تامل ناڈو کے دارالحکومت چنئی میں پانی کے بھیانک بحران کے مدنظر کولکاتامیں نوجوانوں کی ایک تنظیم پراکریتی بادی لوگوں پانی کے سلسلے میں بیدار کرنے کے لئے ایک انوکھی مہم چلا رہی ۔
تنظیم لوگو ں سے اپیل کر رہی ہیں کہ وہ مشروبات یعنی کوکا کولا، پیپسی سمیت دیگر مشروبات اور بوتل والی پانی نہ خریدے بلکہ ان کا بائیکاٹ کریں۔
تنظیم کے اراکین پورے کولکاتا میں گھوم کر اس بیداری مہم کو چلا رہے ہیں اور اس سلسلے میں لوگوں میں پرچیاں بھی تقسیمِ کر رہے ہیں۔ جس میں واضح کیا گیا ہے کہ کس طرح مشروبات بنانے والی کمپنیاں ہمارے حصے کا پانی ہضم کر جا رہے ہیں۔
اس بیداری مہم سے جڑے سورو نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ آج چنئی میں پانی کا جو بحران پیدا ہوا ہے اس کی اصل ذمدار پیپسی کولا اور دوسری مشروبات بنانے والی کمپنیاں ہیں۔
ان کو پوری کی پوری ندی فروخت کر دی جا رہی ہے۔ ایک لیٹر ان مشروبات کو بنانے کے لئے آٹھ لیٹر پانی کی ضرورت پڑتی ہے اور پورے بھارت میں پیپسی کولا بنانے والے 54 کارخانے موجود ہیں جن میں روزآنہ 15 لاکھ عام آدمی کے حصے کا پانی استعمال کر لیا جاتا ہے۔
اس طرح ایک دن میں اتنا سارا پانی ان کمپنیوں کو اپنی مشروبات بنانے کے لئے ندیوں اور زمین سے پانی نکالنے کی کھلی چھوٹ ہے۔ دباؤ عام آدمی پر بنایا جاتا ہے کہ پانی کا استعمال کم کریں۔
اسی لئے ہم لوگ مہم چلا رہے ہیں جس میں لوگوں سے ان مشروبات کا استعمال نہ کرنے کی اپیل کر رہے ہیں تاکہ ان کمپنیوں سے ہمارے حصے کا پانی محفوظ کیا جا سکے۔
اس مہم سے جڑی آشیانہ داس نے بتایا کہ عام آدمی کو پانی نہیں مل رہا ہے لیکن ان مشروبات بنانے والی کمپنیوں کو لاکھوں گیلن پانی آسانی سے مہیا کیا جا رہا ہے ۔
کمپنیاں ہمارے حصے کے پانی استعمال کرکے موٹی آمدنی کر رہی ہیں اور غریب عوام کو ان کے حصے کے پانی سے محروم کیا جارہا ہے۔