مغربی بنگال کے بردوان ضلع سی پی آئی ایم کی خاتون رہنما پریتھا تہا نے کہا کہ ریاستی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرنے والی خواتین کارکنان کو پولیس اہلکاروں اور سویک والنٹیرز نے مبینہ طور پرجنسی زیادتی کی دھمکی دی ہے۔CPIM Alleged That Police Gives Rape Threat To Female Leaders In Burdwan
انہوں نے کہا کہ مظاہرے میں شرکت کرنے والی خواتین کو مرد پولیس اہلکاروں نے سڑک پر ہی پٹائی کی تھی جو آئین کے بالکل خلاف ہے۔اس درمیان خاتون پولیس اہلکاروں کو جان بوجھ کر مظاہرے سے دور رکھا گیا تھا۔
ان کا کہنا ہے کہ مظاہرے کے دوران پولیس اہلکاروں نے سی پی آئی ایم کی خواتین کارکنان کو دھکا دیا اور پٹائی کی۔خواتین کو تھانے میں لے جاکر وہاں بھی پٹائی کی گئی۔ڈیوٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں اور سویک والنٹیرز نے حکومت میں شرکت کرنے والی خواتین کو سبق سکھانے کی بھی بات کہی۔
بردوان ضلع سی پی آئی ایم کے جنرل سیکرٹری اپارو دے نے کہا کہ ترنمول کانگریس کے رکن اسمبلی نے لفٹ فرنٹ کے رہنماؤں،کارکنان کو دیکھ لینے کی دھمکی دی ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ضلع کے تمام پارٹی دفاتر کو مسمار کر دئیے جائیں گے۔
دوسری طرف سی پی آئی ایم کے سرکردہ رہنما سجن چکرورتی نے کہا کہ ترنمول کانگریس بہت جلد عوامی حمایت کھو دے گی۔جس ریاست میں وزیراعلی خاتون ہو اس ریاست میں اپوزیشن پارٹی کی خواتین کو جنسی زیادتی کی دھمکی دی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ بردوان ضلع کے کرزن گیٹ علاقےمیں جیل بھرو تحریک کو ناکام بنانے کے لئے پولیس نے سی پی ایم کارکنان پر طاقت کا استعمال کرتے ہوئے آنسو گیس کے گولے داغے اور لاٹھی چارج کیا۔پولیس کی اس بربریت سے افراتفری مچ گئی۔
یہ بھی پڑھیں:Burdwan Chaos لیفٹ فرنٹ کی تحریک پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا
سی پی ایم نے ریاستی سطح پر حکمراں جماعت ترنمول کانگریس کے خلاف چور دھرو جیل بھرو تحریک چلانے کا اعلان کر رکھا ہے۔اسی اعلان کے تحت سی پی ایم کے حامیوں ںے بردوان ضلع میں بڑے پیمانے پر احتجاجی ریلیوں کا اہتمام کیا۔
پولیس نے حالات پر قابو پانے کے لئے سی پی ایم کے کارکنان پر لاٹھی چارج کیا،واٹر کینین سے حملہ کیا۔اس کے بعد آنسو گیس کے گولے داغے۔پولیس کے لاٹھی چارج میں سی پی ایم کے درجنوں کارکنان زخمی ہوگئے۔