کولکاتا: مغربی بنگال میں پنچایت انتخابات کے مدنظر سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں کے درمیان خونی جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پنچایت انتخابات سے قبل ریاست کے تمام اضلاع میں اس وقت سیاسی جماعتوں کے درمیان تصادم کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی درمیان سی پی آئی ایم پنچایت انتخابات کے ذریعہ اپنی کھوئی ہوئی زمین دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ اس مرتبہ پنچایت انتخابات میں سی پی آئی ایم 1978 کے ماڈل پر انتخابات لڑنے کی حکمت عمل بنائی ہے۔ جیوتی باسو ریاست کے پہلے وزیر اعلیٰ تھے جنہوں نے مغربی بنگال میں پنچایت نظام کو نافذ کیا تھا۔
سی پی آئی ایم سابق وزیراعلیٰ مارکسی رہنما جیوتی باسو کے کارنامے اور نظریات کی بنیاد پر پنچایت انتخابات میں اپوزیشن جماعتوں کو چیلنج پیش کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ اس سلسلے میں ریاستی جنرل سیکریٹری محمد سلیم نے کہاکہ سی پی آئی ایم مغربی بنگال میں اپنی کھوئی ہوئی زمین دوبارہ حاصل کر سکتی ہے۔ جس طرح سابق وزیراعلی جیوتی باسو نے پنچایتی نظام بنایا تھا۔ ان کے ہی نقش قدم پر چلتے ہوئے اسے دوبارہ بحال کریں گے۔
محمد سلیم نے سی پی آئی ایم کی اس نئی مہم کی حکمت عملی کے بارے میں کہا کہ 8 جولائی کو جیوتی باسو کی 110 ویں یوم پیدائش ہے۔ ریاستی الیکشن کمیشن نے اس دن یعنی 8 جولائی کو پنچایت انتخابات کا اعلان کیا۔ عام محنت کش غریب لوگوں تک سرکاری خدمات پہنچانے کے لیے جیوتی باسو کی قیادت میں پنچایت نظام شروع کیا گیا تھا۔ بائیں بازو کی قیادت ایک بار پھر اس مقصد کو عوام کے سامنے پیش کرے گی۔ یاد رہے کہ 1978 میں جیوتی بوس نے کہا تھا کہ ہماری حکومت سیکرٹریٹ بلڈنگ رائٹرس سے نہیں بلکہ گاؤں سے چلے گی۔
یہ بھی پڑھیں: Cal High Court کلکتہ ہائی کورٹ کی پنچایت انتخابات میں مرکزی فورسیس کو تعینات کرنے کی ہدایت
محمد سلیم نے حکمران جماعت کے خلاف چوری، کرپشن اور تشدد کے واقعات کے الزامات لگائے۔ ان کے مطابق پچھلے کچھ مہینوں سے عام لوگ ریاست کے مختلف حصوں میں کبھی ترنمول یا کبھی بی جے پی کو چھوڑ کر بائیں محاذ کی پارٹیوں میں شامل ہو رہے ہیں۔ سلیم نے دعویٰ کیا کہ ریاست میں چوری، بدعنوانی اور بی جے پی کی نفرت اور مذہب کے نام پر سیاست کو روکنے کے لیے عام لوگ اکٹھے ہو رہے ہیں۔