کولکاتا: مغربی بنگال میں ڈی اے کے معاملے میں سرکاری ملازمین اور حکومت کے درمیان جنگ آخری مرحلے میں پہنچ گیا ہے۔ ایک طرف سرکاری ملازمین اپنے مطالبات منوانے کے لئے حکومت پر دباو بنانے کی کوشش کررہے ہیں تو دوسری طرف ریاست کے وزرا ہرٹال ختم کرانے کی کوشش میں مصروف ہیں۔ مزدور تنظیموں نے6 اپریل کو ہائی کورٹ سمیت ریاست کی تمام عدالتوں میں ہڑتال کی کال دی ہے۔چیف جسٹس ہائی کورٹ کے دفتر کو کورٹ ایمپلائز یونین کی جانب سے یک روزہ ہڑتال کے سلسلے میں خط ملا ہے۔
کولکاتا کے دھرم تلہ میں ڈی اے کے واجبات کے لئے سرکاری ملازمین کی ہڑتال بدستور جاری ہے۔ مظاہرین نے ڈی اے میں اضافہ کو لے صدر جمہوریہ سے رابطہ کیا ہے اور ان سے مداخلت کی درخواست کی ہے۔اس سے قبل وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ڈی اے میں اضافہ کو لے کر دھرنے پر بیٹھے سرکاری ملازمین کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے امتیازی سلوک برتے جانے کے باوجود وہ سرکاری ملازمین کو وقت پر تنخواہ اور دیگر سہولیات دے رہی ہیں ۔
ترنمول کانگریس کی سربراہ اور وزیراعلیٰ ممتابنرجی مزید کہا تھا کہ ڈی اے تحریک کے اسٹیج پر چور اور ڈاکو بیٹھے ہیں۔سرکاری ملازمین کو اچھی تنخواہ ملنے کے باوجود دھرنے پر بیٹھے ہیں۔سرکاری ملازمین کو سیاست سے گریز کرنے کی ضرورت ہے ۔اس سے عام لوگ پریشان ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:Youth Congressیوتھ کانگریس کا وزیراعظم کو ایک کروڑ پوسٹ کارڈ بھیجنے کا منصوبہ
قبل ازیں سرکاری ملازمین نے ڈی اے بقایا جات کا مطالبہ کرتے ہوئے یکم فروری کو ریاست بھر میں ہڑتال کی تھی۔ ریاستی سیکریٹریٹ کے حکم پر ان ملازمین کی ایک دن کی تنخواہ کاٹی گئی تھی جنہوں نے ہڑتال میں حصہ لیا تھا۔