرپرست بچوں کی پڑھائی کو لے فکر مند ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک برس کا وقت کافی طویل ہوتا ہے، بچوں کی اسکول جانے کی عائد چھوٹ گئی ہے. اسکول جانے کی عادت ڈالنے میں تھوڑا وقت لگ سکتا ہے
اسکول جانے کو لے طلبہ کا ردعمل بالکل مختلف ہے کسی نے خوشی کا اظہار کیا تو کسی نے افسوس کا اظہار کیا.
واضح رہے کہ گزشتہ برس 22 مارچ سے ہی کورونا وائرس کے سبب مغربی بنگال کے تمام تعلیمی اداروں میں تعلیمی سرگرمیاں معطل ہے۔
مرکزی حکومت کی ہدایت کے باوجود ریاستی حکومت نے تعلیمی اداروں کو دوبارہ کھولنے میں دلچسپی نہیں دکھائی۔