کولکاتا: مغربی بنگال کے مرشدآباد ضلع کے بہرامپور سے کانگریس کے رکن پارلیمان ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ حکومت کے پاس انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ جیسا ادارہ ہے۔ حکومت کو ای ڈی سے اس پورے واقعہ کی تحقیقات کرانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے اڈانی گروپ کے حصص کی قیمتیں گری ہیں، اس کے پیش نظر اس بات کی جانچ ہونی چاہیے کہ کیا لائف انشورنس کارپوریشن آف انڈیا (ایل آئی سی) اور اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) کی جانب سے اس گروپ میں سرمایہ کاری کی گئی رقم خطرے میں تو نہیں آگئی ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ ایل آئی سی اور ایس بی آئی میں جمع ہزاروں کروڑوں کا عوامی پیسہ اڈانی گروپ میں لگایا گیا ہے، ہنڈنبرگ رپورٹ کے بعد اس گروپ کے شیئر کی قیمتوں میں گراوٹ کی وجہ سے عوام کا پیسہ خطرے میں پڑ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Sagardighi By Election ساگر دیگھی ضمنی انتخابات کے لئے مرکزی فورسز کی تعیناتی کا مطالبہ
انہوں نے کہا کہ بجٹ میں اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لیے فنڈز میں کمی کی گئی ہے جو کہ بالکل بھی منصفانہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ اس کی حالت خراب ہے۔ حکومت مسلمانوں کی ترقی کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا کہ حکمران جماعت ملک کی ترقی کی بڑی بڑی باتیں کرتی ہے اس لیے اسے بھی سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہیے۔ مہنگائی اور بے روزگاری کا ذکر کرتے ہوئے چودھری نے کہا کہ اس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ میں زراعت کے شعبے کو نظر انداز کیا گیا ہے اور صحت کے شعبے کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ باتیں اور وعدے تو بہت کیے گئے لیکن کوئی ٹھوس بات نہیں ہوئی۔