کولکاتا: ملک کی دوسری ریاستوں کی طرح مغربی بنگال میں بھی لوک سبھا انتخابات کی تیاریاں زور شور سے جاری ہے۔بنگال کی تمام سیاسی جماعتیں اپنی پوری طاقت کے ساتھ میدان میں اتر چکی ہیں۔ حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے رہنماؤں کے مبینہ طور پر بدعنوانی کے کیسز میں ملوث پائے جانے،بی جے بی کی مذہب کی سیاست کے درمیاں سی پی آئی ایم اور کانگریس اپنی موجودگی کا احساس دلانے کی جدو جہد میں مصروف ہے۔
ڈی وائی ایف آئی کی بریگیڈ ریلی میں ہزاروں لوگوں کی شرکت کے باوجود سی پی آئی ایم کے مستقبل پر سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا اتنی بڑی بھیڑ کو ووٹ میں تبدیل کر پائے گی۔ 2011 میں 34 سالہ لفٹ فرنٹ کی حکومت کے خاتمے کے بعد سی پی آئی ایم میں تبدیلی کی آواز بلند ہونے لگی تھی۔اہی وجہ ہے کہ بے باک رہنما محمد سلیم کو سی پی آئی ایم کے جنرل سیکرٹری بننے میں دس سال کا عرصہ لگ گیا۔
محمد سلیم کو اس وقت پارٹی کی باگ ڈور سونپی گئی جب مغربی بنگال اسمبلی میں سی پی آئی ایم صفر ہو گئی ۔ سی پی آئی ایم کے سامنے مغربی بنگال کی سیاست میں اپنی موجودگی کا احساس دلانے کا سب سے بڑا چیلنج ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ اردو بولنے والے نوجوان مسلمان رہنماؤں کو اسٹیج پر بھی لانے کا بھی چیلنج ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرو کا آدتیہ ایل 1 آج آخری مدار میں داخل
ڈی وائی ایف آئی کی انصاف ریلی میں ہزاروں لوگوں کی بھیڑ کو دیکھتے ہو اسے کامیاب قرار دیا جا سکتا ہے لیکن وہی ہے کہ حقیقی عوامی حمایت اور بھیڑ کو کیسے ووٹوں میں تبدیل کی جاسکتی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں ہے مغربی بنگال میں سی پی آئی ایم اب بھی عوام میں مقبول ہے لیکن کامیابی اس سے دور ہے ۔