مغربی بنگال کی وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کے ذریعہ تشکیل کردہ ماہرین کی دو ٹیموں نے کورونا اسپتالوں کا دورہ کرکے علاج کا جائزہ لینے کے بعد اینٹی بائیوٹن سے متعلق ایک ایڈوائزری جاری کی ہے۔
مغربی بنگال حکومت نے کورونا وائرس کے مریضوں پر اینٹی بائیوٹیک کے استعمال سے متعلق ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس ایک وائرل بیماری ہے۔ اس میں اینٹی بائیوٹک دواوں کا کوئی خاص رول نہیں ہے اس لیے کورونا کے مریضوں کو اس وقت تک اینٹی بائیوٹک دوائیں نہ دی جائیں جب تک وہ دوسری بیماری سے متاثر نہ ہوں۔
وزیرا علیٰ ممتا بنرجی کے ذریعہ تشکیل کردہ ماہرین کی دو ٹیموں نے کورونا اسپتالوں کا دورہ کرکے علاج کا جائزہ لینے کے بعد یہ ایڈوائزری جاری کی ہے۔
ٹیم کے مطابق کورونا کے علاج کے طریقے میں بہت ہی فرق ہے، ٹیم کے مطابق کورونا کے بیشتر مریضوں کو ڈیکسوکلین اور آزیتھرومیکین جیسی دوائیاں دی جارہی ہیں۔
ریاستی محکمہ صحت کی ایک کمیٹی نے ایک گائیڈ لائن جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'بیکٹریا کو مارنے والی دواؤں کے استعمال سے گریز کیا جائے، اس کے علاوہ اینٹی بائیوٹک دوائیاں صرف ان مریضوں کو دی جائے جو آکسیجن پر ہیں یا پھر ان کی صحتیابی کی رفتار سست ہے'۔
ماہرین کے مطابق کورونا کے تمام مریضوں کو اینٹی بائیوٹک دوائیاں دینے کی کوئی ضرورت نہیں ہے اگر جانچ میں دیگر بیماریوں کی تشخیص ہوتی ہے تواس وقت اینٹی بائیوٹک دی جاسکتی ہے۔
واضح رہے کہ جون میں ڈبلیو ایچ او نے بھی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ زیادہ سے زیادہ اینٹی بائیوٹک دوائیاں زیادہ استعمال کرنے سے اموات زیادہ ہورہی ہیں۔
مغربی بنگال حکومت کے ذریعہ قائم گلوبل ایڈوائزری بورڈ کے ڈاکٹر سوکمار مکھرجی نے کہا کہ "اینٹی بائیوٹکس کے اندھا دھند استعمال سے نہ انسداد مائکروبیل مزاحمت کے خطرے میں اضافہ ہوگا اور نہ ہی سپر بگس پیدا ہوں گے بلکہ علاج کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگا''۔
محکمہ صحت کے سینئر افسران کے مطابق کورونا سے متاثر صرف 13فیصد مریضوں کو اسپتال میں داخل کرنے کی ضرورت ہے باقی کا علاج گھر سے بھی کیا جاسکتا ہے۔
محکمہ صحت نے کہا کہ چوں کہ یہ وبا اس وقت نئی ہے اور نئی نئی شکل بدل رہی ہے اس لیے حکومت وقتا فوقتا علاج کے طریقہ کار کا جائزہ لیتی رہتی ہے۔