ETV Bharat / state

Madrassa Education Affected in West Bengal: مدارس میں اساتذہ کی کمی کے باعث تعلیم متاثر

مغربی بنگال کے 614 سرکاری مدراس میں 6 ہزار ٹیچروں کی جگہ پر صرف 6 مستقل ٹیچر کام کررہے ہیں۔ جس کی وجہ سے مدرسہ کی تعلیم متاثر Madrassa Education Affected in West Bengal ہے۔

مدارس میں اساتذہ کی کمی کے باعث تعلیم متاثر
مدارس میں اساتذہ کی کمی کے باعث تعلیم متاثر
author img

By

Published : Dec 23, 2021, 10:27 AM IST

مغربی بنگال میں مدرسہ تعلیم کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ بنگال میں ہی ملک کا سب سے پہلا مدرسہ کلکتہ مدرسہ کا قیام 1781 میں عمل میں آیا تھا۔ لیکن ممتا بنرجی کے اقتدار میں مدرسہ کی تعلیم مسلسل تنزلی کی شکار Madrassa Education Affected in West Bengal ہے۔

مغربی بنگال میں کل 634 سرکاری مدراس ہیں۔ ان میں 15 ہزار آسامیاں کی جگہ ہے، جن میں 4 ہزار اساتذہ کے سبکدوش ہونے کے بعد 9 برسوں سے اساتذہ کی تقرری نہیں ہونے کی وجہ سے مدرسہ کی تعلیم بری طرح متاثر Madrassa Education Affected ہے۔


کلکتہ کا مدرسہ عالیہ Aliah University ملک کا پہلا سرکاری اسکول یا مدرسہ کی حیثیت رکھتا ہے جو 1781 میں وارین ہیسٹنگ کی قیادت میں عمل میں آیا تھا۔ مدرسہ کے قیام کا مقصد بھارتی شہریوں کو سرکاری دفاتر میں ملازمت کے لئے تیار کرنا اور مرکزی دھارے میں شامل کرنا تھا جس میں تب سے اب تک بلا تفریق مذہب و ملت تعلیمی سلسلہ جاری ہے۔ یہ اپنے طرز کا جدید تعلیمی ادارہ تھا اور ایشیا کا پہلا ایسا تعلیمی ادارہ تھا۔ جس کا نام وارین ہیسٹنگ نے کلکتہ محمڈن کالج کا نام دیا تھا۔

ویڈیو

بنگال میں مدرسہ تعلیم کی تاریخ شاندار رہا ہے۔ لیکن گذشتہ 9 برسوں میں بنگال کے مدارس سب سے برے دور سے گذر رہے ہیں۔ 2008 میں اس وقت کی بایاں محاذ حکومت نے عالیہ مدرسہ کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور بعد ازیں عالیہ مدرسہ عالیہ یونیورسٹی Aliah University میں تبدیل ہوگیا۔ بائے محاذ کی حکومت نے سرکاری مدارس میں ٹیچروں کی تقرری کے لئے مدرسہ سروس کمیشن قائم کیا جس کے ذریعے 2008 سے 2013 کے درمیان مدراس میں کل 8573 تدریسی اور 1165 غیر تدریسی عملہ کی تقرری عمل میں آئی۔

2014 میں مدرسہ سروس کمیشن Madrasah Service Commission West Bengal کی حیثیت پر سوال اٹھایا گیا جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچا اور مدرسہ سروس کمیشن کی جانب سے امتحان پاس کرنے والے امیدواروں کی تقرری روک دی گئی۔ لیکن سپریم کورٹ نے تقرری کے لئے کمیشن کی حیثیت برقرار رکھی، اس کے باوجود 2014 سے مدرسہ سروس کمیشن کی جانب سے ٹیچروں کی تقرری عمل میں نہیں آئی ہے۔ اس درمیان اسکول سروس کمیشن کے تحت سرکاری اسکولوں میں ٹیچروں کی تقرری ہوئی لیکن مدراس میں نہیں ہوئی۔

مدارس کے سلسلے میں حکومت کی اس بے حسی پر آل بنگال مائنوریٹی یوتھ فیڈریشن کے صدر قمرالزماں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مغربی بنگال کے 614 سرکاری مدراس میں ٹیچروں کی کمی کا یہ عالم ہے کہ 6 ہزار والے مدراس میں صرف 6 مستقل ٹیچر ہیں۔ اس لئے مدرسہ سروس کمیشن کو جلد از جلد استذہ کی تقرری کو یقینی بنانا ہوگا۔

مزید پڑھیں:

بنگال مدرسہ ایجوکیشن فورم کے صدر اسرارالحق منڈل نے کہا کہ 2013 کے بعد سے بنگال کے مدارس میں کوئی تقرری عمل میں نہیں آئی ہے۔ جس کی وجہ سے 3880 آسامیاں خالی ہیں۔ طلباء اور ٹیچروں کی تناسب کے مطابق مزید 4 ہزار یعنی کل آٹھ ہزار ٹیچروں کی تقرری کی ضرورت ہے۔ دو روز قبل ہی 216 ہیڈ ماسٹروں کی تقرری ہوئی ہے۔ اس کے باوجود ابھی بھی 138 ہیڈ ماسٹروں کی آسامیاں خالی ہیں۔

2011 میں مدرسہ سروس کمیشن Madrasah Service Commission West Bengal نے گروپ ڈی کے لئے امتحان لیا تھا جس کے نتائج ابھی تک نہیں آئے ہیں۔ مدراس میں 12 سو گروپ ڈی کی آسامیاں خالی ہیں۔
اس سلسلے میں صحافی نوراللہ جاوید نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مغربی بنگال میں سرکاری مدارس کی تنزلی کا سلسلہ ممتا بنرجی کے قیادت میں آنے کے بعد سے ہی شروع ہو گیا تھا۔ گذشتہ دس برسوں میں ممتا بنرجی مدرسہ تعلیم کو پوری طرح سے نطر انداز کیا ہے۔

مغربی بنگال میں مدرسہ تعلیم کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ بنگال میں ہی ملک کا سب سے پہلا مدرسہ کلکتہ مدرسہ کا قیام 1781 میں عمل میں آیا تھا۔ لیکن ممتا بنرجی کے اقتدار میں مدرسہ کی تعلیم مسلسل تنزلی کی شکار Madrassa Education Affected in West Bengal ہے۔

مغربی بنگال میں کل 634 سرکاری مدراس ہیں۔ ان میں 15 ہزار آسامیاں کی جگہ ہے، جن میں 4 ہزار اساتذہ کے سبکدوش ہونے کے بعد 9 برسوں سے اساتذہ کی تقرری نہیں ہونے کی وجہ سے مدرسہ کی تعلیم بری طرح متاثر Madrassa Education Affected ہے۔


کلکتہ کا مدرسہ عالیہ Aliah University ملک کا پہلا سرکاری اسکول یا مدرسہ کی حیثیت رکھتا ہے جو 1781 میں وارین ہیسٹنگ کی قیادت میں عمل میں آیا تھا۔ مدرسہ کے قیام کا مقصد بھارتی شہریوں کو سرکاری دفاتر میں ملازمت کے لئے تیار کرنا اور مرکزی دھارے میں شامل کرنا تھا جس میں تب سے اب تک بلا تفریق مذہب و ملت تعلیمی سلسلہ جاری ہے۔ یہ اپنے طرز کا جدید تعلیمی ادارہ تھا اور ایشیا کا پہلا ایسا تعلیمی ادارہ تھا۔ جس کا نام وارین ہیسٹنگ نے کلکتہ محمڈن کالج کا نام دیا تھا۔

ویڈیو

بنگال میں مدرسہ تعلیم کی تاریخ شاندار رہا ہے۔ لیکن گذشتہ 9 برسوں میں بنگال کے مدارس سب سے برے دور سے گذر رہے ہیں۔ 2008 میں اس وقت کی بایاں محاذ حکومت نے عالیہ مدرسہ کو یونیورسٹی میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا اور بعد ازیں عالیہ مدرسہ عالیہ یونیورسٹی Aliah University میں تبدیل ہوگیا۔ بائے محاذ کی حکومت نے سرکاری مدارس میں ٹیچروں کی تقرری کے لئے مدرسہ سروس کمیشن قائم کیا جس کے ذریعے 2008 سے 2013 کے درمیان مدراس میں کل 8573 تدریسی اور 1165 غیر تدریسی عملہ کی تقرری عمل میں آئی۔

2014 میں مدرسہ سروس کمیشن Madrasah Service Commission West Bengal کی حیثیت پر سوال اٹھایا گیا جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچا اور مدرسہ سروس کمیشن کی جانب سے امتحان پاس کرنے والے امیدواروں کی تقرری روک دی گئی۔ لیکن سپریم کورٹ نے تقرری کے لئے کمیشن کی حیثیت برقرار رکھی، اس کے باوجود 2014 سے مدرسہ سروس کمیشن کی جانب سے ٹیچروں کی تقرری عمل میں نہیں آئی ہے۔ اس درمیان اسکول سروس کمیشن کے تحت سرکاری اسکولوں میں ٹیچروں کی تقرری ہوئی لیکن مدراس میں نہیں ہوئی۔

مدارس کے سلسلے میں حکومت کی اس بے حسی پر آل بنگال مائنوریٹی یوتھ فیڈریشن کے صدر قمرالزماں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مغربی بنگال کے 614 سرکاری مدراس میں ٹیچروں کی کمی کا یہ عالم ہے کہ 6 ہزار والے مدراس میں صرف 6 مستقل ٹیچر ہیں۔ اس لئے مدرسہ سروس کمیشن کو جلد از جلد استذہ کی تقرری کو یقینی بنانا ہوگا۔

مزید پڑھیں:

بنگال مدرسہ ایجوکیشن فورم کے صدر اسرارالحق منڈل نے کہا کہ 2013 کے بعد سے بنگال کے مدارس میں کوئی تقرری عمل میں نہیں آئی ہے۔ جس کی وجہ سے 3880 آسامیاں خالی ہیں۔ طلباء اور ٹیچروں کی تناسب کے مطابق مزید 4 ہزار یعنی کل آٹھ ہزار ٹیچروں کی تقرری کی ضرورت ہے۔ دو روز قبل ہی 216 ہیڈ ماسٹروں کی تقرری ہوئی ہے۔ اس کے باوجود ابھی بھی 138 ہیڈ ماسٹروں کی آسامیاں خالی ہیں۔

2011 میں مدرسہ سروس کمیشن Madrasah Service Commission West Bengal نے گروپ ڈی کے لئے امتحان لیا تھا جس کے نتائج ابھی تک نہیں آئے ہیں۔ مدراس میں 12 سو گروپ ڈی کی آسامیاں خالی ہیں۔
اس سلسلے میں صحافی نوراللہ جاوید نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مغربی بنگال میں سرکاری مدارس کی تنزلی کا سلسلہ ممتا بنرجی کے قیادت میں آنے کے بعد سے ہی شروع ہو گیا تھا۔ گذشتہ دس برسوں میں ممتا بنرجی مدرسہ تعلیم کو پوری طرح سے نطر انداز کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.