دیگنگا: مغربی بنگال کے دیگنگا میں سائبر کرائم کا ایک عجیب معاملہ سامنے آیا ہے۔ علاقے میں رہنے والے یومیہ اجرت پر کام کرنے والے نصیر اللہ منڈل کو سائبر کرائم کی جانب سے نوٹس موصول ہوا ہے جس میں ان سے کہا گیا کہ وہ بتائیں کہ ان کے اکاؤنٹ میں سو کروڑ روپے کہاں سے آئے؟ اس واقعے میں دلچسپ بات یہ ہے کہ نوٹس آنے سے پہلے نصیر اللہ منڈل کو بھی معلوم نہیں تھا کہ ان کے اکاؤنٹ میں 100 کروڑ روپے موجود ہیں۔
دیگنگا کے ذرائع نے بتایا کہ نصیر اللہ منڈل دیگنگا کی چوراشی پنچایت کے واسودیو پور گاؤں کا رہنے والے ہیں۔ وہ یومیہ اجرت والا مزدور ہیں۔ وہ مزدوری کر کے چھ افراد پر مشتمل خاندان چلاتے ہیں۔ گاؤں والوں نے بتایا کہ نصیر اللہ منڈل کا کھاتا ایک سرکاری بینک میں کھلا ہوا ہے جسے سائبر کرائم ڈیپارٹمنٹ کے حکم پر پہلے ہی منجمد کر دیا گیا۔ نصیر اللہ منڈل نے میڈیا کو بتایا کہ انہوں نے اپنے بینک اکاؤنٹ میں کبھی چند ہزار روپے سے زیادہ نہیں رکھے۔
انہوں نے کہا کہ وہ یومیہ اجرت پر کام کر کے خاندان کی کفالت کرتے ہیں۔ نوٹس اور اکاؤنٹس میں ملنے والے 100 کروڑ روپے کے بارے میں پوچھے جانے پر انہوں نے کہا کہ میں زیادہ پڑھا لکھا نہیں ہوں۔ مجھے انگریزی نہیں آتی۔ جب نوٹس آیا تو سمجھ نہیں آیا۔ پھر ایک پڑھے لکھے آدمی نے بتایا کہ یہ تھانے کا نوٹس ہے۔ مجھے اپنے تمام شناختی کارڈز کے ساتھ مرشد آباد پولیس اسٹیشن جانا ہے۔ تب ہی مجھے معلوم ہوا کہ میرے اکاؤنٹ میں کہیں سے 100 کروڑ روپے آئے ہیں۔
مزید پڑھیں: Viral Video بھوجپوری گانے کی دھن پر چلتی گاڑی کے بونٹ پر اسٹنٹ کرتی لڑکی، 18000 کا چالان
ذرائع کے مطابق، حال ہی میں مرشد آباد ضلع کے جنگی پور تھانے کے سائبر کرائم اسٹیشن نے شمالی 24 پرگنہ کے دیگنگا تھانے کے ذریعے نصیر اللہ کو نوٹس بھیجا ہے۔ اس نوٹس کے منظر عام پر آتے ہی معاملہ سامنے آیا۔ نوٹس کے مطابق نصیر اللہ کو ضروری دستاویزات کے ساتھ 30 مئی تک مرشد آباد پولیس اسٹیشن پہنچنا ہوگا۔ تاہم اس نوٹس کے فوراً بعد نصیر اللہ فوری طور پر سرکاری بینک گئے جہاں ان کا اکاؤنٹ ہے، لیکن وہاں انہیں بتایا گیا کہ سائبر کرائم کے کہنے پر بینک نے ان کا اکاؤنٹ منجمد کر دیا ہے۔