ETV Bharat / state

سی پی ایم کانگریس کے ساتھ اتحاد کو جلد سے جلد حتمی شکل دینے کے حق میں

سی پی آئی ایم لیڈروں کا ایک بڑا طبقہ لوک سبھا انتخابات کے اعلان سے قبل بنگال میں سیٹوں کی تقسیم اور کانگریس کے ساتھ اتحاد کو حتمی شکل دینا چاہتے ہیں۔ CPIM Congress Alliance

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 8, 2023, 12:38 PM IST

سی پی ایم لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر جلد سے جلد کانگریس کے ساتھ اتحاد کوحتمی شکل دینے کے حق میں
سی پی ایم لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر جلد سے جلد کانگریس کے ساتھ اتحاد کوحتمی شکل دینے کے حق میں

کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں ہفتے کے آغاز اور اواخر میں علیم الدین اسٹریٹ سب سے پہلے بائیں محاذ کے شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات شروع کیا جائے گا۔ سی پی ایم کی ریاستی قیادت نومبر تک بائیں محاذکے دیگرحلیفوں کے درمیان ابتدائی سمجھوتہ مکمل کرنے کے بعد کانگریس کے ساتھ بات چیت شروع کرنا چاہتی ہے۔

ریاست سی پی ایم کا ایک بڑا حصہ چاہتی ہےکہ کانگریس کے ساتھ اتحاد کو لے کر غلط فہمیاں پیدا نہ ہو۔زیادہ تر ریاستی لیڈران محتاط رہنا چاہتے ہیں تاکہ 2019 جیسی صورتحال پیدا نہ ہو۔سی پی ایم کی مرکزی کمیٹی کے رکن رابن دیب نےکہا کہ ’’ہم خلوص نیت سے ترنمول اور مخالف بی جے پی ووٹوں کو متحد کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہ پارٹی کی بات نہیں ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ بات چیت کی بنیاد پر سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔

سی پی ایم لیڈروں کا خیال ہے کہ اتحاد کو قبل از وقت کو حتمی شکل دینے کے بعد مشترکہ تحریک شروع کی جائے ۔2019 کے لوک سبھا انتخابات میں سی پی ایم اور کانگریس کے درمیان اتحاد نہیں ہوسکا تطا۔ آخر میںبات تلخی کی حد تک پہنچ گئی۔ بائیں محاذ کے چیئرمین بمان بوس کی اس وقت کے پردیش کانگریس صدر (اب متوفی) سومین مترا کے ساتھ کھلے عام جھگڑے ہوئے۔ سی پی ایم اس بار اسے دہرانا نہیں چاہتی ہے۔

سی پی ایم لیڈروں کا ایک گروپ کانگریس کے ساتھ سڑکوں پر تحریک چلاناچاہتی ہے۔ان کے مطابق کل ہند سطح پر بی جے پی مخالف اتحادانڈیا تشکیل دیا گیا ہے۔ا س اتحاد میں ترنمول کانگریس بھی شامل ہے۔مگر اب تک واضح نہیں ہے کہ بنگال میں اس اتحاد کا مستقبل کیا ہوگا۔کیوں کہ سی پی آئی ایم نے واضح کردیا ہے کہ گرچہ ملکی سطح پر انڈیا اتحاد کا حصہ ہیں مگر بنگال میںترنمول کانگریس کے ساتھ اتحاد نہیں کیا جائے گا۔بنگال کانگریس اور ترنمول کانگریس میں دوری ہے۔تاہم پارٹی اعلیٰ کمان کا موقف اب تک واضح نہیں ہوسکا ہے کہ وہ کس کے ساتھ جانا چاہتے ہیں ۔پردیش کانگریس کے ترجمانوں میں سے ایک سومیا ایچ رائے نے کہاکہ سی پی ایم ایک آزاد پارٹی ہے۔ وہ کیا کرتے ہیں ان پر منحصر ہے۔ لیکن 2016 کے بعد سے ہم نے کبھی اتحاد نہیں توڑا۔ گزشتہ پنچایتی انتخابات میں بھی کئی مقامات پر زمینی سطح پر لڑائی ہوئی تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ریاست میں بی جے پی اور ترنمول کے خلاف ووٹ تقسیم نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں:Cash for Querry row مہوا موئترا کے خلاف پارلیمنٹ کے اخلاقیات کمیٹی کی میٹنگ 9نومبر کو

ریاستی سی پی ایم کانگریس اور بائیں محاذ کی دیگر پارٹیوں کے ساتھ ساتھ محاذ سے باہر بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ انتخابی بات چیت کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم، سی پی ایم قائدین یہ سمجھتے ہیں کہ ترنمو ل کانگریس کے تئیں نرم رویہ رکھنے والے سی پی آئی ایم ایل (لبریشن)، ایس یو سی کو اتحاد میں شامل کرنا مشکل ہوگا۔سی پی آئی ایم نے چند سیٹوں کی نشان دہی کرکے اس پر پوری توجہ مبذول کرنا چاہتی ہے۔

کولکاتا: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا میں ہفتے کے آغاز اور اواخر میں علیم الدین اسٹریٹ سب سے پہلے بائیں محاذ کے شراکت داروں کے ساتھ مذاکرات شروع کیا جائے گا۔ سی پی ایم کی ریاستی قیادت نومبر تک بائیں محاذکے دیگرحلیفوں کے درمیان ابتدائی سمجھوتہ مکمل کرنے کے بعد کانگریس کے ساتھ بات چیت شروع کرنا چاہتی ہے۔

ریاست سی پی ایم کا ایک بڑا حصہ چاہتی ہےکہ کانگریس کے ساتھ اتحاد کو لے کر غلط فہمیاں پیدا نہ ہو۔زیادہ تر ریاستی لیڈران محتاط رہنا چاہتے ہیں تاکہ 2019 جیسی صورتحال پیدا نہ ہو۔سی پی ایم کی مرکزی کمیٹی کے رکن رابن دیب نےکہا کہ ’’ہم خلوص نیت سے ترنمول اور مخالف بی جے پی ووٹوں کو متحد کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہ پارٹی کی بات نہیں ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ بات چیت کی بنیاد پر سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا۔

سی پی ایم لیڈروں کا خیال ہے کہ اتحاد کو قبل از وقت کو حتمی شکل دینے کے بعد مشترکہ تحریک شروع کی جائے ۔2019 کے لوک سبھا انتخابات میں سی پی ایم اور کانگریس کے درمیان اتحاد نہیں ہوسکا تطا۔ آخر میںبات تلخی کی حد تک پہنچ گئی۔ بائیں محاذ کے چیئرمین بمان بوس کی اس وقت کے پردیش کانگریس صدر (اب متوفی) سومین مترا کے ساتھ کھلے عام جھگڑے ہوئے۔ سی پی ایم اس بار اسے دہرانا نہیں چاہتی ہے۔

سی پی ایم لیڈروں کا ایک گروپ کانگریس کے ساتھ سڑکوں پر تحریک چلاناچاہتی ہے۔ان کے مطابق کل ہند سطح پر بی جے پی مخالف اتحادانڈیا تشکیل دیا گیا ہے۔ا س اتحاد میں ترنمول کانگریس بھی شامل ہے۔مگر اب تک واضح نہیں ہے کہ بنگال میں اس اتحاد کا مستقبل کیا ہوگا۔کیوں کہ سی پی آئی ایم نے واضح کردیا ہے کہ گرچہ ملکی سطح پر انڈیا اتحاد کا حصہ ہیں مگر بنگال میںترنمول کانگریس کے ساتھ اتحاد نہیں کیا جائے گا۔بنگال کانگریس اور ترنمول کانگریس میں دوری ہے۔تاہم پارٹی اعلیٰ کمان کا موقف اب تک واضح نہیں ہوسکا ہے کہ وہ کس کے ساتھ جانا چاہتے ہیں ۔پردیش کانگریس کے ترجمانوں میں سے ایک سومیا ایچ رائے نے کہاکہ سی پی ایم ایک آزاد پارٹی ہے۔ وہ کیا کرتے ہیں ان پر منحصر ہے۔ لیکن 2016 کے بعد سے ہم نے کبھی اتحاد نہیں توڑا۔ گزشتہ پنچایتی انتخابات میں بھی کئی مقامات پر زمینی سطح پر لڑائی ہوئی تھی۔ ہم چاہتے ہیں کہ ریاست میں بی جے پی اور ترنمول کے خلاف ووٹ تقسیم نہ کرے۔

یہ بھی پڑھیں:Cash for Querry row مہوا موئترا کے خلاف پارلیمنٹ کے اخلاقیات کمیٹی کی میٹنگ 9نومبر کو

ریاستی سی پی ایم کانگریس اور بائیں محاذ کی دیگر پارٹیوں کے ساتھ ساتھ محاذ سے باہر بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ انتخابی بات چیت کی کوشش کر رہی ہے۔ تاہم، سی پی ایم قائدین یہ سمجھتے ہیں کہ ترنمو ل کانگریس کے تئیں نرم رویہ رکھنے والے سی پی آئی ایم ایل (لبریشن)، ایس یو سی کو اتحاد میں شامل کرنا مشکل ہوگا۔سی پی آئی ایم نے چند سیٹوں کی نشان دہی کرکے اس پر پوری توجہ مبذول کرنا چاہتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.