مغربی بنگال میں کورونا وائرس کی دوسری لہر کے دوران ریاستی حکومت نے نجی بس خدمات معطل کر دی تھی۔ حالات میں بہتری کے ساتھ ریاستی حکومت نے یکم جولائی سے کورونا گائیڈ لائن پر سختی سے عمل کرنے کی ہدایت کے ساتھ پرائیویٹ بس خدمات دوبارہ بحال کرنے کے لیے نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ لیکن پرائیویٹ بس اور منی بس کے مالکان نے کرائے میں اضافہ کو لے اپنی اپنی بسیں سڑکوں پر اتارنے سے انکار کر دیا ہے۔
ریاستی محکمہ ٹرانسپورٹ اور بس مالکان کے درمیان کرائے میں اضافہ کو لے کر ہوئی میٹنگ میں اتفاق رائے نہ ہونے پر عام لوگوں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ عام لوگوں کا کہنا ہے کہ وزیر فرہاد حکیم کی وارننگ کا بس مالکان پر جتنا اثر پڑنا چاہیے تھا اتنا نہیں پڑا ہے، جبکہ عام لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
عام عوام کا کہنا ہے مایوسی ہوئی ہے لیکن اس سے زیادہ ایک عام آدمی کچھ کر بھی نہیں سکتا، غریبوں کی پریشانیوں سے کسی کو کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
ایک خاتون کا کہنا ہے کہ ریاستی حکومت کو سرکاری بسوں کی تعداد میں اضافہ کرنا چاہیے تھا۔ ایسا کیا جاتا تو عام لوگوں کو اتنی دشواریوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو ٹرانسپورٹ مسئلے کو جلد سے جلد حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ لوگوں میں ناراضگی بڑھتی جا رہی ہے۔'